رسا نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، بیت المقدس سپریم کونسل کے سربراہ اور مسجد الاقصی کے امام جماعت شیخ عکرمہ صبری نے العہد نیوز سائٹ سے گفتگو کرتے ہوئے کہا: ہم ، اذان پر پابندی سے متعلق نسل پرستی پر مبنی قانون پر عمل نہیں کریں گے ۔
انہوں نے تاکید کی : اس طرح کے تسلط پسندانہ قوانین کہ جو غاصب صھیونیت کی مسلمانوں کے دینی مسائل اور احکامات میں مداخلت کی نشانی ہیں غیر قانونی شمار کئے جاتے ہیں ۔
صبری نے کہا: اذان مناسک اسلام کا حصہ ہے ، اس مسئلہ میں کسی کو بھی مداخلت کا حق نہیں ہے ۔
بیت المقدس سپریم کونسل کے سربراہ نے یہ بیان کرتے ہوئے کہ غاصب صھیونیت کیبنٹ نے اس سلسلے میں جو کچھ بھی طے کیا ہے وہ تمام حدوں کو پار کرنے کے برابر ہے کہا: اس کے عکس العمل پر پیدا ہونے والے تمام مسائل اور بحران کی ذمہ دار خود صھیونی حکومت اور تل آبیب ہوگی ۔
انہوں نے مزید کہا: سبھی پر یہ بات واضح ہے کہ ہم ایک اسلامی کونسل ہونے ناطے ایک ایسا قانون کہ جو دنیا کے سماج اور عالمی قوانین کے لحاظ سے عبادت و بندگی کے آئین کے خلاف ہے نادیدہ قرار دیتے ہیں ۔
مسجد الاقصی کے امام جماعت نے اس سوال کے جواب میں کہ فلسطینیوں کو اسرائیل کے اس اقدام کے مقابل کیا کرنا چاہئے کہا: فلسطینیوں کو ہوشیار و بیدار رہنا چاہئے تاکہ اسرائیل اس طرح کے قوانین کو جامہ عمل نہ پہنا سکے ، ہم اپنے اسلامی اور قانونی حقوق نیز مقدسات و اعتقادات کے دفاع میں کسی قسم کی تردید نہ کریں ۔
انہوں نے قدس اور مسجد الاقصی پر آنے والی مصیبتوں کے حوالے سے اسلامی اور عرب ممالک کے رد عمل کے سلسلے میں کہا: اس سلسلے میں ہمارا موقف روشن اور ثابت ہے اور وہ یہ ہے کہ اگر عرب ممالک خواب غفلت سے بیدار ہونا چاہتے ہیں تو اس مسئلہ پر توجہ کریں ، مگر ہم ھرگز ان پر بھروسہ نہیں کرتے ۔
تسنیم نیوز کی رپورٹ کے مطابق، غاصب صھیونیت کی قانون گذار کونسل نے گذشتہ روز پابندی اذان کا قانون پاس کردیا ہے ۔
اس قانون کونسل نے پابندی اذان کے قانون میں اصلاح کے بعد یوں تصویب کیا کہ قدس میں رات کے ۱۱ بجے سے لیکر صبح ۷ بجے تک مائک سے اذان نشر کیا جانا منع ہے ۔
اس سے قبل کئی بار یہ قانون اسرائیل کی پارلیمنٹ میں ملتوی کیا جا چکا ہے ۔
اسرائیلی نسل پرستی پر مبنی اس قانون سے فلسطینی مجاھدین ، استقامتی گروہوں اور اسلامی ممالک میں غم و غصہ کی لہر دوڑ گئی ہے ۔/۹۸۸/ ن۹۳۰/ ک۴۸۷