رسا نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، گذشتہ روز تشیع کے علمی مرکز قم المقدس میں طلاب پاکستان پیروان امام و رہبری کی جانب سے منعقدہ سیمینار میں اہم شخصیات اور دینی طلاب کرام و طالبات نے شرکت کی۔ اس سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے مدرسہ امام خمینی رہ کراچی کے پرنسپل آیت اللہ غلام عباس رئیسی مدظلہ العالی نے کہا کہ اہم ایام کی یاد منانا احسن اقدام ہے۔
بعض لوگ سوال کرتے ہیں کہ ان دنوں کو یاد رکھنے کا کیا فائدہ ہے، تاریخ میں اتنی اہم شخصیات گزری ہے صرف امام خمینی، شہید عارف حسین الحسینی جیسے چند افراد ہی کیلئے پروگرام کیوں منعقد کئے جاتے ہیں۔ آپ نے کہا کہ ان کی یاد کو زندہ رکھنا درحقیقت اس ہدف کو زندہ رکھنا ہے کہ جس کیلئے انہوں نے اپنی پوری زندگی گذاری۔
آیت اللہ رئیسی نے کہا کہ آپ دیکھیں تاریخ میں لاکھوں انبیاء کرام اور اولیائے عظام گزرے ہیں لیکن جس طرح امام حسین علیہ السلام کی یاد منائی جاتی ہے اس طرح باقی بزرگ ہستیوں کیلئے اجتماع نہیں ہوتے اس کی وجہ یہ ہے کہ امام حسین علیہ السلام نے اپنا خون دے کر اور اپنے پورے خاندان کو خدا کی راہ میں قربان کر کے انبیاء کی تعلمیات کو زندہ رکھا ہے اور اس خاصیت کی وجہ سے آپ ان تمام ادوار میں نمایاں مقام حاصل کر گئے۔ اسی طرح ہماری تاریخ میں بھی بعض اہم شخصیات ایسی ہوتی ہیں کہ جن کی زندگی ، ان کی شہادت ، ان کے کام ایسے ہوتے ہیں جو پورے معاشرے میں نمایاں ہوتے ہیں۔ آپ نے کہا کہ امام خمینی علیہ الرحمہ کا طرہ امتیاز یہ تھا کہ انہوں نے اسلامی طرز زندگی اور اسلامی حکومت کے حقیقی مفہوم کو کتابوں سے نکال کر معاشرے میں نافذ کیا۔ امام خمینی علیہ الرحمہ نے اقوام عالم کو خدائی بصیرت اور حقیقی دشمن کی پہچان اور اس کے مقابلے میں قیام کا درس دیا۔
عراق اور خطے کے مزاحمتی بلاک کے معروف کمانڈر حجت الاسلام و المسلمین ھاشم الحیدری نے اس سیمینار میں خصوصی شرکت کی۔ انہوں نے پاکستانی طلاب کے اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ولایت فقیہ ایران کے سرزمین اور جغرافیہ میں منحصر نہیں ہے۔ اگرچہ ولایت فقیہ کا نظریہ ایرانی قوم کی نصرت اور مدد کے ذریعے نافذ ہوا لیکن یہ ایک ایسی حقیقت اور ایسی روشنی ہے کہ جس نے تحریک انقلاب اسلامی کی شعاوں سے پوری دنیا کو منور کر دیا۔ دینی طلباء و طالبات کے اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے مقاومت اسلامی عراق کے راہنما نے کہا کہ امام خمینی رہ کی تحریک کی چند ایک واضح خصوصیات ہیں۔ آپ دیکھیں پوری انسانی تاریخ میں حل اکثر 6 اسلامی نظام حکومت قائم ہوئے ہیں کہ جن میں سے ایک امام علی علیہ السلام کی حکومت اور اس کے بعد امام حسن علیہ السلام کی حکومت کے کچھ ماہ اور پھر یہ اسلامی حکومت ہے کہ جس کو امام خمینی علیہ الرحمہ نے قائم کیا۔
حجت الاسلام ھاشم الحیدری کا کہنا تھا کہ جمہوری اسلامی کا یہ نظام فقہ اہلبیت علیہم السلام کی نظریاتی بنیادوں پر استوار ہے۔ امام خمینی انقلابی شخصیت تھے، ان کے اندر عجیب بصیرت پائی جاتی تھی۔ انہوں نے اسلام کا صحیح ادراک کیا اور اپنی ذات کو اس دین میں ڈھال دیا۔ امام خمینی اسلام کی مجسم صورت تھے اور ان کی تحریک عوامی تحریک تھی۔ سید ھاشم الحیدری نے کہا کہ آج کا دور کامیابیوں کا دور ہے۔ شام، عراق، لبنان میں دہشت گردوں کے خلاف مزاحمتی بلاک کامیاب ہو چکا ہے اور اب ہم اسرائیل کی شکست اور فلسطین کی آزادی کو محسوس کر رہے ہیں۔ سید ھاشم الحیدری نے کہا کہ میں نے چند روز قبل سید حسن نصر اللہ سے ملاقات کی انہوں نے اپنی گفتگو میں کہا کہ ولایت فقیہ کے نظام کے بارے میں یہ سوچنا صحیح نہیں ہے کہ یہ اطاعت اور غیر اطاعت کا نظام ہے۔ ولایت فقیہ درحقیت امام زمانہ عج کے ظہور کا مقدمہ ہے۔ /۹۸۸/ ن۹۴۰