رسا نیوز ایجنسی کے رپورٹر کی رپورٹ کے مطابق حوزہ علمیہ کے مشہور و معروف استاد حضرت آیت الله حسین مظاہری نے اصفہان کے مسجد امیرالمومنین علیہ السلام میں منعقدہ اپنے تفسیر کے جلسہ میں بیان کیا : بے دین انسان نقصان پہوچانے والے حیوان کی طرح ہے ۔
انہوں نے سورہ مبارکہ بقرہ کی ایک سو اکیاون آیت کی تفسیر کے سلسلہ کو جاری رکھتے ہوئے آیت «کَمَا أَرْسَلْنَا فِیکُمْ رَسُولا مِنْکُمْ یَتْلُو عَلَیْکُمْ آیَاتِنَا وَیُزَکِّیکُمْ وَیُعَلِّمُکُمُ الْکِتَابَ وَالْحِکْمَةَ وَیُعَلِّمُکُمْ مَا لَمْ تَکُونُوا تَعْلَمُونَ» کی تلاوت کی اور وضاحت کی : قرآن کریم کی متعدد آیات میں بھی اس اہم بحث کی طرف اشارہ ہوا ہے ، علم و اخلاق کی طرف توجہ کرنے کے سلسلہ میں بحث ہے ، علم و اخلاق اس حد تک حیاتی ہے کہ قرآن کریم اور پیغمبر اکرم (ص) کی ذمہ داری ہے کہ ان دونوں کو پہوچائیں ۔
حضرت آیت الله مظاهری نے اس بیان کے ساتھ کہ قرآن کریم اخلاق کی کتاب اور توحیدی علوم کی تعلیم ہے بیان کیا : علوم توحیدی حاصل کرنے کے لئے پیغمبر اکرم (ص) و ائمہ (ع) کے زیر نظر تعلیم حاصل کرنی چاہیئے اور ان کے احکامات کے مطابق عمل کریں تا کہ کامیاب ہو جاوں کیوںکہ تہذیب نفس اور احکامات الہی پر عمل کرنے کا صحیح راستہ چودہ معصومین کی طرف سے بیان ہوا ہے ۔
حوزہ علمیہ اصفہان کے سربراہ نے بیان کیا : بعض لوگوں نے سقیفہ بنی ساعدہ بنا کر الہی علوم و معارف لوگوں تک پہوچنے کا موقع نہیں دیا کیوںکہ پیغمبر اکرم (ص) کے بعد حقیقی معلم امیر المومنین علی علیہ السلام تھے اور اس کونسل نے ان کو خلافت کی اجازت نہیں دی اور کچھ لوگوں کے لئے غصب کر لیا ۔
حوزہ علمیہ کے استاد اخلاق نے اس بیان کے ساتھ کہ علماء کی رسالت انبیاء کی رسالت کی طرح ہے اظہار کیا : اگر ہدایت کی کوشش میں ہیں تو خود کو علماء دین کی تربیت میں قرار دیں ، اپنی زندگی کے بعض حصے کو علماء دین کے منمر کے نیچے گزاریں ورنہ ہمارے اندر جو جہل ہے یقینی طور سے ہم لوگوں کو گمراہ کرتا ہے ۔
انہوں نے امیر المومنین (ع) کی طرف سے معاویہ کو لکھا گیا خط کے سلسلہ میں بیان کیا : امیر مؤمنان (ع) نهج البلاغہ میں معاویہ کو خط لکھا ہے کہ سمجھ گیا ہوں کہ مسجد بنا رہے ہو اور اس کے بعد دیکھتا ہوں تم کو کہ تم اس عورت کی طرح ہو جو زنا کے ذریعہ مال حاصل کرتی ہے اور اس مال کو صدقہ کرتی ہے ؛ حقیر نے اس طرح کے مسئلہ کو زیادہ کی تعداد میں اپنے استفتاء میں دیکھا ہے کہ شخص جہالت کی وجہ سے برسوں تک غلط راستہ اختیار کر رکھا ہے ، دینی مسائل کی معلومات نہ ہونا انسان کو بیچارہ کرتا ہے ؛ وای ہو اس جاہل کی حالت پر جو خود خواہ ہے اور دینی تعلیمات کے حصول کی کوشش نہیں کرتا ہے ۔
حضرت آیت الله مظاهری نے وضاحت کی : دین کے علماء و بزرگوں کی زیر سایہ اپنی زندگی کی پروش کرنی چاہیئے تا کہ صحیح راستہ غلط راستہ سے پہچان سکیں ، امام صادق علیہ السلام ایک روایت میں فرماتے ہیں کہ لوگ تین قسم کے ہیں ایک قسم ان لوگوں کی ہے کہ جوعلماء کے ساتھ تربیت ہوئے ہیں اور بعض دینی معارف حاصل کرنے کی کوشش نہیں کرتے ہیں ۔
حوزہ علمیہ اصفہان کے سربراہ نے اپنی گفت و گو کو جاری رکھتے ہوئے بیان کیا : بے دین انسان نقصان پہوچانے والے حیوان کی طرح ہیں ؛ اس وجہ سے تہذیب نفس اوجب واجبات ہے ؛ تہذیب نفس علوم توحیدی کے ساتھ حاصل کی جانا چاہیئے کیوںکہ ایک پر سے پرواز کرنا ممکن نہیں ہے اور انسان شیطان کی جال میں گرفتار ہو جائے گا ۔
حوزہ علمیہ میں اخلاق کے استاد نے امام صادق علیہ السلام کے زمانہ میں تاریخی منقولات کی طرف توجہ کرتے ہوئے بیان کیا : ایک شخص امام جعفر صادق علیہ السلام کے زمانہ میں ایمانداری میں مشہور تھا ، امام صادق علیہ السلام اس کے ملاقات کے لئے وہاں روانہ ہوئے اور ملاحظہ کیا کہ وہ اپنی گفت و گو میں وہ مسائلہ لوگوں کے لئے بیان کرتا ہے کہ جو شریعت کے مطابق نہیں ہے ، جب وہ شخص لوگوں سے جدا ہوا تو امام نے اس کا پیچھا کیا تا کہ دیکھیں کہ وہ کیا کرتا ہے ، امام نے دیکھا کہ وہ شخص ایک دوکان پر جاتا ہے دو روٹی چڑائی اس کے بعد دوسرے دوکان پر گیا وہاں سے بھی دو انار چڑائی اس کے بعد اس چوڑی کے سامان کو مسکین و غریب لوگوں میں بانٹ دیا ۔
انہوں نے اس واقعی کے سلسلہ کو جاری رکھتے ہوئے وضاحت کی : امام صادق علیہ السلام نے خود کو اس شخص سے تعارف کرایا اس شخص سے خطاب ہو کر فرمایا ، یہ کیا کام تھا جو تم نے انجام دیا ، اس شخص نے با ادب جواب دیا کہ شیعوں کے امام ہو لیکن دین اسلام کے مسائل سے واقف نہیں ہو ، امام نے فرمایا ، تمہارے اس بات سے کیا مراد ہے ، اس شخص نے جواب دیا کہ میں نے چار چیزیں چوڑی کی ہے ، قران کریم کے مطابق چار گناہ کیا لیکن اس چار چیز کو خدا کے راہ میں انفاق کر دیا کہ قران کریم کے مطابق خدا کے راہ میں انفاق کرنے پر دس گنا اجر ہوتا ہے اس لئے چالیس نیکی ہوئی اس لئے میں چھتیس نیکی حاصل کی ؛ امام صادق علیہ السلام نے اس شخص سے خطاب ہو کر کہا کہ تم آٹھ گناہ میں مبتلی ہوئے ہو کیوں کہ چار تو اس چیز کی چوری کی وجہ سے اور چار وہ چیز اس کے مالک کی بغیر اجازت کے انفاق کرنے کی وجہ سے ۔/۹۸۹/ف۹۳۰/ک۱۰۳۲/