رسا نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، ہمارے نمائندے کے مطابق بحرین کے عوام نے جمعرات کی شب ملک کے مختلف علاقوں میں مظاہرے کیے اور شاہی حکومت کے سیکورٹی اہلکاروں کے ہاتھوں چار نوجوانوں کی شہادت پر شدید احتجاج کیا۔
مظاہرین ملک کے سرکردہ عالم دین آیت اللہ عیسی قاسم کے گھر کا فوجی محاصرہ ختم کیے جانے کا بھی مطالبہ کر رہے تھے۔
قابل ذکر ہے کہ بحرین کی شاہی حکومت کے سیکورٹی اہلکاروں نے گزشتہ دنوں چار انقلابی نوجوانوں کو قتل اور پھر اپنے جرم کو چھپانے کے لیے ان کی لاشیں سمندر برد کردیں تھیں۔ ان میں سے تین نوجوانوں کی لاشیں ایران کے جنوبی شہر بوشہر کے ساحلوں کے قریب پہنچ گئی ہیں۔
دوسری جانب خلیج فارس کے ساحلی ملکوں کے امور میں ایمنسٹی انٹرنیشنل کی ڈائریکٹر سیما ووٹلانگ نے الجزیرہ ٹی وی کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا ہے کہ حکومت بحرین نے انسانی حقوق کے سرکردہ رہنما نبیل رجب کو گرفتار کرکے، ملک میں ہر قسم کے اعتراض اور احتجاج کو دبانے کی کوشش کی ہے۔
انہوں نے نبیل رجب کی فوری رہائی کے لیے عالمی برادری کی مداخلت کو ضروری قرار دیتے ہوئے کہا کہ امریکہ اور برطانیہ بحرین کے اتحادی ہیں اورانہیں نبیل رجب کی غیر مشروط رہائی کے لیے دباؤ ڈالنا چاہیے۔اس سے پہلے ہومین رائٹس واچ کے تحقیق کار حنان صلاح نے یورپی یونین نے اپیل کی تھی کو وہ نبیل رجب کی رہائی کے لیے حکومت بحرین پر دباؤ ڈالے۔
بحرین کی شاہی حکومت کی نمائشی عدالت نے بدھ کے روز انسانی حقوق کے سرکردہ رہنما نبیل رجب کو پانچ سال قید کی سزا سنائی ہے۔اس سے پہلے جنوری دوہزار اٹھارہ میں شاہی حکومت کی ایک نمائشی عدالت نے حکومت مخالف انٹرویو دینے کے الزام میں انہیں دو سال قید کی سزا سنائی تھی ۔
بحرین میں فروری دوہزار گیارہ سے عوامی تحریک جاری ہے ۔ اس ملک کے عوام انصاف کے قیام اور مذہبی و سیاسی بنیادوں پر روا رکھے جانے والے سلوک کے خاتمے کا مطالبہ کر رہے ہیں۔ /۹۸۹/ ف۹۴۰