رسا نیوز ایجنسی کے رپورٹ کی رپورٹ کے مطابق، مراجع تقلید قم میں سے حضرت آیت الله مکارم شیرازی نے آج اپنے درس خارج فقہ کے آغاز پر جو سیکڑوں طلاب و افاضل حوزہ علمیہ قم کی شرکت میں مسجد آعظم قم میں منعقد ہوا، سوره نور کی ۱۹ ویں آیت (ان الذین یحبون ان تشیع الفاحشه فی الذین امنوا لهم عذاب الیم فی الدنیا والاخره والله یعلم وانتم لاتعلمون ؛ جو لوگ چاہتے ہیں کہ اہل ایمان کے درمیان بے حیائی پھیلے ، ان کے لیے دنیا اور آخرت میںدردناک عذاب ہے، اللہ یقینا جانتا ہے مگر تم نہیں جانتے ) کے ضمن میں اشاعہ فحشاء کو عظیم گناہ بتاتے ہوئے دنیا و آخرت میں دردناک عذاب کا الھی کا سبب جانا ۔
انہوں نے بیان کیا: عصر حاضر میں ہمارے معاشرے کی سب سے بڑی بلا، افواہوں کا پھیلانا ہے ، بعض افواہ بناتے ہیں اور دوسرے پھیلاتے ہیں جبکہ یہ شیطان کا اسلحہ ہے ۔
اس مرجع تقلید نے افواہ پھیلانے کے بدترین آثار جانب اشارہ کیا اور کہا: افواہ لوگوں کی آبرو ریزی کا سبب ہے ، بسا اوقات ایسے جھوٹ بناکر لوگوں کی جانب منصوب کئے جاتے ہیں جن کی کوئی حققیت نہیں ہوتی ۔
حضرت آیت الله مکارم شیرازی نے افواہ کے دیگر آثار کی جانب اشارہ کیا اور کہا: افواہ معاشرے میں اختلافات پیدا کرنے اور تفرقہ ڈالنے کا باعث ہے ، ان حالات میں کہ آج معاشرے کو اتحاد کی سخت ضرورت ہے افسوس ہم افواہوں کی بازار گرم ہونے کے شاھد ہیں ۔
سرزمین قم کے اس مشھور مرجع تقلید نے یہ کہتے ہوئے کہ افسوس ان دنوں لوگوں کے سلسلہ میں بہت زیادہ افواہیں پھیلائی جارہی ہیں بیان کیا: ہمارا کہنا ہے کہ جب تک کسی کا جرم اور اس کی گناہ عدالت میں ثابت ہوجائے ہم اس کے نشر کرنے کے حق دار نہیں ، اس کا بیان کرنا اور نقل کرنا خود ایک گناہ ، اگر سچ بھی ہو تو عدالت میں ثابت ہونے تک منتظر رہنا چاہئے ، اور اس کے بعد بھی نشر کرنا ضروری اور اچھا کام نہیں ہے ۔
اس مرجع تقلید نے اپنی گفتگو کے تسلسل کو اگے بڑھاتے ہوئے کہا: حضرت رسول(ص) نے فرمایا ہے کہ ایک زمانہ ائے گا جب لوگ امر بالمعروف و نهی عن المنکر نہیں کریں گے ، اور پھر ایک زمانہ ائے گا جب لوگ منکرات کا حکم دیں گے اور نیکیوں سے روکیں گے ، اور اس بھی بدتر یہ کہ ایک زمانے میں منکرات، معروف سمجھی جائیں گے اور اور معروف کا منکرات میں شمار ہوگا ۔
انہوں نے بیان کیا: لوگ اتنا زیادہ برائیاں انجام دیں گے کہ برائیاں ان کی نگاہ میں اچھی بن جائیں گی جیسا کہ ہم بعض جگہوں پر اس شاھد ہیں ، کچھ بے دین اور دینی باتوں سے لاعلم لوگ خود کو ماڈرن کہتے ہیں ۔/۹۸۸/ن۹۳۰/ک۵۲۱