رسا نیوز ایجنسی کے رپورٹر کی رپورٹ کے مطابق، حضرت آیت الله سید هاشم حسینی بوشهری نے مرکز ثقافت و ھنر سفیران انقلاب کی جانب سے منعقدہ ایک پروگرام میں ایت « و قفوهم إنهم مسؤولون» کی جانب اشارہ کیا اور کہا: قیامت کے دن کچھ لوگ روکے جائیں گے تا کہ ان سے سوال کیا جائے کہ انہوں نے دنیا میں کیا انجام دیا ہے ، علماء سے ایک طرح کا سوال ہوگا ، جھلاء سے سوال کی نوعیت کچھ اور ہوگی ۔ جاھلوں سے پوچھا جائے گا کہ کیوں نہیں سیکھا اور علماء سے دریافت کیا جائے گا کہ کیوں نہیں تعلیم دی لھذا کوئی بھی اپنی ذمہ داریوں سے شانہ خالی نہیں کرسکتا ۔
انہوں نے یہ کہتے ہوئے کہ بعض افراد بڑی آسانی کے ساتھ اپنی ذمہ داریوں سے شانہ خالی کردیتے ہیں کہا: ہم انسانوں کی تین قسمیں ہیں ، ایک : یہ کہ ہم خدا کے مقابل جواب دہ ہیں ، کیوں کہ وہ ہمارا خالق ہے ، ہمارا وجود اس کی وجہ ہے لھذا از باب شکر منعم اس کے مقابل جواب دہ ہیں ۔
حضرت آیت الله بوشهری نے مزید کہا: دوسرے یہ کہ ہم خود اپنے کو جواب دہ ہیں کہ منافع دنیا اور آخرت کو سامنے رکھتے ہوئے جو کچھ بھی میرے حق میں بہتر ہے اسے انجام دیں اور جو نقصان دہ اسے ترک کردیں ۔
انہوں نے بیان کیا: ان میں سب سے اہم جو ہے وہ ہمارا معاشرے کی بہ نسبت جواب دہ ہونا ، کیوں کہ ہمارا طرز حیات سماجی ہے لھذا ہم پورے سماج اور معاشرے کو ایک پیکر کے مانند جانیں ۔
حضرت آیت الله بوشهری نے حضرت موسی بن جعفر الکاظم (ع) سے منقول روایت کی جانب « کسی کی بھی ہم اھل بیت تک رسائی نہیں ہوسکتی مگر یہ کہ وہ فقیروں کی رسیدگی کرے » اشارہ کیا اور کہا: یہ رسیدگی فقط مالی نہیں ہے بلکہ مشورت ، ھدایت ، فریاد رسی اور انہیں ان مصیبتوں سے نکالنے کو بھی شامل ہے ۔
انہوں نے مزید کہا: ایک دوسری روایت موجود ہے کہ « اگر کسی مصیبت زدہ نے تم سے رجوع کیا ، اپنی مصیبیتں بیان کیں اور آپ نے اس کی حاجت پوری کی تو گویا مجاھد فی سبیل اللہ ہیں » اور ایک دوسری روایت میں آیا ہے کہ « ھر وہ انسان جو اپنے برادر مومن کی مشکلات کو حل کرے میں قیامت کے دن میزان پر ہوں گا اگر اس انسان کے اعمال ٹھیک ہوئے تو کیا کہنا اور اگر اچھے حالات نہ ہوئے میں خود اس شفاعت کروں گا » ۔
آیت الله حسینی بوشهری نے کہا: ایک آدمی نے حضرت امام صادق (ع) کے پاس آکر کہا کہ میں مسافر ہوں میرا پاس اپنے گھر واپس جانے کے مال و اسباب نہیں ہے ، حضرت (ع) اپنے حجرے میں گئے اور اپ نے حجرے کا ادھا دروازہ کھول کر اس نیاز مند کے سامنے پیسے کی تھیلی پیش کرتے ہوئے کہا کہ تجھے جتنی ضرورت ہے اس میں سے اتنا لے لے ، اس انسان نے حضرت (ع) سے اس کام کی علت دریافت کی اور حضرت (ع) نے فرمایا : « ضرورت مند انسان کو شرم آتی ہے اس کی نگاہیں دینے والے کی نگاہوں سے چار ہوں ، میں تمہیں شرمندہ نہیں کرنا چاہتا ہوں » ۔/۹۸۸/ن۹۳۰/ک۶۰۷