رسا نیوز ایجنسی کے رپورٹر کی رپورٹ کے مطابق حوزہ علمیہ کے مشہور و معروف استاد و حوزہ علمیہ اصفہان کے سربراہ حضرت آیت الله حسین مظاهری نے اصفہان شہر کے مسجد امیرالمونین علیہ السلام میں منعقدہ اپنے تفسیر کے جلسہ میں بیان کیا : تقوا کے ملکہ کا حصول حج میں جانے کی سب سے اہم علت ہے ۔
انہوں نے سورہ مبارکہ بقرہ کی دو سو تین آیت «وَاذْکُرُوا اللَّهَ فِی أَیَّامٍ مَعْدُودَاتٍ فَمَنْ تَعَجَّلَ فِی یَوْمَیْنِ فَلا إِثْمَ عَلَیْهِ وَمَنْ تَأَخَّرَ فَلا إِثْمَ عَلَیْهِ لِمَنِ اتَّقَى وَاتَّقُوا اللَّهَ وَاعْلَمُوا أَنَّکُمْ إِلَیْهِ تُحْشَرُونَ» کی تلاوت کرتے ہوئے وضاحت کی : حج کے مسائل کو بیان کرنے والی آخری آیت میں ہے کہ حاجی گیارہویں ، بارہویں اور تیرہویں ذی الحجہ کو بہتر ہے کہ منا میں ہو لیکن مراجع کرام کے رسالہ عملیہ میں آیا ہے کہ ان دنوں میں کم یا زیادہ ہونے پر کوئی ہرج نہیں ہے ۔
حضرت آیت الله مظاهری نے بیان کیا : حج کے دوران انسانوں کو چاہیئے کہ کوشش کریں اپنی تمام توجہات خداوند عالم کی یاد میں ہو کہ جو آیت کی تلاوت کی ہے اس میں اس سلسلہ میں بہت تاکید کی گئی ہے ؛ تقوا کے ملکہ کا حصول حج کی سب سے اہم وجہ ہے ۔
حوزہ علمیہ اصفہان کے سربراہ نے بیان کیا : الہی تقوا کا خیال رکھنا سبب ہوتا ہے کہ انسان کے اندر نماز کے وقت درونی تلاطم پیدا ہو اور حرام چیزوں سے سامنا ہو تو اس سے دوری اختیار کرے ۔
حوزہ علمیہ میں اخلاق کے استاد نے وضاحت کی : جو خرافات جاہلیت کے زمانہ میں پایا جاتا تھا اس زمانہ میں وہ نہیں ہونا چاہیئے ، حج میں سوغات خریدنے کی فکر میں لگے رہنا غلط کام ہے ، جو انسان کو خداوند عالم کی یاد سے دور کرتا ہے ؛ دنیا حاجی کے نظروں میں ناچیز ہونا چاہیئے اور صرف خداوند عالم سے گفت و گو میں مشغول رہنا چاہیئے ؛ حج میں حضور قلب کے ساتھ ہونا جیسا کہ نماز میں حضور قلب کے ساتھ ہونا ہے ۔
انہوں نے بیان کیا : تمام عبادی اعمال حضور قلب کے ساتھ انجام پائے ، تمام عبادی اعمال کا فلسفہ انسان کے قلب میں خداوند عالم کی یاد زندہ ہونا ہے تا کہ الہی تقوا حاصل ہو ، انسان کی زندگی کا سر مشق خداوند عالم ہونا چاہیئے ، حاجیوں کو حج کے بعد خداوند عالم کے حضور کا خیال رکھنا چاہیئے اور شیعوں کو بھی چاہیئے کہ امام زمانہ (عج) کے حضور کا بھی خیال رکھے ۔
حضرت آیت الله مظاهری بیان نے بیان کیا : خداوند عالم اور امام زمانہ (عج) کی خدمت میں ادب کا لحاظ کرنا انسان کو عصمت کے مقام تک پہوچاتا ہے ۔
حوزہ علمیہ اصفہان کے سربراہ نے بیان کیا : ایک شخص امام جعفر صادق علیہ السلام کی خدمت میں حاضر ہوا اور عرض کیا کہ مجھ میں گناہ کی عادت ہو گئی ہے تو امام نے فرمایا کہ ایسی جگہ جا کر گناہ کرو کہ جہاں خداوند عالم کا سامنا نہ ہو تو اس شخص نے کہا کہ سب جگہ خداوند عالم حاضر ہے آپ کا مشورہ قابل انجام نہیں ہے تو امام نے فرمایا کہ ایسا کرو کہ خداوند عالم کی ملکیت سے باہر جا کر گناہ کرو تو اس شخص نے پھرعرض کیا کہ تمام عالم خداوند عالم کی ملکیت ہے تو امام نے فرمایا کہ خداوند عالم کے رزق کو نہ کھاو اور پھر گناہ کرو تو اس شخص نے کہا کہ تمام چیز خداوند عالم کا رزق ہے اور بغیر خداوند عالم کے رزق کے انسان زندگی نہیں گزار سکتا ہے تو امام جعفر صادق علیہ السلام نے فرمایا جب ہر جگہ خداوند عالم موجود ہے اور جب سب جگہ اس کی ملکیت ہے اور جب رزق عطا کرنے والا خداوند عالم ہے تو کیوں گناہ کرتے ہو ۔
حوزہ علمیہ میں اخلاق کے استاد نے بیان کیا : حاجی کو حج میں فانی الی اللہ ہونا چاہیئے ، مُحرم ہونا دل کو پاک ہونے کے لئے ہے اور عرفات میں عارف ہونا چاہیئے ۔/۹۸۹/ف۹۷۰/