رسا نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، اقتصاد اسلامی ، اسلامی بینکینگ اور سرمایہ داری کے اساتذہ نے علوم وحیانی عالمی فاونڈیشن «اسراء» میں مفسر کبیر عصر حضرت آیت الله عبد اللہ جوادی آملی سے ملاقات اور گفتگو کی ۔
حضرت آیت الله جوادی آملی نے اس ملاقات میں کہا: خداوند متعال نے دین کے حدود معین کئے ہیں ، اس نے بعض چیزوں کو اپنی ناموس اور ریڈ لائن کے طور پر پیش کیا کہ جس کی عدم رعایت کا نتیجہ خدا سے اعلان جنگ ہے «بِحَرْبٍ مِّنَ اللَّهِ» ۔
انہوں نے مزید کہا: بعض چیزیں ہم سے متعلق نہیں ہیں بلکہ ہم اس میں فقط خدا کے امانت دار ہیں ، جسے «خون» کہ انسان کے اختیار میں ہے ، اس حوالے سے اگر کسی نے کسی کا قتل کردیا تو اولیاء دم اس کا خون معاف کر سکتے ہیں ، مگر اگر کسی نے کسی کی ناموس کے ساتھ بد فعلی کی تو کسی کو بھی معاف کرنے کا حق نہیں ہے کیوں کہ یہ فقط خدا کا حق ہے اور اس کی ریڈ لائن ہے ۔
عصر حاضر کے عظیم مفسر نے بیان کیا: امام خمینی(ره) کی یہ بات کہ امریکا ہمارا کچھ نہیں بگاڑ سکتا ، ایک حقیقت ہے آٹھ سالہ جنگ کے عرصہ میں ہم نے اس کا بخوبی مشاھدہ کیا ہے کہ پوری دنیا ایران کے خلاف کھڑی تھی ہم یک و تنہا تھے مگر ہمارے دشمن کو کامیابی نہ مل سکی ، مگر آج کچھ لوگ امریکا کی میز پر موجود آپشن سے خوف مند ہیں مگر خدا کے حضور میں موجود آپشن سے ہراساں نہیں ہیں ، خداوند متعال نے قران کریم میں واضح طور پر سود خوری کو حرام کیا ہے اور الھی جنگ سے تعبیر کیا ہے مگر کسی کو اس کا کوئی خوف نہیں ہے ۔
انہوں ںے اپنے بیان کے دوسرے حصہ میں قران کریم میں «مال و سرمایہ» کی منزلت کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا: قران کریم نے «مال و سرمایہ» کو ایک ملت کے قیام کی بنیاد بتایا ہے ، قران کریم کا کہنا ہے کہ جس ملت کی جیب خالی ہوگی اس میں قیام اور مقابلے کی طاقت بھی نہ ہوگی ، یعنی یہ کہ فقیر ملک میں ھرگز استقامت کی طاقت نہیں ہے اور یہ وہ بنیادی نکتہ ہے جو استقامتی اقتصاد میں پنہاں ہے ۔
حوزه علمیہ قم میں اعلی تفسیر قران کریم کے مشھور استاد نے آیت «لا تُؤْتُوا السُّفَهاءَ أَمْوالَكُمُ» کی جانب اشارہ کیا اور کہا: جو حکمراں قوم کے سرمایہ کا صحیح استعمال نہ کرسکیں ، پیداوار اور ملازمتوں کے اسباب فراھم نہ کر سکیں وہ اس سفیہ اور لا ابالی کے مانند ہے کہ مال جس کے حوالے کرنے سے قران کریم نے منع کیا ہے ۔
انہوں نے اسلامی اقتصاد کی تبیین کے سلسلے میں حوزه علمیہ قم کی ذمہ داریوں کی جانب اشارہ کیا اور کہا: قران کی رو سے یہ بات ثابت ہے کہ «مال» وہی اقتصاد ، قیام کی بنیاد اور ایک ملت کے استقامت و ثبات کا سبب ہے ، لہذا آپ قوم کے قیام اور استقامت کی اس بنیاد کو کہ بعض کی چاپلوسی کا بھی سبب ہے معین کریں کہ کس کے ہاتھوں میں رہے اور کس طرح اس کا ادارہ کیا جائے ۔
حضرت آیت الله جوادی آملی نے تاکید کی: «مال» اپنی تمام خاصیتوں کے بنیاد پر ھرگز کسی خاص انسان یا ادارہ کے اختیار میں نہ رہے ، بلکہ مال کو قوم کے اختیار میں رہنا چاہئے ، مال ، خون کے مانند پوری قوم کی رگ حیات میں دوڑتا رہے ، تاکہ ہر کوئی اپنی استعداد و کوشش کے بقدر اس سے استفادہ کر سکے ۔/۹۸۸/ ن۹۳۰/ ک۶۸۷