‫‫کیٹیگری‬ :
08 January 2018 - 13:36
News ID: 432569
فونت
محمد جواد ظریف:
ایران کے وزیر خارجہ نے تہران میں دوسرے سکیورٹی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے علاقائی ممالک کی ارضی سالمیت اور قومی اتحاد پر تاکید کرتے ہوئےکہا کہ عراق اور شام میں لسانی اور قومی مسائل کو علیحدگی کیلئے ہوا دینا علاقے اور دنیا کے لئے خطرناک ہے۔
محمد جواد ظریف

رسا نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،  اسلامی جمہوریہ ایران کے وزیر خارجہ محمد جواد ظریف نے آج صبح تہران میں دوسرے سکیورٹی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ علاقے میں امریکی مداخلت اور پالیسی بنیادی چیلنجز ہیں جن کی وجہ سے صورتحال پیچیدہ ہو گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ امریکہ ، شام میں اپنی غیر قانونی موجودگی سے خطرناک اور کشیدگی پر مبنی پالیسی کو جاری رکھنے پر اصرار کر رہا ہے۔

ایران کے وزیر خارجہ نے کہا کہ فلسطین پر قبضہ بدستور ایک اہم مسئلے میں بدل گیا ہے جس سے خطہ اور پوری دنیا متاثر ہوا ہے۔ انہوں نے کہا کہ امریکہ کی جانب سے قدس کو غاصب اسرائیل کے دارالحکومت کے طور پر تسلیم کرنے کا اعلان واضح طور پر مسلمانوں اور اسلامی حکومتوں سے دشمنی اور انتہا پسندوں اور د دہشتگردی کو دعوت دینا ہے۔

محمد جواد ظریف نے یمن پر جاری سعودی جارحیت کو علاقے کے حالات کو خراب کرنے کی ایک اور اہم وجہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ جارحین کو 33 مہینے کی لا حاصل جنگ کے بعد اس نتیجے پر پہنچ جانا چاہئیے  کہ اس مسئلے کا حل فوجی طریقے سے نہیں ہے۔

ایران کے وزیر خارجہ نے  علاقے میں ہتھیاروں کی دوڑ کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ کوئی بھی ملک اپنے ہمسایہ ممالک کے حالات کو نا امن کر کے امنیت حاصل نہیں کر سکتا۔

محمد جواد ظریف نے  اس جانب اشارہ کرتے ہوئے کہ داعش اور اس جیسی دیگر جماعتیں سرگرم ہیں کہا کہ نئے علاقوں میں اس قسم کے گروہوں کے اثر و رسوخ کو روکنے کیلئے ضروری ہے کہ اس قسم کی فکر اور سوچ کو  کا قلع قمع کیا جائے اور ان کی مالی امداد کو روکنے اور اس قسم کی خطرناک سوچ کا مقابلہ کرنے کے لئے ٹھوس حکمت عملی بنانے کی ضرورت ہے۔

واضح رہے کہ آج دارالحکومت تہران میں 49 ممالک کے اعلی حکام، نمائندوں اور اہم شخصیات کی شرکت سے دوسری سکیورٹی کانفرنس شروع ہوئی۔ /۹۸۸/ ن۹۴۰

 

تبصرہ بھیجیں
‫برای‬ مہربانی اپنے تبصرے میں اردو میں لکھیں.
‫‫قوانین‬ ‫ملک‬ ‫و‬ ‫مذھب‬ ‫کے‬ ‫خالف‬ ‫اور‬ ‫قوم‬ ‫و‬ ‫اشخاص‬ ‫کی‬ ‫توہین‬ ‫پر‬ ‫مشتمل‬ ‫تبصرے‬ ‫نشر‬ ‫نہیں‬ ‫ہوں‬ ‫گے‬