‫‫کیٹیگری‬ :
15 February 2018 - 14:55
News ID: 435039
فونت
حجت الاسلام راجہ ناصر عباس جعفری :
مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی سیکرٹری جنرل نے کہا ہے کہ ہمیں اپنے معاملات کے لیے دوسروں کی طرف دیکھنے کی بجائے انہیں خود حل کرنا ہوگا۔
راجہ ناصر عباس جعفری

رسا نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی سیکرٹری جنرل حجت الاسلام  راجہ ناصر عباس جعفری نے کہا ہے کہ عالمی قوتیں امت مسلمہ کے تنازعات کے حل میں قطعی مخلص نہیں ہیں۔ ہمیں اپنے معاملات کے لیے دوسروں کی طرف دیکھنے کی بجائے انہیں خود حل کرنا ہوگا۔

انہوں نے کہ یہود و نصاریٰ دوستی کے لبادے میں چھپے ہوئے دشمن ہیں جو آڑے وقت میں اپنی اصل صورت کے ساتھ ظاہر ہو جاتے ہیں۔ اس وقت پوری دنیا میں صرف مسلمان ممالک ہی روبہ زوال ہیں۔ اس تنزلی میں عالمی شیطانی قوتوں کی مکارانہ حکمت عملی کا پورا عمل دخل ہے، وہ ممالک جو خود کو انسانی حقوق کا چیمپین سمجھتے ہیں انہیں کشمیر، فلسطین اور یمن سمیت دیگر مسلم ممالک میں ڈھائے جانے والے مظالم پر بولتے ہوئے ان کی زبان پر چھالے نکلنے لگتے ہیں۔ عالم اسلام کو مسلکی تفریق اور گروہ بندی میں الجھا کر ایک دوسرے سے بدظن کیا جا رہا ہے۔

سربراہ ایم ڈبلیو ایم نے کہا کہ ہمیں یہ حقیقت نصف صدی پہلے ہی سمجھ لینی چاہیے تھی کہ استعمار نے مسلمان حکمرانوں کو ہمیشہ اپنے مقاصد کے لیے استعمال کیا ہے۔ دوستی کے لبادے میں چھپے ان دشمن سے جتنی جلد ممکن ہو پیچھا چھڑا لینا ہی بہتر ہے۔

انہوں نے کہا کہ امریکہ، اسرائیل اور ھندوستان مسلمانوں کے کبھی بھی دوست رہے ہیں اور نہ ہی ہو سکتے ہیں۔ ہمیں ان کی گفتار میں اخلاص ڈھونڈنے کی بجائے ان کے کردار سے ہوشیار رہنے کی ضرورت ہے۔ امت مسلمہ کو اقتصادی، دفاعی اور معاشی اعتبار سے مضبوط بنانے کے لیے امت واحدہ بننا ہوگا۔

انہوں نے بیان کیا کہ نظریاتی و فکری اختلاف کو علمی مباحث تک محدود رکھا جانا ہی ہم سب کے حق میں ہے۔ ان اختلافات کو بنیاد بنا کر تصادم کر راہ اختیار کرنا سب کے لیے نقصان دہ ثابت ہو گا۔

انہوں نے کہا کہ امت مسلمہ کی مضبوطی کے لیے نہ صرف حکومتی اور سفارتی سطح پر کوششوں کی ضرورت ہے بلکہ علما، پروفیسر، سیاسی و مذہبی رہنماؤں سمیت ہر ایک کو اپنی اپنی دسترس کے مطابق اس کے لیے کردار ادا کرنا ہو گا۔/۹۸۹/ف۹۴۰/

تبصرہ بھیجیں
‫برای‬ مہربانی اپنے تبصرے میں اردو میں لکھیں.
‫‫قوانین‬ ‫ملک‬ ‫و‬ ‫مذھب‬ ‫کے‬ ‫خالف‬ ‫اور‬ ‫قوم‬ ‫و‬ ‫اشخاص‬ ‫کی‬ ‫توہین‬ ‫پر‬ ‫مشتمل‬ ‫تبصرے‬ ‫نشر‬ ‫نہیں‬ ‫ہوں‬ ‫گے‬