‫‫کیٹیگری‬ :
10 December 2017 - 10:20
News ID: 432183
فونت
درس اخلاق میں بیان ہوا ؛
حضرت آیت الله جوادی آملی نے قدس شریف کو صیہونی حکومت کے دارالحکومت کے عنوان سے اعلان کے امریکی سازش کی مذمت کی ۔
آیت الله جوادی آملی

 

رسا نیوز ایجنسی کے رپورٹر کی رپورٹ کے مطابق حوزہ علمیہ قم میں درس خارج کے مشہور و معروف استاد و قرآن کریم کے مفسر حضرت آیت الله عبدالله جوادی آملی نے اسراء فاونڈیشن میں منعقدہ جلسہ اخلاق میں نہج البلاغہ کے خط نمر ۷۰ کی طرف اشارہ کرتے ہوئے بیان کیا : امیرالمومنین علی علیہ السلام نے یہ خط سہل بن حنیف انصاری کے لئے بھیجا تھا جو خود حضرت کی طرف سے مدینہ کے حاکم تھے ۔

قرآن کریم کے مشہور و معروف مفسر نے اپنی گفت و گو کے سلسلہ کو جاری رکھتے ہوئے کہا : سہل بن حنیف اوسی انصاری جو پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم اور امیر المومنین علی علیہ السلام کے بزرگ صحابی میں سے ہیں ؛ وہ پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کے زمانہ میں جنگ بدر و جنگ احد میں اور امیر المومنین علی علیہ السلام کے حکومت کے زمانہ میں جنگ صفین میں موجود تھے ۔ جنگ جمل کے لئے امام علی (ع) جب عراق کی طرف روانہ ہوئے تو اس زمانہ میں مدینہ میں علی علیہ السلام کے جانشین ہوئے اور صفین کی جنگ کے لوٹنے کے بعد کوفہ میں ۳۸ ہجری قمری میں وفات پائی ۔

انہوں نے وضاحت کی : سہل بن حنیف امیرالمومنین علیہ السلام کے لئے ایک خط بھیجا تھا کہ اس کے پہلے حصہ میں مدینہ کے حالات اور لوگوں کے درمیان معاویہ کے فتنہ کی رپورٹ پیش کی اور اس خط کے دوسرے حصہ میں درخواست کی تھی کہ حضرت (ع) ان کو اجازت دیں تا کہ ان سے ملاقات کے لئے جائیں ؛ امام علی علیہ السلام نے خط کے پہلے حصہ کے جواب میں فرمایا کہ مدینہ کے حالات ہمارے لئے پوشیدہ نہیں ہیں اور خط کے دوسرے حصہ کے جواب میں ان کو اجازت دی تا کہ وہ ملاقات کریں ۔

دین اسلام تمدن ساز ہے

حضرت آیت الله جوادی آملی نے اس اشارہ کے ساتھ کہ دین اسلام تمدن ساز ہے اظہار کیا : اسلامی احکام میں یہاں تک کہ ایک دوسرے کے گھر جانے کے لئے بھی حکم بیان ہوا ہے ؛ قرآن کریم کی آیات کے نص کے مطابق اگر انسان کسی کے گھر جانا چاہتا ہے تو سب سے پہلے اس سے اجازت حاصل کرے اور اس کے بعد اس کے گھر جائے ، لیکن اگر اس نے اجازت نہیں لی اور اس کے گھر چلا گیا اور صاحب خانہ نے اس کے لئے دروازہ نہیں کھولا تو ناراض نہیں ہونا چاہیئے ؛ یہ احکام انسان کو تربیت ، تزکیہ اور غصہ و ناراضگی سے پرہیز کرنا سیکھاتا ہے ۔

حوزہ علمیہ قم میں درس خارج کے مشہور و معروف استاد نے اس خط کے پہلے حصہ کی خصوصیت کی طرف اشارہ کرتے ہوئے بیان کیا : امیرالمومنین علیہ السلام اس حصہ میں فرماتے ہیں « ہمارے لئے پوشیده نہیں ہے کہ بعض لوگ مسلسل مدینہ سے معاویہ کی طرف گئے ہیں » انہوں نے ان لوگوں کو برا ٹیومر سے تعارف کرایا ہے کہ جن کی شر اسلامی حکومت سے کم ہوئی اور فساد کے مرکز کی طرف گئے ہیں ۔

انہوں نے اس خط کے دوسری اہم مطالب «فَإِنَّمَا هُمْ أَهْلُ دُنْیا مُقْبِلُونَ عَلَیهَا وَ مُهْطِعُونَ إِلَیهَا قَدْ عَرَفُوا الْعَدْلَ وَ رَأَوْهُ وَ سَمِعُوهُ وَ وَعَوْهُ» کی طرف اشارہ کرتے ہوئے بیان کیا : جو لوگ دنیا پرستی کے لئے فساد کے مرکز کی طرف جاتے ہیں ، حالانکہ ان لوگوں نے انصاف و اسلامی عدالت کو اپنے تمام وجود سے درک کیا ہے وہ ان لوگوں کی طرح ہیں کہ جو علم کے محور سے دوری اختیار کی ہے اور عقل سے جدا ہو گئے ہیں اور خیال کرتے ہیں کہ موت تباہ ہونا ہے لیکن حقیقت میں جاننا چاہیئے کہ موت چھلکے سے رہا ہونا ہے ۔

حضرت آیت الله جوادی آملی نے بیان کیا : امام علی علیہ السلام اس خط میں سب لوگوں کو سمجھانا چاہتے ہیں کہ ہم لوگ ایثار و قربانی کے لئے اس دنیا میں آئے ہیں نہ استئثار کے لئے ؛ ایثار یعنی اپنے میں کٹوتی کر کے دوسرے میں اضافہ کرنا اور استئثار یعنی انسان آخرت کو مد نظر نہیں رکھے اور اس دنیا میں بیت المال سے ناجائز استفادہ کرے اور اس میں خیانت کرے ۔

قرآن کریم کے مشہور و معروف مفسر نے بیان کیا : جو لوگ مدینہ سے معاویہ کی طرف گئے ہیں وہ لوگ جانتے تھے کہ علوی حکومت میں کنبہ پروری و جان و پہچان و اثر و رسوخ سے کوئی فائدہ نہیں ہے ۔

انہوں نے اپنی گفت و گو کے سلسلہ کو جاری رکھتے ہوئے بیان کیا : دنیوی امور میں جیسے بیت المال تمام لوگوں کے درمیان چاہے عالم ، دانشمند اور عوام سب کے لئے برابر ہے ؛ انسان کو چاہیئے کہ علماء و بزرگوں کے احترام کی حفاظت کرے ، لیکن اس کا یہ معنی نہیں ہے کہ کوئی بیت المال سے زیادہ حصہ لے ۔

امریکا ایک بے بنیاد ملک ہے

حضرت آیت الله جوادی آملی نے نہج البلاغہ کے خط نمبر ۷۰ کے آخری حصہ کی طرف اشارہ کرتے ہوئے بیان کیا : امریکا ایک گمنام گاوں تھا جس کو کریسٹن کلوف نے تلاش کیا اور ایشیا اور یورپ وغیرہ سے دانشمند وہاں گئے اور امریکا ملک تشکیل پایا ؛ ایسا نہیں ہے کہ امریکا ایک اصیل و بنیادی ملک ہے ۔ /۹۸۹/ف۹۷۰/

تبصرہ بھیجیں
‫برای‬ مہربانی اپنے تبصرے میں اردو میں لکھیں.
‫‫قوانین‬ ‫ملک‬ ‫و‬ ‫مذھب‬ ‫کے‬ ‫خالف‬ ‫اور‬ ‫قوم‬ ‫و‬ ‫اشخاص‬ ‫کی‬ ‫توہین‬ ‫پر‬ ‫مشتمل‬ ‫تبصرے‬ ‫نشر‬ ‫نہیں‬ ‫ہوں‬ ‫گے‬