رسا نیوز ایجنسی کے رپورٹر کی رپورٹ کے مطابق حوزہ علمیہ قم میں درس خارج کے مشہور و معروف استاد حجت الاسلام والمسلمین محمد حسن صافی گلپایگانی نے قم کے دارالزہراء ( س) میں «تفسیر آیات مهدوی» کے چودہویں درس میں کریم اهل بیت امام حسن مجتبی (ع) کی ولادت کی مناسبت سے مبارک باد پیش کرتے ہوئے سورہ مبارک فرقان کی آیت ۷۴ کی طرف اشارہ کرتے ہوئے بیان کیا : یہ آیت خاص طور سے امیرالمومنین علی ابن ابی طالب علیہ السلام کی شان میں نازل ہوا ہے کہ اس آیت کے معنی میں ہے « پروردگار ہمارے ہمسر و بچوں کو ہماری آنکھ کی روشنی قرار دے اور ہم لوگوں کو پرہیزگاروں کا رہبر رکھنا » ۔
حوزہ علمیہ قم میں درس خارج کے مشہور و معروف استاد نے بیان کیا : حضرت علی ابن ابی طالب علیہ السلام سورہ مبارکہ فرقان کی ۷۴ وین آیت کو اپنے نماز کے قنوت میں پڑھا کرتے تھے ؛ ہمسر اور اولاد سے مراد حضرت زهرا (س) اور امام حسن (ع) و امام حسین (ع) تھے ۔
انہوں نے اپنی گفت و گو کو جاری رکھتے ہوئے بیان کیا : امیرالمؤمنین علی (ع) خداوند عالم سے درخواست کرتے ہیں کہ خداوند عالم ان کو ایسی اولاد عطا کرے کہ جب وہ دیکھیں کہ وہ خداوند عالم کے مطیع ہیں تو ان کی آنکھیں روشن ہوں ۔
حجت الاسلام والمسلمین صافی گلپایگانی نے اپنی تقریر کے دوسرے حصہ میں کہا : امام حسن مجتبی (ع) کے مکارم اخلاق و فضائل بے حد و بے حساب ہیں اور ان کا فضل و کرام اس حد تک تھا کہ کریم اہل بیت (ع) سے مشہور تھے ۔
انہوں نے کریم اهل بیت (ع) کے سلسلہ میں ایک روایت کی طرف اشارہ کرتے ہوئے بیان کیا : روایت میں آیا ہے کہ امام حسن علیہ السلام اپنے زمانہ میں زمین پر سب سے زیادہ عابد و زاہد تھے ؛ حالانکہ تمام آئمہ معصومین علیہم السلام اپنے زمانہ میں بہترین انسان تھے ۔
حوزہ علمیہ قم میں درس خارج کے مشہور و معروف استاد نے بیان کیا : امام حسن مجتبی (ع) ہمیشہ پیدل اور کبھی کبھی برہنہ پیر سے حج کے لئے شرف یاب ہوتے تھے اور جب بھی آخرت اور موت کو یاد کرتے تھے تو گریہ کرتے تھے ۔
انہوں نے یاد دہانی کرتے ہوئے کہا : کریم اهل بیت (ع) نماز پڑھنے کے وقت ان کا تمام بدن لرزتا تھا ؛ وہ ہمیشہ دوہراتے رہتے تھے کہ خداوند عالم سے دوزخ کی آگ سے پناہ چاہتا ہوں ؛ اہل بیت علیہم السلام کا یہ عمل و اقدام لوگوں سے خطاب کے لئے تھا ۔
حجت الاسلام والمسلمین صافی گلپایگانی اپنی گفت و گو کے آخت میں بیان کیا : امام ہمیشہ خداوند عالم کے ذاکر تھے اور زبانی و قلبی ذکر میں مشغول رہتے تھے اور ان کا مکارم اخلاق اس حد تک زیادہ رہا ہے کہ زبان اس کے بیان سے قاصر ہے ۔/۹۸۹/ف۹۳۰/ک۵۶۶/