رسا نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق حوزہ علمیہ قم کے مشہور و معروف استاد حضرت آیت الله جوادی آملی کا ہفتگی درس اخلاق مازندار شہر کے اوقاف کے حکام اور حوزہ علمیہ کے طلاب و اساتید اور آزاد و پیام نور یونیوسیٹی کے طلاب اور تمام مومنین کی شرکت کے ساتھ دماوند کے حسینیہ احمد آباد میں منعقد ہوئ ۔
حضرت آیتالله جوادی آملی نے اس جلسہ میں عید غدیر کی مناسبت کی طرف اشارہ کرتے ہوئے بیان کیا : عید غدیر جو کہ عید ولایت ہے ایسے وقت میں رونما ہوا کہ پغمبر اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم تیرہ سال مکہ اور دس سال مدینہ میں رہ چکے تھے اور تمام حجاز سرزمین کو «و إِذَا جَاءَ نَصْرُ اللَّهِ وَالْفَتْحُ» حاصل ہو چکی تھی ، لیکن اس جہت سے کہ نبوت ، رسالت و امامت کسبی یعنی حاصل کرنے والا عہدہ نہیں ہے اور ایک الہی امر ہے لہذا حجت الوداع سے لوٹنے کے وقت آیت تبلیغ نازل ہوئی کہ «یا أَیهَا الرَّسُولُ بَلِّغْ مَا أُنْزِلَ إِلَیک مِنْ رَبِّک وَإِنْ لَمْ تَفْعَلْ فَمَا بَلَّغْتَ رِسَالَتَهُ»؛ اس ایت کا معنی یہ ہے کہ اے رسول صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم اگر اس ذمہ داری کو انجام نہیں دیتے ہو تو رسالت کی اپنی ذمہ داری پر عمل نہیں کی ہے ، نہ یہ کہ اپنی ذمہ داری کو صرف امر امامت اور جانشینی پر عمل نہیں کی ہے ، آیت کی تاکید پیغمبر کے تمام رسالت پر ہے ، کہتے ہیں کہ اگر تم نے یہ ذمہ دای کو انجام نہیں دی تو رسالت کی کسی بھی مشن پر عمل نہیں کیا ہے ۔
انہوں نے اپنی گفت و گو کو جاری رکھتے ہوئے بیان کیا : پیغمبر کرم صلی اللہ و علیہ و آلہ وسلم اس کے بعد حضرت امیرالمؤمنین علی (ع) کو امام کے عنوان سے اپنے بعد اپنے جانشین ہونے کا اعلان کر دیا ، ایک خیمہ بنایا گیا اور مرد اور عورت سب ایک کے بعد ایک آئے اور حضرت علی (ع) کو امیرالمؤمنین (ع) کے عنوان سے بیعت کی ۔
حوزہ علمیہ قم میں درس خارج کے مشہور و معروف استاد نے «بیعت» کے معنی کی طرف اشارہ کرتے ہوئے وضاحت کی : بیعت «بیع» سے لیا گیا ہے ؛ حضرت سے بیعت یعنی شخص نے اپنے جان و مال کو خداوند عالم کے ہاتھ میں بیچ دیا ہے ، کچھ زمانہ کے بعد سقیفہ کا مسئلہ پیش آیا اور بہت لوگ اپنے بیعت پر باقی نہیں رہے ۔
حضرت آیت الله جوادی آملی نے بیان کیا : غدیر کے روز یہ تمام واقعات پیش آنے کے بعد بیان ہوا ، آیت نازل ہوئی کہ «الْیوْمَ أَکمَلْتُ لَکمْ دِینَکمْ وَ أَتْمَمْتُ عَلَیکمْ نِعْمَتِی»؛ یعنی کمال دین ، اتمام دین اور اکمال دین ولایت امیر المومنین علی ابن ابی طالب ہیں ، یہ تین اہم اصول اس آیت میں بیان ہوا ہے ۔
انہوں نے تاکید کی : «وَ أَتْمَمْتُ عَلَیکمْ نِعْمَتِی» یعنی نعمت حقیقی ، «ولایت» ہے ، غدیر وہ روز ہے کہ ولایت کی نعمت جو کہ تمام نعمتوں میں اہم ہے بندوں کو عنایت کی گئی ہے ، وہ روز کہ «اَلیومَ یئِسَ الَّذینَ کفَروُا مِن دینِکم» ؛ امیرالمؤمنین علی (ع) کی قیادت و رہبری اور ان کی ہدایت کے ذریعہ آپ کے تمام دشمن نا امید اور مایوس ہو گئے اور یہ برکت غدیر کے اہم اثر کی وجہ سے ہے ۔
حضرت آیت الله جوادی آملی نے اپنی تقریر کے دوسرے حصہ میں اسلام کے نکتہ نظر میں وقف کے بعض پہلو کو بیان کرتے ہوئے اظہار کیا : اسلام نے زیادہ تر امور کو لوگوں کے ذمہ رکھا ہے اور لوگوں کے لئے بہت زیادہ اہمیت کا قائل ہے ۔ نظام حکومت کو ایک طرف «مکتب» تو دوسری طرف «عوام» ادارہ کرتی ہے ۔ یہ دونوں ستون ایک ساتھ اسلامی نظام کے خیمہ کو سمبھال رکھا ہے ؛ دین لوگوں کے ذریعہ زندہ ہونا چاہیئے اور اگر لوگ دین کو نہیں پہچان سکے ہیں اور اس پر عمل نہ کریں تو دین زندہ نہیں رہے گا ۔
انہوں نے بیان کیا : اوقاف ان امور میں سے ہے کہ جو معاشرے کی ضرورت کو خود لوگوں کی طرف سے پورا کرتی ہے لہذا وقت ایک بہت ہی عظیم اور اہم اقتصادی قدم ہے کہ جو عوام کی طرف سے انجام پاتا ہے اور اس کا نتیجہ معاشرے میں اقتصاد کی بنیاد کو مضبوط بنانا ہے ۔
قرآن کریم کے مشہور و معروف مفسر نے قرآن کریم کے نورانی آیت کی طرف اشارہ کرتے ہوئے بیان کیا : ہم لوگوں کو چاہیئے کہ وقف کو زندہ کریں اور موقوفات کو زندہ کرنے پر اکتفا نہ کریں ، اسی طرح بعض وقف کے حصے کو علمی و تحقیقاتی امور کی طرف ہدایت کریں کہ یہ امر تعلیم و تبلیغ کا محتاج ہے ۔
حضرت آیت الله جوادی آملی نے اپنی گفت و گو کے اختمامی مراحل میں میانمان میں مسلمانوں کے نسل کشی کی طرف اشارہ کرتے ہوئے اظہار کیا : یمن اور میانمار میں ہو رہے تمام جرائم و مظالم کی بنیاد سامراجیت خاص کر امریکا اور اسرائیل ہے ؛ وہ لوگ جو کہ تمدن کا دعوا بھی کرتے ہیں اور ثقافت و انسانی حقوق اور انسانی معاشرے کے اصلاح کا بھی دعوا کرتے ہیں لیکن حقیقت میں ایک مورڈن جاہلیت میں گرفتار ہیں ۔
انہوں نے تاکید کی : یہ مورڈن جاہلیت ہے کہ میانمارو یمن کے مظلوم و بے گناہ لوگوں کی آواز نہیں سن رہے ہیں اور ان کی مدد کی آواز پر ان کی مدد نہیں کی جا رہی ہے لیکن ہر لمحہ دنیا کے کسی نہ کسی گوشے میں براہ راست یا نیابتی جنگ شروع کر رکھی ہے ، امید کرتا ہوں کہ خداوند عالم ان کی نجس و گندی سازش و منصوبے کو خود ان پر پلٹا دے اور دنیا کے لوگوں کو ان کے چنگل سے آزادی عنایت کرے ۔ /۹۸۹/ف۹۳۰/ک۱۰۰۳/