رسا نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق اصغریہ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن پاکستان یونٹ بھٹ شاہ کے زیر اہتمام ثقافتی مرکز میں تعلیمی سیمینار منعقد کیا گیا، جس میں ماہر تعلیم پروفیسر ڈاکٹر جاوید رحمنٰ لاڑک، موٹیویشنل اسکالر سید شکیل حسینی اور یونٹ صدر عاطف علی نے خطاب کیا، پروگرام میں تنظیمی کارکنان اور کالج کے طلبہ و طالبات نے کثیر تعداد میں شرکت کی۔
سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے پروفیسر ڈاکٹر جاوید لاڑک نے کہا کہ ساری چیزوں کا شعور تعلیم سے اجاگر ہو سکتا ہے، لیکن تعلیمی اسناد کے حصول کے بعد بھی اگر کوئی انسان مقصد حیات کو سمجھنے سے قاصر رہے اور اپنے روحانی دریچوں کے اندر جھانکنے کی اہلیت سے عاری ہو، تو سمجھ لیں کہ وہ ناخواندہ ہے۔
انہوں نے کہا کہ بدقسمتی سے پچھلے 67 سالوں میں ہم نے تعلیم کو بہت کم اہمیت دی ہے، جس کی وجہ سے تعلیمی لحاط سے پاکستان کا شمار دنیا کے پست ترین ممالک میں ہوتا ہے، ہمارے تعلیمی اخراجات بجٹ کے دو فیصدی سے بھی کم ہیں، جبکہ اساتذہ کی تربیت کا موزوں بندوبست بھی نہیں ہے، ہمارے نظام تعلیم میں غریب اور بے سہارا بچوں کیلئے کوئی بہتر پالیسی بھی نہیں ہے۔
موٹیویشنل اسکالر سید شکیل حسینی نے کہا کہ انگلش اور پرائیویٹ اسکولز میں اسلامی تعلیم کا فقدان ہے، جبکہ سرکاری تعلیمی اداروں کی حالت بہت خراب ناگفتہ بہ ہے، بہت اسکولز بغیر عمارت کے چل رہے ہیں، عملہ تربیتییافتہ نہیں، جبکہ لیبارٹریز موجود نہیں، جہاں سائنس کی عملی مشقیں کی جائیں۔
انہوں نے کہا نوجوان ملک کے مستقبل کے معمار ہیں، انہیں حالات کا مقابلہ کرنا ہے، یہ تمام مسائل موجود ہونے کے باوجود بھی ملک میں بہت اچھے ڈاکٹرز، انجنئیرز موجود ہیں، جنہوں نے اپنی توانائیاں لگا کر علم حاصل کیا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ ہم عمر بھر اپنی ساری توانائیاں معاشی آسودگی کے حصول میں صرف کرتے ہیں اور دولت، لامحدود جائیداد اور بے پناہ وسائل ہمارے ہاتھ میں آجاتی ہے، تو ہم اپنی زندگی کو کامیاب کہہ کر مطمئن ہو جاتے ہیں، لیکن یہ بھول جاتے ہیں کہ معاش تو صرف ذریعہ حیات ہے، مقصد حیات نہیں، ہمیں ایسی تعلیم حاصل کرنی چاہیئے، جو ہمیں انسانیت سکھائے اور معاشرے کو ترقی کی جانب گامزن کرے۔/۹۸۹/ف۹۴۰/