‫‫کیٹیگری‬ :
22 December 2017 - 12:31
News ID: 432354
فونت
آیت الله مظاهری :
حوزہ علمیہ اصفہان کے سربراہ نے کہا : اگر شوہر و بیوی کا رویہ محبت پر مبنی ہو تو معاشرے میں طلاق کا کوئی مفہوم و معنی نہیں ہوگا اور بچوں میں کمپلیکس و تناو جیسی چیزیں نہیں پائی جائے گی ۔
آیت الله مظاهری

رسا نیوز ایجنسی کے رپورٹر کی رپورٹ کے مطابق حوزہ علمیہ کے مشہور و معروف استاد حضرت آیت الله حسین مظاهری نے شہر اصفہان کے مسجد امیرالمومنین (ع) میں منعقدہ قرآن کریم کے تفسیر کے درس میں بیان کیا : وہ گھر جو محبت و الفت سے بھڑا ہوا ہو اس گھر میں خداوند عالم کی خاص رحمت نازل ہوتی ہے ۔

انہوں نے سورہ مبارکہ بقرہ کی ایک سو ستاسیوں آیت «أُحِلَّ لَکُمْ لَیْلَةَ الصِّیَامِ الرَّفَثُ إِلَى نِسَائِکُمْ هُنَّ لِبَاسٌ لَکُمْ وَأَنْتُمْ لِبَاسٌ لَهُنَّ عَلِمَ اللَّهُ أَنَّکُمْ کُنْتُمْ تَخْتَانُونَ أَنْفُسَکُمْ فَتَابَ عَلَیْکُمْ وَعَفَا عَنْکُمْ فَالآنَ بَاشِرُوهُنَّ وَابْتَغُوا مَا کَتَبَ اللَّهُ لَکُمْ وَکُلُوا وَاشْرَبُوا حَتَّى یَتَبَیَّنَ لَکُمُ الْخَیْطُ الأبْیَضُ مِنَ الْخَیْطِ الأسْوَدِ مِنَ الْفَجْرِ ثُمَّ أَتِمُّوا الصِّیَامَ إِلَى اللَّیْلِ وَلا تُبَاشِرُوهُنَّ وَأَنْتُمْ عَاکِفُونَ فِی الْمَسَاجِدِ تِلْکَ حُدُودُ اللَّهِ فَلا تَقْرَبُوهَا کَذَلِکَ یُبَیِّنُ اللَّهُ آیَاتِهِ لِلنَّاسِ لَعَلَّهُمْ یَتَّقُونَ» کی تلاوت کرتے ہوئے وضاحت کی : یہ جملہ هن لباس لکم وانتم لباس لکم اس آیت میں ہے جو معنی کے اعتبار سے بہت غنی ہے ، قابل توجہ و اہم نکتہ جس کے سلسلہ میں سب لوگوں نے تائید کی ہے وہ یہ ہے کہ شوہر اور بیوی کے درمیان کبھی بھی سو فی صد اخلاقی توافق نہیں پایا جا سکتا ہے ۔

حضرت آیت الله مظاهری نے بیان کیا : شوہر و بیوی دو نفر ہیں جس کی وجہ سے ان کے درمیان ہمیشہ اختلاف نظر اور اختلاف عقیدہ پایا جاتا ہے اور اس اختلاف کی وجہ سے آپس میں بد بینی اور محبت میں کمی ہوتی ہے اور جس گھر میں محبت نہیں پائی جاتی ہے اس میں رہنے والے بیچارہ ہیں ۔

حوزہ علمیہ اصفہان کے سربراہ نے کہا : اگر شوہر و بیوی کے درمیان ۵۰ فی صد اخلاقی اتفاق رای پایا جاتا ہو تو ایسے حالات میں ساتھ ساتھ زندگی بسر کرنا آرام و راحت ہے اور وہ خانوادہ جس میں شوہر و بیوی کے درمیان ۷۰ فی صد ایک دوسرے کے درمیان اخلاقی اتفاق رای پایا جاتا ہے تو وہ نمونہ خانوادہ ہے لیکن اسی نمونہ خانوادہ جس میں ۳۰ فی صد اختلاف سلیقہ ای پایا جاتا ہے کہ اس کو بھی حل کیا جائے کیوں کہ قرآن کریم سورہ مبارکہ تغابن کی آیت چودہ «یَا أَیُّهَا الَّذِینَ آمَنُوا إِنَّ مِنْ أَزْوَاجِکُمْ وَأَوْلادِکُمْ عَدُوًّا لَکُمْ فَاحْذَرُوهُمْ وَإِنْ تَعْفُوا وَتَصْفَحُوا وَتَغْفِرُوا فَإِنَّ اللَّهَ غَفُورٌ رَحِیمٌ» میں ارشاد فرماتا ہے کہ مشترک زندگی گزارنے کے لئے بہترین راستہ دونوں کی طرف سے ایک دوسرے کو نظر انداز کرنا معاف کرنا اور ایثار کرنا ایسے حالت میں جبکہ دونوں کے درمیان اختلاف نظر پایا جاتا ہے ، یہ صحیح رویہ اختلاف ختم ہونے کا سبب ہوگا اور اگر شوہر و بیوی میں سے کسی سے بھی کوئی غلطی رونما ہو گئی ہو تو قرآن کریم کے مطابق بہت ہی آرام و بغیر سختی کے حل کرنا چاہیئے ۔  

حوزہ علمیہ میں اخلاق کے استاد نے بیان کیا : ایک دوسرے کے سلسلہ میں گلہ کرنا اور کینہ رکھنا خاص کر گھر میں بہت عظیم گناہ ہے ، قرآن کریم کا فرمان ہے مسلمان وہ شخص ہے کہ جو اپنے ہمسر کی غلط رویہ پر نیکی کرے کہ یہ اپنے اوپر قابو پانے اور اپنے محبت آمیز باتوں کے ذریعہ ہمسر کے غصہ کو ختم کرے ؛ ایک بزرگ کہتے تھے کہ اگر بیوی و شوہر کے درمیان اختلاف پیدا ہو جائے اور مرد گھر سے باہر چلا جائے اور بیوی کے لئے کوئی ہدیہ لائے اور اس عورت کو بھی چاہیئے کہ شوہر کے آنے سے پہلے خود کو شوہرداری کے لئے آمادہ کرے ؛ ایسے گھر میں خداوند عالم کی رحمت نازل ہوتی ہے اور قیامت کے روز اہل بیت علیہم السلام کی شفاعت ہوتی ہے ۔

انہوں نے تاکید کی : اگر شوہر و بیوی کا رویہ محبت پر مبنی ہو تو معاشرے میں طلاق کا کوئی مفہوم و معنی نہیں ہوگا اور بچوں میں کمپلیکس و تناو جیسی چیزیں نہیں پائی جائے گی ؛ پہلے کے زمانہ میں شوہر و بیوی ایک دوسرے کی غلطیوں کو نظر اندار کرتے ہوئے اچھی زندگی بسر کرتے تھے اس وقت طلاق جیسی کوئی چیز نہیں پائی جاتی تھی ۔/۹۸۹/ف۹۷۰/

تبصرہ بھیجیں
‫برای‬ مہربانی اپنے تبصرے میں اردو میں لکھیں.
‫‫قوانین‬ ‫ملک‬ ‫و‬ ‫مذھب‬ ‫کے‬ ‫خالف‬ ‫اور‬ ‫قوم‬ ‫و‬ ‫اشخاص‬ ‫کی‬ ‫توہین‬ ‫پر‬ ‫مشتمل‬ ‫تبصرے‬ ‫نشر‬ ‫نہیں‬ ‫ہوں‬ ‫گے‬