رسا نیوز ایجنسی کے رپورٹر کی رپورٹ کے مطابق، مشرقی آذربائجان میں ولی فقیہ کے نمائندہ آیت الله محسن مجتهد شبستری نے اس ھفتہ نماز جمعہ کے خطبے میں مشرقی آذربائجان کے عوام کی رھبر معظم انقلاب اسلامی سے ہونے والی ملاقات کی جانب اشارہ کیا اور کہا : رھبر معظم انقلاب اسلامی نے اس ملاقات میں حکام کو اپنی تمام ذمہ داریوں پر بخوبی عمل کرنے کی تاکید تھی ۔
انہوں نے کہا: حکام تصور نہ کریں کہ عوام مشکلات کی بہ نسبت ان سے گلہ مند نہیں ہے ، دن بہ دن ملک میں بے روزگاری اور اقتصادی مسائل و مشکلات کی تعداد میں اضافہ ہوتا جا رہا ہے کہ جس پر حکام خصوصی توجہ دیں ۔
تبریز کے امام جمعہ نے چھٹی انتفاضہ فلسطین سے حمایت عالمی کانفرنس میں ۸۰ ممالک کے روساء کی موجودگی میں رھبر معظم انقلاب کی ہونے والی تقریر کی جانب اشارہ کیا اور کہا: علاقہ میں تکفیری گروہوں کی سرگرمیوں کے پیش نظر نیز فلسطین اور ملت اسلامیہ کے اتحاد میں استحکام کے سبب اس طرح کی کانفرنسوں کا انعقاد ضروری ہے ۔
انہوں نے اس بات کی تاکید کرتے ہوئے کہ فلسطین عالم اسلام کے فرنٹ پر اور دنیائے اسلام کی ریڈ لائن رہے ، رھبر معظم انقلاب کی ہونے والی تقریر کے گوشوں کی جانب اشارہ کیا اور کہا: دشمن کا اصلی مقصد اسلامی ممالک میں داخلی جنگ کی آگ شعلہ ور کرنا ہے ، مسلمانوں کے نزدیک فلسطین اور آزادی قدس شریف کی نیک خواہشات میں کمی لانا ہے ، نیز رھبر معظم نے فلسطین کے استقامتی گروہوں کو قومی اور مسلکی اختلافات سے دور رہنے کی تاکید کی ہے ۔
آیت الله شبستری نے اسلامی استقامت کو دشمن کے «نیل سے لیکر فرات تک» کے بدترین نقشہ کو جامہ عمل پہنانے میں سب سے بڑی رکاوٹ بتایا اور کہا: انتفاضہ فلسطین جنوبی لبنان کی آزادی اور غزہ میں صھیونیوں کی شکست کا باعث بنا البتہ اس بات پر توجہ ضروری ہے کہ استقامت اسلامی گروہوں سے تعلقات ان کے استقامت پر پابند رہنے کی صورت میں ممکن ہے ۔
انہوں نے اس بات تاکید کرتے ہوئے کہ غاصب صھیونیت کا ستارہ ڈوبنے پر کہا: پروردگار کی عنایتوں اور فلسطینیوں کی مجاھدت و استقامت کے سبب ہم تیسرے انتفاضہ میں اسرائیل کی کھلی شکست کے شاھد ہوں گے اور جیسا کہ رھبر معظم انقلاب اسلامی نے فرمایا کہ آینده۲۰ سال میں اسرائیل کی وجود صفحہ ھستی مٹ جائے گا ۔
آیت الله شبستری نے اپنے دوسرے خطبے میں اسرائیل، ترکی اور سعودیہ عربیہ کے بڑھتے ہوئے دوستانہ تعلقات کی جانب اشارہ کیا اور کہا: ترکی اور سعودیہ عربیہ ، اسرائیل اور امریکا کے ہاتھوں کا کھلونا اور عالمی سامراج کے کٹھ پتلی ہیں ، ان دونوں ممالک کے حکمراں فقط نام کے مسلمان ہیں در حقیقیت اسلام سے بیگانہ ہیں ۔
انہوں نے شام کی جنگ میں ترکی حکمرانوں کی مختلف پالیسوں کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا: بظاھر سعودی پیٹرول کے رقم کی مٹھاس ترکی حکمراںوں منھ لگ گئی ہے ، مگر علاقے کے حق میں امریکا اور صھیونیت کی سیاست واضح و روشن ہے ۔/۹۸۸/ ن۹۳۰/ ک۵۷۶