رسا نیوز ایجنسی کے رپورٹر کی رپورٹ کے مطابق،سرزمین ایران کے مشھور عالم دین حضرت آیت الله حسین مظاهری نے تفسیر قرآن کریم کی نشست میں جو مسجد امیرالمؤمنین(ع) جی روڈ پر منعقد ہوئی کہا: دین اسلام میں جامع ترین الھی احکامات موجود ہیں ۔
انہوں نے سوره بقره کی ۸۳ آیت فرماید «وَإِذْ أَخَذْنَا مِیثَاقَ بَنِی إِسْرَائِیلَ لا تَعْبُدُونَ إِلا اللَّهَ وَبِالْوَالِدَیْنِ إِحْسَانًا وَذِی الْقُرْبَى وَالْیَتَامَى وَالْمَسَاکِینِ وَقُولُوا لِلنَّاسِ حُسْنًا وَأَقِیمُوا الصَّلاةَ وَآتُوا الزَّکَاةَ ثُمَّ تَوَلَّیْتُمْ إِلا قَلِیلا مِنْکُمْ وَأَنْتُمْ مُعْرِضُونَ» کی تفسیر میں کہا : میں نے گذشتہ نشست میں اس بات کی جانب اشارہ کیا تھا کہ تمام الھی ادیان میں کچھ احکامات ثابت اور ناقابل تبدیل ہیں اور کچھ احکامات زمانے کی ضرورتوں کے تحت بدلتے رہتے ہیں ، ان تمام باتوں میں جو چیز اہم ہے وہ یہ ہے کہ دین اسلام ، جامع ترین الھی احکامات کا مجموعہ ہیں ۔
حضرت آیت الله مظاهری نے اپنی گفتگو کے سلسلے کو آگے بڑھاتے ہوئے کہا: بندگی ایک ایسے خدا کی جس کا کوئی شریک اور ثانی نہیں ہے ، مھم ترین اور بنیادی ترین وہ اصل ہے جس پر تمام الھی ادیان کی خصوصی توجہ رہی ہے ، اور اس اصل کو جو چیز عمل کا لباس عطا کرتی ہے وہ نماز ہے ، نماز تمام ادیان میں رہی ہے فقط اس کا طریقہ بدلتا رہا ہے ۔
حوزہ علمیہ اصفھان کے سربراہ نے گہوارہ میں حضرت عیسی(ع) کی گفتگو کی جانب اشارہ کیا اور کہا: حضرت عیسی(ع) کو حضرت مریم(س) جیسی مقدس خاتون میں جنم دیا تھا مگر جب لوگوں نے آپ(س) کی گود میں بچہ دیکھا تو بغیر شادی کے آپ (س) کی گود میں بچہ دیکھ کر آپ (س) پر نازیبا تہت لگائی مگر حضرت مریم (س) نے اپنی شفقت آمیز نگاہ گود میں موجود بیٹے پر ڈالی تاکہ لوگ اپنے ذھن موجود سوالات کے جوابات حضرت عیسی(ع) سے دریافت کرلیں ، اس وقت حضرت عیسی(ع) نے خدا کے تبدیل نہ ہونے والے اصل کی جانب اشارہ کیا کہ میں خدا کا بندہ ہوں ، خدا نے ہمیں کتاب عطا کی ہے ، میں اس کا پیغمبر ہوں اور مجھے حکم الھی ملا ہے کہ میں نماز قائم کروں لوگوں کی خدمت کروں ، اپنی ماں کی حفاظت کروں کہ اگر وہ ہم سے راضی نہ ہوں گی تو میں دنیا کا شقی ترین انسان ہوں گا ۔
حوزه علمیہ اصفھان کے معلم اخلاق نے یہ بیان کرتے ہوئے کہ روح بندگی کے زیر سایہ ادا کی جانے والی نماز عبادت کی اساس ہے کہا: الھی ادیان معمولا ، خدا اور انسانوں کے تعلقات کا مجموعہ اور خلاصہ ہیں کہ یہ تعلقات جس قدر بھی محکم و مستحکم ہوں گے انسان اپنی خلقت کے اھداف سے نزدیک تر ہوگا ۔
انہوں نے مزید کہا: مخلوقات الھی سے تعلقات ، مختلف میدانوں میں جلوہ گر ہوتے ہیں کہ یہ تعلقات و روابط جس قدر بھی محکم و مستحکم ہوں گے مخلوقات الھی کی خدمت کا جزبہ اتنا ہی شدید ہوگا ۔
حضرت آیت الله مظاهری نے یہ کہتے ہوئے کہ اسلامی حکومت کی ذمہ داری ہے کہ وہ عورت کی شخصیت کا سماج کی ناموس کے عنوان سے حفاظت کرے کہا: سماج کی ناموس کا پردہ اور اس کی عفت کی حفاظت کی جائے ، تمام الھی ادیان نے عورت کے پردے کا خاص خیال رکھا ہے لہذا دور حاضر میں بھی تمام لوگ اس پر خاص دھیان رکھیں ۔
انہوں نے آیت کے ٹکڑے «وَقُولُوا لِلنَّاسِ حُسْنًا» کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا: دیںدار افراد کی دیگر انسانوں کے حق میں یہ ذمہ داری ہے کہ وہ ان کے ساتھ حسن گفتار کے ساتھ پیش آئیں ، البتہ قول حُسن یعنی یہ ہے کہ جو حق کے مطابق ہے اسے انجام دیا جائے کیوں کہ اگر ایسا نہ ہوا تو پھر غیبت ، جھوٹ ، تہمت اور زبان کی دیگر گناہوں کا سبب ہوگا ۔
حوزہ علمیہ اصفھان کے سربراہ نے یہ بیان کرتے ہوئے کہ تہمت ، الزام اور فتنہ پروری قتل سے بھی بدتر ہے کہا: افسوس الیکشن امیدوار اور ان کی پیروی کرتے ہوئے بعض افراد بھی ایک دوسرے پر نا زیبا الزامات لگاتے ہیں کہ جو عظیم گناہ ہے ، کسی کے بارے میں گفتگو کرنا علاوہ بر یہ کہ یقین کی صورت میں کسی کے سلسلے میں گفتگو کی جائے ، ھرگز کسی کہ آبرو ریزی نہ کی جائے ، کیوں کہ اگر یقین کی صورت میں گفتگو نہ ہوگی تو وہ تہمت اور غیبت شمار کی جائے گی ۔
انہوں نے یہ بیان کرتے ہوئے کہ اسلام کو اتحاد کی ضرورت ہے کہا: سبھی ایک دوسرے کی عزت و آبرو کی حفاظت کریں اور ھرگز شخصی و ذاتی منافع کی وجہ سے اسلامی اتحاد کہ جس کی حفاظت کی تاکید کی گئی اختلاف کی نذر کریں ۔
انہوں نے آخر میں یہ بیان کرتے ہوئے کہ ایک دوسرے کی برائیوں سے چشم پوشی کی کوشش کریں اور ان کی اچھائیوں کو ظاھر کریں کہا: ایک بار حضرت عیسی(ع) اپنے حواریوں کے ساتھ ایک جگہ سے گذر رہے تھے کہ مردہ بکری سے رو برو ہوئے ، حواریوں میں سے ہر ایک نے اس مردہ بکری میں موجود برے گوشے کی جانب اشارہ کیا مگر حضرت عیسی(ع) نے فرمایا کہ اس بکری کے دانت کتنے سفید ہیں ، حضرت عیسی(ع) کا یہ عمل اس بات کی جانب اشارہ ہے کہ برائیوں کو نہ دیکھو بلکہ حیوان ہی سہی اس کی اچھائیوں کی جانب متوجہ رہو ۔ /۹۸۸/ ن۹۳۰/ ک۹۴۱