رسا نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی سیکرٹری جنرل حجت الاسلام راجہ ناصرعباس جعفری نے کہا ہے کہ سیاست دان امیر سے امیر اور عوام غریب سے غریب ہوتے جارہے ہیں۔قانون و انصاف کی بجائے طاقت اور اختیار کی حکمرانی نظر آتی ہے۔قانون کی عملداری کا خاتمہ نا انصافی کو جنم دیتا ہے جس سے معاشرے سے نظم و ضبط کا خاتمہ اور انتشار کو فروغ ملتا ہے۔
انہوں نے بیان کیا کہ وطن عزیز کی ترقی و استحکام اور قانون و انصاف کی حکمرانی کے لئے ضروری ہے کہ اقتدار کی باگ ڈورصالح و دیانت دار افراد کے ہاتھوں میں دی جائے۔
انہوں نے کہا کہ طاغوتی قوتوں عالم اسلام کے خلاف اپنے مکروہ عزائم کی تکمیل کے لیے سخت بے چین دکھائی دے رہے ہیں۔یہود و نصاری کا اولین ہدف امت مسلمہ کو ٹکروں میں تقسیم کر کے ان کی طاقت کو کمزور کرنا ہے۔یہ اسلام کے بدترین دشمن ہیں ۔جنہیں شکست سے دوچار کرنے کے لئے ہمارے پاس واحد ہتھیار اخوت و اتحاد ہے۔جو حکمران صیہونی و نصرانی گروہوں کو اپنا خیر خواہ سمجھتے ہیں وہ دین اسلام کی بنیادی تعلیمات سے انکاری ہیں اور مفاد پرستی کی سیاست کر رہے ہیں۔
انہوں نے بیان کیا کہ امریکہ و اسرائیل عرب و عجم کے مسلمانوں کو آپس میں دست و گریبان دیکھنا چاہتے ہیں۔ جو اسلامی ممالک ان اقدامات کو تقویت دے رہے ہیں وہ امت مسلمہ کے مفادات کے منافی اور یہود و نصاری کے ایجنڈے کی تکمیل میں مصروف ہیں۔تاریخ شاہد ہے کہ یہود و نصاری کی دوستی نے مسلمانوں کو ہمیشہ نقصانات سے دوچار کیا ہے۔جن مسلم ممالک نے انہیں اپنا دشمن سمجھا وہ مضبوط ہوئے اور آج انہیں اقوام عالم میں نڈر اور باوقار قوم سمجھا جا تا ہے۔
انہوں نے کہا کہ مشرق وسطی میں حالات کی خرابی کے پیچھے امریکہ کا ہاتھ ہے۔ امریکہ سپر پاور کے زعم میں مبتلا ہے اور اپنی بالادستی پر کوئی آنچ نہیں آنے دینا چاہتا یہی وجہ ہے امریکہ ہر اس ملک کے ساتھ بدمعاشی پر اتر آتا ہے جواس کے تسلط کو قبول نہیں کرتا۔پاکستان اور خطے کی دیگر ریاستوں کا غیرمستحکم ہونا امریکی مفادات میں ہے۔اس لیے امریکہ مسلمان ممالک کے خلاف سازشوں میں مصروف ہے۔
انہوں نے بیان کیا کہ پاکستان میں سی پیک منصوبے کی تکمیل یہود ونصاری اور بعض خلیجی ممالک کے مفادات کے لیے ایک بدترین دھچکا ہیں یہی وجہ ہے کہ گوادر اور سی پیک کی گزرگاہوں میں وقتا فوقتا دہشت گردی کی کاروائیاں کر کے رکاوٹ پیدا کرنے کی کوشش کی جا تی ہے۔
انہوں نے کہا بھارت ہمارا کھلا دشمن ہے ۔اس پر کسی صورت اعتبار نہیں کیا جا سکتا۔ ارض پاک اس وقت تاریخ کے اہم ترین دور سے گزر رہا ہے۔/۹۸۹/ف۹۴۰/