رسا نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے سربراہ حجت الاسلام و المسلمین راجہ ناصر عباس جعفری نے کہا کہ افغانستان میں عالمی دہشتگرد تنظیم داعش کا بڑھتا ہوا اثر و رسوخ ایشیا کے امن کیلئے خطرے کی گھنٹی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ امریکہ کی دنیا بھر میں آزاد ریاستوں پر عالمی قوانین کے برخلاف اقدامات نے دنیا کا امن برباد کر رکھا ہے۔ اپنے عزائم کی تکمیل کے لئے دہشتگرد گروہوں کی پرورش کرنا اور پھر ان سے لڑنے کا ڈھونگ رچا کر آزاد ریاستوں میں فوجی مداخلت کرنا اس کا وطیرہ بن چکا ہے۔ مشرق وسطٰی میں داعش کی شکست کے بعد امریکہ اپنے بچے کھچے ہوئے دہشگردوں کے لئے نئے محاذ ڈھونڈ رہا ہے۔ ایشیا کو غیر مستحکم رکھنا امریکہ کے مفاد میں ہے، جس کے لئے ایک مرتبہ پھر کمزور ملک افغانستان کی سرزمین کو استعمال کیا جا رہا ہے۔
سربراہ ایم ڈبلیو ایم کا کہنا تھا کہ کابل حکومت کی افغانستان کے بشتر حصوں میں رٹ عملاً ختم ہوچکی ہے۔ غیر مستحکم افغانستان پاکستان کے مفاد میں نہیں ہے۔ پاکستان اور افغانستان کے درمیان بداعتمادی کی فضا دونوں ممالک کے لئے نقصاندہ ہے۔ پاکستان نے دہشتگردی کی جنگ میں اپنی استطاعت سے بڑھ کر قربانیاں دی ہیں۔ دہشتگرد داعش تنظیم کی بڑھتی ہوئی سرگرمیوں کے خلاف خطے کے ممالک کو مل کر سنجیدہ کوششیں کرنا ہوں گی۔ افغانستان سے امریکہ کے مکمل انخلا کے بغیر قیام امن ممکن نہیں۔ خطے کی مثبت قوتیں پاکستان، چین، روس، ایران کو مستقبل قریب میں دہشتگردی کے عفریت سے نمٹنے کے لئے مشترکہ لائحہ عمل بنانا ہوگا۔ /۹۸۸/ ن۹۴۰