رسا نیوز ایجنسی کے رپورٹر کی رپورٹ کے مطابق حوزہ علمیہ قم میں درس خارج کے مشہور و معروف استاد حضرت آیت الله عبدالله جوادی آملی نے ایران کے مقدس شہر قم کے مسجد اعظم میں منعقدہ اپنے تفسیر کے درس میں سورہ مبارک الرحمن کی بعض آیات «وَلَهُ الْجَوَارِ الْمُنشَآتُ فِي الْبَحْرِ كَالْأَعْلَامِ ، فَبِأَيِّ آلَاءِ رَبِّكُمَا تُكَذِّبَانِ » کی تلاوت کرتے ہوئے بیان کیا : ان ایات میں الہی نعمتوں کو بیان کرنے کے ساتھ ساتھ ان نعمتوں سے استفادہ کے طریقہ بھی بیان کئے گئے ہیں ، کبھی ذات اقدس الہ خود سمندر کو نشانی جانتے ہیں اور کبھی اس سمندر پر چلتی ہوئی کشتی کو نعمت و نشانی بتایا ہے ، فرمایا جس طرح پہاڑ زمین پر نمایا ہے اسی طرح سمندر میں بڑی کشتی بھی علامت ہے اور وہ پہاڑ جیسا ہے ، کشتیوں کو ذات قدس الہ جا بجا کرتا ہے جو سمندر میں چل رہی ہے ، ہوا کے ذریعہ اس میں حرکت دیتا ہے ۔
انہوں نے وضاحت کرتے ہوئے بیان کیا : فرمایا میں نے ہوا کو حکم دیا ہے کہ ان کشتیوں کو چلائے ، چاہے وہ کشتی پر سامان ہو یا مسافر یا دونوں اور تم لوگ اس نعمت سے سمندر کے اس پار سے اس پار پہوچتے ہو ، یہ پہاڑ کی طرح سمندر میں نشانی ہیں ، ان تمام چیزوں کو جاننا چاہیئے کہ وہ نعمتیں ہیں جو اس دنیا میں موجود ہے اور ان تمام نعمتوں میں سے کسی کو اپنے ساتھ نہیں لے جا پاوگے ، وہ چیزیں جو اس عالم سے تعلق رکھتی ہیں تم لوگوں کو بتا دیتا ہوں اور جو چیزیں اس عالم سے متعلق ہے اس کو بھی تم لوگوں کو بتا دیتا ہوں ، اس دنیا میں ایک حیات اور زندگی ہمیشگی و جاودانگی ہے اور کچھ لوازمات کی ضرورت ہے جس کو یہاں سے مہیہ کرنا ہوگا ۔
قرآن کریم کے مشہور و معروف مفسر نے اس تاکید کے ساتھ کہ وہاں پہ کسب و کار و درس و تدریس نہیں ہے بیان کیا : وہاں علمی تکامل ہے لیکن عملی تکامل نہیں ہے کہ کوئی کچھ کرے ، عبادت انجام دے اور ذکر پڑھے تا کہ اس کے ذریعہ اس کا مقام بلند ہو ، ایسا نہیں ہے کہ وہاں عملی تکامل حاصل ہو یا ثواب ملے اور مقام کا درجہ بلند ہو «الیوم عمل و لاحساب و غدا حساب و لاعمل» ، بہت سارے مسائل ہیں کہ انسان کے لئے کشف ہوگا اور بہت سارے عملی مسائل دنیا سے انسان تک پہوچے گا لیکن خود کوئی کام انجام نہیں دیا جا سکتا ہے ۔/۹۸۹/ف۹۷۳/