رسا نیوزایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، احکام فقہ کے متخصص ، حجت الاسلام حسین وحید پور نے رسا نیوزایجنسی کے رپورٹر سے گفتگو میں روزہ کی نیت کی اھمیت کا تذکرہ کرتے ہوئے یاد دہانی کی کہ نیت فقط روزہ ہی سے مخصوص نہیں ہے بلکہ دیگر عبادتیں جیسے نماز، وضو، غسل، خمس اور زکات میں بھی نیت لازمی ہے کہا : نیت یعنی کسی کام کے انجام کا ارادہ اور ارادہ انسان کے دل سے متعلق ہے لھذا زبان پر لانا لازم نہیں ہے ۔
انہوں نے مزید کہا : عبادتوں میں نیت لازم ہے تاکہ قصد بندگی اور حکم پروردگار انجام پا سکے، جیسے کہ نماز پڑھتے وقت قربة الی الله کہیں اور یہی نیت ہے ۔ وہ چیزیں جن کا شمار عبادت میں نہیں ہوتا ان کے لئے نیت لازمی نہیں ہے، جیسے کوئی ہاتھوں کو دھونا چاھے اگر نیند کے عالم میں بھی ہاتھوں کو دھولیا جائے تو بھی ہاتھ پاک ہوجائے گا ۔
دفتر مرحوم حضرت آیت الله شیخ جواد تبریزی میں استفتائات کے سابق ذمہ دار نے یہ بیان کرتے ہوئے کہ عبادتوں میں انسان کو جاننا ضروری ہے کہ کیا کررہا ہے اور کس کے لئے انجام دے رہا ہے کہا : ماہ مبارک رمضان میں ممکن ہے پہلی شب میں ہی پورے رمضان کی نیت کر لی جائے اور یا ھر دن اسی دن کی نیت کی جائے دونوں حالتوں میں یہ ارادہ کیا جائے کہ خدا کے لئے روزہ رکھ رہا ہے ۔
انہوں نے نیت کو ذھنی مسلمات میں سے شمار کیا اورکہا : نیت یعنی یہ کہ انسان اپنے ذھن میں تصور کرے کہ کل خدا کے لئے روزہ رکھے گا اور یہی کافی ہے؛ اس کے لئے ضروری نہیں کہ سحرکے وقت بیدار ہو اوراس وقت نیت کرے، ممکن ہے سحر کے وقت سوتا رہ جائے حتی اگر بیدار بھی رہے تو بھی ضروری نہیں کہ دھیان لگا کر نیت کرے ۔
حجت الاسلام وحید پورنے نیت کو نہایت اسان عمل بتاتے ہوئے کہا : نیت میں لازم ہے کہ یہ نیت مغرب تک باقی رہے لھذا اگر کوئی مغرب سے پہلے روزہ نہ رکھنے کا ارادہ کر لے تو اس کا روزہ باطل ہے ۔
انہوں نے یہ بیان کرتے ہوئے کہ روزہ سے منصرف ہونے کے معنی یہ ہیں کہ اپ نے نیت توڑ دی ہے اور یہی چیز روز کو باطل کردیتی ہے ، روزہ دار اگر مردد ہو کہ روز رکھے یا نہ اس کا مطلب یہ ہے کہ اس کی نیت میں استمرار نہیں ہے کہا : روزہ باطل ہوجانے کا مطلب یہ نہیں کہ روزہ توڑ دے بلکہ بھوک کی حالت میں غروب افتاب تک باقی رہے گا اور اس دن کے روزہ کے قضا کرے گا مگر کفار لازم نہیں ہے ۔
حجت الاسلام وحید پورنے مزید کہا : کچ لوگ شدت گرمی اور دن کے بڑے ہونے کے سبب روزہ رکھنے سے منصرف ہوجاتے ہیں انکا روزہ بھی باطل ہے مگر یہ لوگ بھی مغرب تک روزہ کی حالت میں رہیں گے اور بعد میں اس کی قضا بجالائیں گے ۔