رسا نیوز ایجنسی کے رپورٹر کی رپورٹ کے مطابق حوزہ علمیہ کے مشہور و معروف استاد و قرآن کریم کے مفسر حضرت آیت الله حسین مظاهری نے اصفہان کے مسجد امیرالمومنین علیہ السلام میں منعقدہ تفسیر کے درس میں بیان کیا : اسلامی جہوریہ ایران داعش کو نابود کرنے سے دنیا میں محبوب ہو گیا ہے ۔
انہوں نے تفسیر کے سلسلہ کو جاری رکھتے ہوئے سورہ مبارکہ بقرہ کی ایک سو سترویں آیت «وَإِذَا قِیلَ لَهُمُ اتَّبِعُوا مَا أَنْزَلَ اللَّهُ قَالُوا بَلْ نَتَّبِعُ مَا أَلْفَیْنَا عَلَیْهِ آبَاءَنَا أَوَلَوْ کَانَ آبَاؤُهُمْ لا یَعْقِلُونَ شَیْئًا وَلا یَهْتَدُونَ» کی تلاوت کرتے ہوئے وضاحت کی : یہ آیت شریفہ قرآن کریم میں مختلف صورت میں تکرار ہوا ہے ، اس آیت کا مضمون بیان کر رہا ہے ، جب قرآن کریم خداوند عالم کی طرف سے نازل کی گئی کتاب کے عنوان سے کفار کے سامنے بیان ہوا اور ان سے کہا گیا کہ اس پر ایمان لاو تو ان لوگوں نے جواب دیا کہ ہم لوگ قرآن پر ایمان نہیں لائے نگے اور اپنے اجداد کے دین پر باقی رہے نگے ؛ قرآن کریم نے اس طرح کی تقلید کو سختی سے مردود قرار دیا ہے ۔
حضرت آیت الله مظاهری نے بیان کیا : جو مسائل دوسروں سے حاصل کی جاتی ہے اس کو تین حصہ میں تقسیم کیا جا سکتا ہے ؛ پہلی قسم انسانوں سے حاصل کی گئی ہے ، انسان حکمت و عقل کے ذریعہ دوسروں کے مطالب کو حاصل کرتا ہے ، یعنی اچھائی کو لے لے اور برائی کو چھوڑ دے ۔
حوزہ علمیہ اصفہان کے سربراہ نے اس بیان کے ساتھ کہ قرآن نے حاصل کرنے والوں کی تعریف کی ہے کہا : دو دوستوں کے درمیان تعلق اس وقت اچھے ہیں کہ دونوں دوست ایک دوسرے کے رویہ و و گفت و گو کو صحیح سے سجمھ جائیں اور دوسرے دوست کی غلط رویہ کو قبول نہ کریں اور اگر ایسا نہیں کر سکتے ہیں تو دوستی ختم کردینا بہتر ہے ۔
حوزہ علمیہ میں اخلاق کے استاد نے بیان کیا : اصل یہ ہے کہ انسان مختلف معاملات پر تقلید نہ کریں کیوںکہ کہ خداوند عالم نے سب کو عاقل اور شعور کے ساتھ پیدا کیا ہے اس وجہ سے لازم ہے کہ سب لوگ ہر معاملات میں اجتہاد کریں ، لیکن اگر کسی وجہ سے ایسا ممکن نہ ہو تو اس امور کے ماہر سے رابطہ کریں اور اسی طرح زندگی کے تمام امور انجام پاتے رہے نگے ؛ مثال کے طور پر اپنے بچوں کا معالجہ نہیں کر سکتے مگر یہ کہ ہم خود ڈاکٹر ہوں ؛ مرجع تقلید کی پیروی کرنا بھی ایسے امور میں سے ہیں ۔
انہوں نے اپنی گفت و گو کے سلسلہ کو جاری رکھتے ہوئے کہا : مراجع تقلید کی طرف رجوع کرنا بھی ایک ڈاکٹر کی طرف رجوع کرنے کے جیسا ہونا چاہیئے یعنی ایک مقلد کو مراجع کے تمام حکم پر عمل کرنا چاہیئے کیوں کہ مراجع کرام ستر سال محنت و مشقت کرنے پر اس مقام تک پہوچے ہیں کہ جو وہ جانتے ہیں وہ دوسرے نہیں جانتے ہیں ۔
حضرت آیت الله مظاهری نے اس بیان کے ساتھ کہ تقلید تمام چیزوں میں نہیں ہے بیان کیا : اصول اعتقاد میں تقلید جائز نہیں ہے اس لئے تمام انسان کو چاہیئے کہ اپنی صلاحیت و استعداد کے مطابق اصول دین کو اثبات کریں ۔
حوزہ علمیہ اصفہان کے سربراہ نے بیان کیا : تقلید کی ایک قسم یہ ہے کہ اپنے سے بڑے شخص کے عمل کو مکمل طور سے تکرار کیا جائے مثال کے طور پر یہ کہ اپنے بچوں کی خوشی کے لئے تالی بجائی جائے اور اس کے بچے بھی اس کی تکرار کرے ؛ اس طرح کی تقلید انسان کے لئے خطرناک ہے ۔
حوزہ علمیہ میں اخلاق کے استاد نے بیان کیا : خلیج فارس کے قارون اس دو روز ایک ساتھ جمع ہوئے ہیں تا کہ دیکھیں ان کے آقا یعنی امریکا اور صیہونی داعش پر اسلامی جمہوریہ ایران کی کامیابی پر کیا کہتے ہیں اور وہ اس کی تقلید کرتے ہوئے تکرار کریں ۔
انہوں نے اپنی گفت و گو کے سلسلہ کو جاری رکھتے ہوئے بیان کیا : خلیج فارس کے قارونوں کو چاہیئے کہ بجائے یہ کہ قائد انقلاب اسلامی کو ماشا اللہ کہیں ، ماشا للہ کہیں سپاہ پاسداران انقلاب اسلامی کو اور شاباش کہیں ہر دل عزیز سردار سلیمانی کو کہ جو کینسر کے ٹیومر اسرائیل غاصب کے نوکروں کے مقابلہ میں کتنا عظیم کارنامہ انجام دیا ہے ، بلکہ وہ اپنے آقا کی باتوں کو دوہرا رہے ہیں ۔
حضرت آیت الله مظاهری نے وضاحت کی : امریکا نے کہا ہے کہ ایران نے شام اور عراق میں نفوذ حاصل کی ہے اس کو روکا جانا چاہیئے ، عربوں کو اس کے بجائے سعودی عرب کو خطاب کر کے کہنا چاہیئے کہ اے سعودی نجس و بد جنس یمن کے مظلوم و بے گناہ عوام ہیضہ و مرض اور فقر و فلاکت میں زندگی گزار رہے ہیں کیوں اس ملک کو تباہ کر رہے ہو اور اس ملک میں نفوذ کر رہے ہو ، بلکہ کہتے ہیں کہ ایران نے شام اور عراق میں نفوذ کر لی ہے ۔
انہوں نے اپنی گفت و گو کے اختمامی مراحل میں اس بیان کے ساتھ کہ داعش پر کامیابی نے ایرانی کو دنیا میں محبوب کر دیا ہے کہا : داعش تباہ ہو چکا ہے اس عظیم نعمت پر شکر ادا کرنا چاہیئے اور داعش کے حامیوں کی بھی بنیاد نابود ہونے کے لئے خداوند عالم اور آئمہ اطہار علیہم السلام سے مدد طلب کریں ۔/۹۸۹/ف۹۷۰/