‫‫کیٹیگری‬ :
21 July 2017 - 23:41
News ID: 429116
فونت
حجت الاسلام والمسلمین فرحزاد:
حوزہ علمیہ قم کے استاد نے اس بات کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہ موت انسانوں کے دلوں کو تازگی عطا کرتی ہے کہا: موت کا اقرار کرنے والوں کا دل نورانی ہوتا ہے اور یہ لوگ دنیا سے لو نہیں لگاتے ۔
حجت الاسلام والمسلمین حبیب الله فرحزاد

رسا نیوز ایجنسی کے رپورٹر کی رپورٹ کے مطابق، سرزمین ایران کے مشھور عالم دین اور مقرر حجت الاسلام والمسلمین حبیب الله فرحزاد نے مسجد آعظم قم میں منعقد ایک پروگرام سے خطاب میں اس بات کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہ شب و روز جمعہ میں«صلوات» کی بہت تاکید کی گئی ہے کہا: دعاوں کی قبولیت کا راز اس ذکر کے تسلسل میں پنہاں ہے ۔

حوزہ علمیہ کے استاد نے یہ کہتے ہوئے کہ حضرت امام جعفر صادق(ع) کی نگاہ میں زندگی کے چار محور ہیں کہا: پہلا : میں آگاہ ہوں کہ میرا کام کوئی دوسرا انجام نہیں دے گا لہذا خود انجام دینے کی کوشش کی ۔ دوسرے : واقف ہوں کہ خداوند متعال میرے ہر حال سے آگاہ ہے تو شرمندہ ہوا ۔ تیسرے : جب پتا چلا کہ میری روزی کوئی اور نہیں کھائے گا تو سکون مل گیا ۔ چوتھے : معلوم ہوا کہ موت کی جانب بڑھ رہا ہوں تو خود کو آمادہ کرلیا ۔

انہوں نے اس بات کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہ ہم جب تک زندہ ہیں اپنی عاقبت کے سلسلے میں غور کریں کہا: آگاہ رہیں کہ ہم دنیا میں قدم رکھنے سے پہلے ایک دنیا سے گزرچکے ہیں اور ایک دوسری دنیا ہمارے روبرو ہے ، دنیا کی چند روزہ یہ حیات فقط اس لئے ہے کہ ہم آخرت کے لئے راہ سفر اکٹھا کرسکیں ، لہذا ہم بھی اپنے ائمہ معصومین علیھم السلام کی حیات کو آئڈیل اور اسوہ بناتے ہوئے زندگی کے لئے کچھ اصول و قوانین بنائیں اور اس پر عمل کریں ۔

حجت الاسلام والمسلمین فرحزاد نے مزید کہا: آگاہ رہیں کہ عالم برزخ میں ذکر صلوات ، سبحان الله، استغفرالله و غیره کی مھر ہمارے دلوں پر لگائی جائے گی ، لہذا جب تک موقع اور حیات ہے اپنی خطاوں کا تدارک کریں کیوں کہ وصیت سے لو لگانا اور وارثوں سے عمل خیر کی امید فضول ہے ۔

انہوں نے یہ بیان کرتے ہوئے کہ خداوند متعال ہر حال میں ہمارے حالات سے آگاہ اور بینا ہے کہا: ہم جلوت و خلوت دونوں ہی میں اپنے دلوں میں خدا کی یاد تازہ رکھیں اور جان لیں کہ خداوند متعال ، پیغمبر اکرم(ص) و اهل بیت عصمت و طهارت(ع) ہمارے حالات بخوبی آگاہ ہیں ۔

حوزہ علمیہ ایران کے استاد نے یاد دہانی کی: ایک آدمی حضرت امام جعفر صادق(ع) کی خدمت میں پہونچا تو حضرت(ع) نے اس کے بھائی کی خیریت دریافت کی ، اس آدمی نے حضرت(ع) کے جواب میں کہا « میرا بھائی فقط حضرت امام محمد باقر(ع) تک اماموں کو مانتا ہے اور اس کا کہنا ہے کہ میرا تقوا اس بات کی اجازت نہیں دیتا کہ میں جعفر صادق(ع) کی امامت کو بغیر تحقیق کئے مان لوں ۔ » تو حضرت امام جعفر صادق(ع) نے فرمایا کہ « اپنے بھائی سے کہنا کہ بلخ کے کنارے  تمھارا تقوا کہاں تھا ؟» جب یہ خبر اس کے بھائی کے کانوں تک پہونچی تو اس کا چہرہ فق ہوگیا اور اس کا رنگ بدل گیا اور اس نے کہا کہ « ہاں ایک دن میں ایک انسان کہ جس کے ساتھ کنیز تھی ہمسفر ہوا ، ہم سبھی بلخ کے کنارے رکے ، موسم بہت ٹھنڈا تھا ، میرا ہمسفر آگ جلانے کے لئے لکڑیاں اکٹھا کرنے گیا تو ہم دونوں تنہا رہ گئے اور میں گناہ کا مرتکب ہوگیا » اس بنیاد پر ہمیں اس پر یقین کرنا چاہئے کہ امام زمانہ(عج) ہمارے اعمال کے ناظر و شاھد ہیں ۔

انہوں نے اس بات کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہ افسوس ان دنوں بعض کمیپنیوں کے آفس میں کبھی مالک اور سکریٹری تنہا ہوتے ہیں کہا: سبھی آگاہ رہیں کہ نامحرم کے ساتھ خلوت اور تنہائی تمام مراجع کی نگاہ میں حرام ہے ۔

حجت الاسلام والمسلمین فرحزاد نے یہ بیان کرتے ہوئے کہ روایات کے مطابق جب تک انسان اپنا رزق اور اپنی روزی کا استعمال نہ کر لے اس دنیا سے نہیں جائے گا کہا: ہر انسان کی روزی معین ہے اور روایات کے تحت ہمیں دنیا کی مادیات کے لئے حرص و لالچ نہیں کرنی چاہئے کیوں کہ انسان کی روزی اس تک پہونچ کر رہے گی ، روایتوں میں آیا ہے کہ اپنی روزی کے لئے پریشان اور اس غمزدہ رہنے والا گناہ کا مرتکب ہوا ہے کیوں کہ اس نے خدا کی رزاقیت پر شک کیا ہے ۔

انہوں نے اس بات کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہ موت انسانوں کے دلوں کو تازگی عطا کرتی ہے کہا: موت کا اقرار کرنے والوں کا دل نورانی ہوتا ہے اور یہ لوگ دنیا سے لو نہیں لگاتے ، افسوس دوسروں کی موت سے عبرت حاصل کرنے والے بہت کم ہیں جو خود کو موت کے لئے تیار کرسکیں ، لہذا ہم جب تک زندہ ہیں خدا کی راہ میں انفاق اور کار خیر کریں ، بخل اور کنجوسی سے پرھیز کریں کیوں کہ بخل و کنجوسی وہ چیز ہے جو انسان کو نابودی کی کگار اور عذاب تک لے جاتی ہے ۔

انہوں نے آخر میں یاد دہانی کی : حضرت امام جعفر صادق(ع) نے فرمایا کہ « گناہوں میں ڈوبا جوان اگر سخاوت مند ہو تو خدا کے نزدیک بوڑھے کنجوس اور بخیل عابد سے زیادہ پیارا اور عزیز ہے » آج بہت ساری عورتیں اپنی شوھروں کی کنجوسی سے عاجز اور پریشان ہیں ، انسان پوری کوشش کرے کہ ھرگز بخل کی جال میں نہ پھنسے اور اس کام میں ائمہ معصومین علیھم السلام کی پیروی کرے نیز خدا سے پناہ مانگے ۔/۹۸۸/ ن۹۳۰/ ک۹۵۴

 

تبصرہ بھیجیں
‫برای‬ مہربانی اپنے تبصرے میں اردو میں لکھیں.
‫‫قوانین‬ ‫ملک‬ ‫و‬ ‫مذھب‬ ‫کے‬ ‫خالف‬ ‫اور‬ ‫قوم‬ ‫و‬ ‫اشخاص‬ ‫کی‬ ‫توہین‬ ‫پر‬ ‫مشتمل‬ ‫تبصرے‬ ‫نشر‬ ‫نہیں‬ ‫ہوں‬ ‫گے‬