رسا نیوز ایجنسی کے اصفہان رپورٹر کی رپورٹ کے مطابق حوزہ علمیہ اصفہان کے سربراہ حضرت آیت الله حسین مظاهری نے اصفہان کے شہر کے مسجد امیرالمومنین میں منعقدہ آج صبح تفسیر قرآن کریم کے جلسہ میں حج و حاجیوں کی اہمیت کی طرف اشارہ کرتے ہوئے بیان کیا : قبول حج وہ حج ہے کہ حاجی کے اندر انصاف کرنے کی ضمیر و طبیعت کو زندہ کرے ۔
انہوں نے سورہ مبارکہ بقرہ کی ایک سو سنتانویں آیت «الْحَجُّ أَشْهُرٌ مَعْلُومَاتٌ فَمَنْ فَرَضَ فِیهِنَّ الْحَجَّ فَلا رَفَثَ وَلا فُسُوقَ وَلا جِدَالَ فِی الْحَجِّ وَمَا تَفْعَلُوا مِنْ خَیْرٍ یَعْلَمْهُ اللَّهُ وَتَزَوَّدُوا فَإِنَّ خَیْرَ الزَّادِ التَّقْوَى وَاتَّقُونِ یَا أُولِی الألْبَابِ» کی تلاوت کرتے ہوئے اس کی تفسیر کے سلسلہ کو جاری رکھتے ہوئے وضاحت کی : اس سورہ مبارکہ کے اس آیات میں فریضہ حج کی اہمیت کو بیان کیا گیا ہے خلاصہ کے طور پر اس آیت میں حج کے مسائل کے بعض اجزاء کو بیان کیا گیا ہے لیکن یہ مسائل مفصل طور سے معصومین علیہم السلام کی ورایات کی پیروی کرتے ہوئے توضیح المسائل میں بیان ہوا ہے ۔
حضرت آیت الله مظاهری نے حج کی ادائیگی کے لئے خاص زمانہ بیان کیا گیا ہے وضاحت کریں : حج خاص میہنہ میں انجام دیا جاتا ہے مثال کے طور پر رمضان کے مبارک مہینہ میں حج انجام نہیں دیا جا سکتا ہے لیکن عمرہ مفردہ کسی بھی وقت انجام دیا جا سکتا ہے اس میں کوئی ہرج نہیں ہے ۔
حوزہ علمیہ اصفہان کے سربراہ نے بیان کیا :حج اور عمرہ میں الہی احکامات کے ۲۵ موارد کا خیال کرنا چاہیئے کہ جس کو احرام کے محرمات سے جانا جاتا ہے اور حاجی کو ان چیزوں سے پرہیز کرنا چاہیئے ؛ جس آیت شریفہ کی تلاوت کی ہے اس میں مختصر طور پر ان مسائل کو بیان کیا گیا ہے لیکن حج کے سلسلہ میں اہل سنت کے مسائل شیعوں کے مسائل سے مختلف ہے ۔
حوزہ علمیہ میں اخلاق کے استاد نے بیان کیا : حج میں اشتعال انگیز کلام و اشتعال انگیز نگاہ کی ممانعت کی گئی ہے اور اس میں سب سے زیادہ ممانعت گناہ کرنے کی ہوئی ہے کہ جو حج کے قبولیت میں رکاوٹ ہے ؛ حج کو انجام دینا خود سازی اور تقوا کے حصول کے لئے ہے ، میں نے کتاب اسرار حج میں حج کے مسائل کو بیان کیا ہے ، حاجی کو چاہیئے کہ حج سے لوٹنے کے بعد اس کے اندر انصاف کی طبیعت و روح زندہ ہونا چاہیئے ورنہ حج صحیح ہونے کے با وجود قبول نہیں ہے ؛ حاجی کو چاہیئے کہ حج کو انجام دینے کے بعد اپنے رویہ پر کنٹرول رکھے ۔
انہوں نے بیان کیا : خداوند عالم انسان کے رفتار و گفتار کے نفسیاتی طبعیات کے جزئیات سے با خبر ہے ، انسان کو چاہیئے کہ حج سے تقوا کے تحفہ کے ساتھ واپس لوٹے کہ جو بہترین تحفہ ہے کہ جو ایک حاجی معاشرے کے لوگوں کے لئے بہترین تحفہ لا سکتا ہے ؛ یہ حج انسان کے وجود میں رذایل سے دوری و حصول فضائل کا مقام متجلی ہو ۔
حضرت آیت الله مظاهری نے اس بیان کے ساتھ کہ حج ایک معلم اخلاق ہے بیان کیا : حج میں تنازعہ سے دوری انسان کے اندر پایا جانے والا انانیت کو ختم کرنے کے لئے ہے ؛ حاجی کو چاہیئے کہ معنوی مقام پے در پے حاصل کرے اور تقرب خدا کے اعلی منزل پر پہوچے ، عاقل حاجی حج سے با تقوا واپس ہوتے ہیں ۔
حوزہ علمیہ اصفہان کے سربراہ نے اپنی گفت و گو کے اختمامی مراحل میں بیان کیا : انسان ہو جانا اور با تقوا ہونا سب سے بڑا تحفہ ہے کہ ایک حاجی معاشرے کے لئے تحفہ کے طور پر مسلمانوں کے لئے لائے اور لقاء اللہ سب سے بلند مقام ہے کہ حاجی اس مقام تک پہوچ سکتا ہے ۔ /۹۸۹/ف۹۷۱/