‫‫کیٹیگری‬ :
10 December 2017 - 17:13
News ID: 432186
فونت
آیت الله مظاهری :
حوزہ علمیہ اصفہان کے سربراہ نے اس بیان کے ساتھ کہ الہی تقوا پر عمل امام زمان (عج) کو ہم سے راضی رکھتا ہے اور ہماری بے تقوائی ان کو ہم سے ناراض و دور کرتا ہے بیان کیا : انتطار ظہور کا اعلی ترین معنی امام زمان کی رضایت حاصل کرنا ہے ۔
آیت الله مظاهری

 رسا نیوز ایجنسی کے رپورٹر کی رپورٹ کے مطابق حوزہ علمیہ کے مشہور و معروف استاد حضرت آیت الله حسین مظاهری نے شہر اصفہان کے مسجد امیرالمؤمنین (ع) میں منعقدہ اپنی تقریر میں بیان کیا : امام زمانہ (عج) کے منتظرین کا ثواب خدا کے راہ میں شہید ہونے والوں کے برابر ہے ۔

انہوں نے وضاحت کی : قرآن کریم اور معصومین کی روایات میں ایک اہم مطالب کی طرف بہت تاکید کی گئی ہے وہ امام زمانہ کی رضایت حاصل کرنا ہے ، انسان کو جاننا چاہیئے کہ اس کے تمام اعمال امام زمانہ (عج) کے سامنے پیش ہوتا ہے اور قیامت کے روز وہ پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ و الہ وسلم اور باقی اماموں کے ساتھ انسان سے راضی ہوں ورنہ انسان جہنمی ہوگا ۔

حضرت آیت الله مظاهری نے اپنی گفت و گو کے سلسلہ کو جاری رکھتے ہوئے کہا : انتطار ظہور کا اعلی ترین معنی امام زمانہ کی رضایت حاصل کرنا ہے ؛ پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ و الہ وسلم فرماتے ہیں جو شخص میرے فرزند مھدی (عج) کے ظہور کا منتظر ہوگا وہ اس طرح ہے کہ وہ میرے سامنے جنگ میں شھید ہوا ہے ۔

حوزہ علمیہ اصفہان کے سربراہ نے بیان کیا : الہی تقوا پر عمل امام زمانہ (عج) کو ہم سے راضی رکھتا ہے اور ہماری بے تقوائی ان کو ہم سے ناراض و دور کرتا ہے اور جان لینا چاہیئے کہ امام زمانہ (عج) کی رضایت انسان کی دنیا و آخرت کو سمبھال دیتی ہے اور موت کے وقت اس نیک آخرت و بہشتی ہونے کا سبب ہوتی ہے ۔

حوزہ علمیہ میں اخلاق کے استاد نے بیان کیا : میرے ایک قریبی دوست میرے لئے بیان کر رہے تھے کہ میرے والد کے ایک دوست تھے کہ جو ہمیشہ اس کوشش میں تھے کہ امام زمانہ (عج) کی رضایت حاصل کریں اور وہ الہی حلال و حرام کو جانتے تھے اور الہی احکامات کے مطابق عمل کرتے تھے  میرے دوست نے اپنے والد سے نقل کیا کہ ایک رات اس شخص نے مجھ کو فون کیا اور کہا میں کل صبح انتقال کر جاونگا اور میں چاہتا ہوں کہ انتقال کے وقت تم میرے پاس رہو اور میں نے قبول کر لیا اور ان کے پاس پہوچ گیا اور صبح کی نماز پڑھی اور تعقیبات کے بعد ان کے اندر اندرونی تلاطم پیدا ہوئی اور انہوں نے ہر امام کو الگ الگ سلام کیا اور اس دنیا سے انتقال فرما گئے ؛ یہ اعلی ترین حالت ہے ۔

انہوں نے اپنی تقریر کے اختمامی مراحل میں بیان کیا : جو شخص بھی دنیا سے انتقال کرتا ہے موت کے وقت امیرالمومنین علیہ السلام سے ملاقات کرتا ہے اور اگر نیک و متقی ہو تو امیر المومنین علیہ السلام اس کا ہاتھ پکڑ لیتے ہیں اور اس کو بہشت میں لے جاتے ہیں اور اگر گنہگار و برا شخص ہو تو ان کی ناراضگی کے ساتھ دنیا سے جاتا ہے ؛ امام خمینی (ره) کہتے ہیں غیر متقی شخص امیر المومنین علیہ السلام کا حقیقی چہرہ نہیں دیکھ سکتا ہے ۔/۹۸۹/ف۹۷۲/

تبصرہ بھیجیں
‫برای‬ مہربانی اپنے تبصرے میں اردو میں لکھیں.
‫‫قوانین‬ ‫ملک‬ ‫و‬ ‫مذھب‬ ‫کے‬ ‫خالف‬ ‫اور‬ ‫قوم‬ ‫و‬ ‫اشخاص‬ ‫کی‬ ‫توہین‬ ‫پر‬ ‫مشتمل‬ ‫تبصرے‬ ‫نشر‬ ‫نہیں‬ ‫ہوں‬ ‫گے‬