رسا نیوز ایجنسی کے رپورٹر کی رپورٹ کے مطابق حوزہ علمیہ اصفہان کے سربراہ حضرت آیت الله حسین مظاهری نے اصفہان شہر کے مسجد امیرالمؤمنین (ع) میں منعقدہ اپنے تفسیر کے درس میں بیان کیا : معاشرے میں بعض اختلاف دشمن کی طرف سے نرم جنگ کی وجہ سے ہے ۔
انہوں نے سورہ مبارکہ بقرہ کی ایک سو انسٹھوین آیت جس میں فرمایا کیا ہے «إِنَّ الَّذِینَ یَکْتُمُونَ مَا أَنْزَلْنَا مِنَ الْبَیِّنَاتِ وَالْهُدَى مِنْ بَعْدِ مَا بَیَّنَّاهُ لِلنَّاسِ فِی الْکِتَابِ أُولَئِکَ یَلْعَنُهُمُ اللَّهُ وَیَلْعَنُهُمُ اللاعِنُونَ» کی تفسیر بیان کرتے ہوئے وضاحت کی : جو لوگ حق کو چھپاتے ہیں ، ان پر خداوند عالم ، تمام اہل علم و ملائکہ اور عالم ہستی کی طرف سے لعنت ہوتی ہے ، یہ وہ لوگ ہیں کہ جو دنیوی لذتوں کو حاصل کرنے کے لئے یقینی امور کو چھپاتے ہیں ؛ صدر اسلام میں بعض لوگ دین اسلام کی حقانیت پر یقین رکھنے کے با وجود ریاست و صدارت طلبی اور ضد کی وجہ سے حق کو پامال کرتے تھے اور دین اسلام کے اصول کی مخالفت کرتے تھے ۔
حضرت آیت الله مظاهری اپنی گفت و گو کے سلسلہ کو جاری رکھتے ہوئے بیان کیا : اس وقت جوانوں کو منحرف کرنے کے لئے دشمنوں کی طرف سے جو ثقافتی کام ہو رہے ہیں وہ دین اور اس کے اجزا خاص کر تعبدیات پر اشکال و اعتراض کرنا ہے ، کیا گیا اشکال و اعتراض لوگوں کی جہالت کے مناسبت سے ہے اور ان میں شک و شبہات پیدا کرنا ہے ؛ دشمن اس وقت خاص کر جوانوں پر کام کر رہا ہے خاص کر وہ جوان جو مسجد و منبر اور محراب سے دور رہتے ہیں ؛ دشمن اس سلسلہ میں سنجدگی کے ساتھ سرگرم عمل ہے اسی وجہ سے ضروری ہے کہ والدین اپنے جوانوں کے دین کی حفاظت کریں ۔
حوزہ علمیہ اصفہان کے سربراہ نے بیان کیا : ایک دوسرے کے حق کو چھپانا آج کے معاشرے میں بہت زیادہ عام ہونے لگا ہے ؛ لوگ ایک دوسرے سے زیادہ حسادت کی وجہ سے کسی کو اپنے سے اعلی و برتر ہونے کی وجہ سے اس پر تہمت لگاتے ہیں اوت اس کی غیبت کرتے ہیں اور اس کی شخصیت کو خراب کرنے میں مشغول رہتے ہیں ، کسی کی اچھائی کو برداشت نہیں کر سکتے اسی وجہ سے اس شخص کی فضیلت کا انکار کرتے ہیں ۔
حوزہ علمیہ میں اخلاق کے استاد نے بیان کرتے ہوئے کہا : یہ مسئلہ اس زمانہ کے خانوادہ میں بہت زیادہ رواج پا چکا ہے ؛ معصومین علیہم السلام کی روایات میں بہت تاکید کی گئی ہے کہ ایک دوسرے کے پیچھے غیبت نہ کرو اور ایک دوسرے کی فضیلت بیان کرو ؛ حضرت عیسی علیہ السلام اپنے حواریوں کے ساتھ ایک جگہ سے گزر رہے تھے کہ ایک بکڑی کے مہکتے ہوئے لاش کو دیکھا تو ان کے ہر حواریوں نے اس بکری کے لاش کے سلسلہ میں اشکال کیا ولی حضرت عیسی علیہ السلام نے فرمایا ، اس بکری کی دانت کتنی اچھی ہے ؛ اس واقعہ سے نتیجہ حاصل ہوتا ہے کہ دوسروں کے راز کو چھپایا جائے اور اپنے مقابلہ کے شخص کو شخصیت دی جائے ؛ اس واقعہ کو خانوادہ میں زیادہ رعایت ہونی چاہیئے ؛ فکر کرتا تھا کہ انقلاب رونما ہونے کے بعد ساس اور بہو کے اختلاف ختم ہو جائے لیکن روز بروز پہلے سے خراب ہوتا جا رہا ہے ۔
انہوں نے اس بیان کے ساتھ کہ معاشرے میں اتحاد کی ضرورت ہے بیان کیا : سب لوگوں کو کوشش کرنی چاہئے کہ ایک دوسرے کے راز و اسرار کی حفاظت کرے ، قرآن کریم فرماتا ہے کسی پر تہمت لگانا قتل نفس کے گناہ کے برابر ہے اور معصومین علیہم السلام کی روایت میں بیان ہوا ہے ، غیبت کے گناہ اس حد تک ہے کہ جتنا زنا کا گناہ ہے ؛ انسان کو عزت و احترام دینا ان امور میں سے ہے جس کا بہت زیادہ ثواب روایت میں نقل ہوا ہے ، یاد دہانی کرانی چاہیئے کہ اگر لوگ دوسروں کے امتیازات و اچھائی کو بیان کرے تو اتحاد پیدا ہوتا ہے ۔
حضرت آیت الله مظاهری نے اپنے تقریر کے اختمامی مراحل میں بیان کیا : دشمن جنگ نرم پیدا کر کے معاشرے کے مختلف رکن میں عجیب اختلاف پیدا کی ہے ؛ معاشرے میں مساوات کا قانون ختم ہو چکا ہے یہاں تک کہ پارٹی ایک دوسرے سے اختلاف رکھتے ہیں ، میاں اور بیوی کے درمیان اختلاف پایا جاتا ہے اور یک دوسرے کے پیچھے غیبت کرتے ہیں اور دوسروں کی شخصیت کو خراب کرتے ہیں ، بازار میں تاجر و دوکان دار زیادہ فائدہ کمانے کے لئے دوسرے تاجر و دوکانداروں کی برائی کرتے ہیں ، یہ ماحول اسلام نظام کا نہیں ہے ۔