رسا نیوز ایجنسی کے رپورٹر کی رپورٹ کے مطابق، حضرت آیت الله جعفر سبحانی نے آج تیسری رمضان المبارک کو مدرسہ حجتیہ قم میں اپنی سلسلہ وار تفسیر قران کریم کی نشست میں سوره مؤمنون کی آیات کی تفسیر کرتے ہوئے کہا: پروردگار نے قوانین انسانوں کی فطرت کے مطابق بھیجا ہے اور فطرت انسانی کا تقاضہ بھی یہی ہے کہ جب تک انسان با حیات ہے اسلام کے تمام احکامات ان کی فطرت کے مطابق رہیں ۔
اس مرجع تقلید نے اسلامی قوانین کو جامع بتایا اور کہا: بعض کا کہنا ہے کہ رسول اسلام(ص) کے زمانے کی دنیا اور آج کی دنیا میں بہت فرق ہے، دنیا بدل گئی ہے تو پھر یہ کس طرح ممکن ہے آنحضور کے زمانے کے قوانین ، آج بھی بغیر کسی تبدیلی و رد و بدل کے معاشرے میں اجراء کئے جائیں ، اور ان پرانے قانونین کے ذریعہ معاشرے کا ادارہ کیا جائے ؟
آپ نے فرمایا: اسلام میں قانونین دو طرح کے ہیں ، ایک ثابت قانون اور ایک متغیر قانون ، قانونین کے اصول اور اس کی اساس ثابت ہے ، کیوں کہ وہ انسانی فطرت کے مطابق ہے ، رسول اسلام(ص) کے زمانے کے انسان اور آج کے انسان میں کوئی فرق نہیں تو پھر قانون بھی وہی ہوں گے جو کل تھے ، لھذا اسلام انسان کو قیامت تک ادارہ کرنے کی توانائی رکھتا ہے ۔
حوزہ علمیہ قم میں درس خارج فقہ و اصول کے استاد نے اس بات کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہ اسلام کے قوانین بدلتے رہے ہیں کہا: بعض قانون بدلتے رہے ہیں اور اسے مقررات کہتے ہیں ، اسلام میں مقررات بدلتے رہے ہیں ، کیا اسلامی حکومت کا مشرکین سے ھمیشہ بر سرپیکار رہنا ضروری ہے ، ھرگز ۔ کیوں کہ صلح اور جنگ مصلحتوں کے تابع ہے ، رسول اسلام (ص) نے 27 غزوہ لڑے ، مگر حدیبہ میں صلح کی ۔
انہوں نے مزید کہا: انسانی خلقت سے متعلق قانونین میں کوئی تبدیلی نہیں آئی مگر اسلامی حکومت اور کفار و مشرکین سے تعلقات کے قانوانین بدلتے رہے ہیں یہ اسلامی حکمرانوں سے متعلق ہے کہ وہ چاہیں تو جنگ کریں اورچاہیں تو صلح ۔