‫‫کیٹیگری‬ :
09 June 2018 - 16:55
News ID: 436224
فونت
حجت الاسلام والمسلمین رفیعی:
سرزمین ایران کے مشھور مقرر یہ نے بیان کرتے ہوئے کہ مومن کی آزار و اذیت چاہے وہ تہمت کے ذریعہ ہو نہایت ہی سنگین گناہ ہے کہا: بدگمانی تہمت کی بنیاد و اساس ہے ۔
حجت‌الاسلام‌والمسلمین رفیعی

رسا نیوز ایجنسی کے رپورٹر کی رپورٹ کے مطابق، جامعه المصطفی العالمیہ کے استاد حجت ‌الاسلام والمسلمین ناصر رفیعی نے حرم مطھر حضرت معصومہ قم میں منعقد پروگرام میں  سوره احزاب کی 58 ویں آیت کی تفسیر کرتے ہوئے کہا: اس آیت کریمہ میں مومن کی آزار و اذیت کے حوالے سے احکامات بیان کئے گئے ہیں  ۔

انہوں نے یہ بیان کرتے ہوئے کہ مومن کی آزار و اذیت چاہے وہ تہمت کے ذریعہ ہو نہایت ہی سنگین گناہ ہے کہا: رسول اکرم اسلام(ص) سے منقول ہے کہ «من روى على مؤمن روایة یرید بها شینه و هدم مروءته لیسقط من اعین الناس اخرجه الله من ولایته الى ولایة الشیطان، فلا یقبله الشیطان؛ اگر کوئی مومن کے خلاف کوئی بات نقل کرے کہ جس کا مقصد اس مومن کے چہرے کو خراب کرنا اور اس کا سماجی چہرہ بگاڑنا اور لوگوں کی نگاہ میں اسے گرانا ہو تو پروردگار اسے اپنی ولایت سے نکال کر شیطان کی ولایت کے حوالہ کردیتا ہے مگر شیطان بھی انہیں قبول کرنے کو تیار نہیں ہوتا »

حوزه علمیه قم کے مشھور استاد نے اس بات کی تاکید کرتے ہوئے کہ سوشل میڈیا ان دنوں تمہت اور افتراء کا بہترین میدان ہے کہا: خداوند متعال نے سوره نساء کی 112 ویں آیت میں اس تہمت و الزام کی مذمت میں فرمایا کہ «وَمَنْ يَكْسِبْ خَطِيئَةً أَوْ إِثْمًا ثُمَّ يَرْمِ بِهِ بَرِيئًا فَقَدِ احْتَمَلَ بُهْتَانًا وَإِثْمًا مُبِينًا؛ اور جس نے خطا یا گناہ کر کے اسے کسی بے گناہ کے سر تھوپ دیا تو یقینا اس نے ایک بڑے بہتان اور صریح گناہ کا بوجھ اٹھایا ۔»

انہوں نے تمہت کو بدترین ظلم بیان کیا اور کہا: بدگمانی ، تہمت کی اساس اور بنیاد ہے، لہذا مومن خود کو ہر قسم کی بدگمانی سے دور رکھے ۔

حجت‌ الاسلام والمسلمین رفیعی نے ایران کے دار الحکومت تہران کے سید مھدی قوام کے واقعہ کی جانب اشارہ کیا اور کہا: مقنول ہے کہ سید مهدی قوام کہ جو تہران کے بہترین مقررین میں سے تھے انہوں نے ایک عورت کو بدکاری سے محفوظ رکھنے کے لئے اپنی مجلس کا پورا پیسہ بھیج دیا کہ جس کی بنیاد پر لوگ ان کی بہ نسبت بدگمان ہوگئے ، اس واقعہ کے بعد لوگوں نے ان کی مجلسوں میں آنا کم کردیا مگر تاریخ میں ان کے تقوے کے سوا کچھ بھی نہیں ۔

انہوں نے اس بات کی تاکید کرتے ہوئے کہ قضاوت میں جلد بازی، تہمت کا مقدمہ ہے کہا: تہمت فسق و فجور کی جڑ ہے ، دین مقدس اسلام نے غیبت کی حدوں کو فاسق کے لئے اٹھا لیا ہے ۔

 

حوزه علمیہ قم کے مشھور استاد نے مزید کہا: پیغمبر اکرم (ص) سے منقول‌ ہے کہ که «مَنْ بَهَتَ مومِناً أَوْ مومِنَةً أَوْ قَالَ فِیهِ مَا لَیْسَ فِیهِ أَقَامَهُ اللَّهُ تَعَالَى یَوْمَ الْقِیَامَةِ عَلَى تَلٍّ مِنْ نَارٍ حَتَّى یَخْرُجَ مِمَّا قَالَهُ فِیهِ؛ جو بھی کسی مرد یا عورت کو تہمت لگائے گا اور اس کے سلسلے میں کچھ ایسا کہے جس سے وہ منزہ و مبرا ہو تو پروردگار عالم اسے قیامت کے دن آگ کے ٹیلے پر کھڑا رکھے گا یہاں تک کہ اس نے جو کچھ کہا ہے اس سے نکل جائے ۔» لہذا جب تک کسی چیز کے سلسلہ میں یقین نہ ہوجائے کچھ بھی نہ کہو ۔

انہوں نے رسول اکرم اسلام (ص) کی نگاہ میں موجود فسق کی نشانیوں کی جانب اشارہ کیا اور کہا: روایت میں جو کچھ فاسق کی نشانیوں کے طور پر آیا ہے وہ لغو ، لہو و لعب ، دشمنی اور بہتان ہے ۔

حجت‌ الاسلام والمسلمین رفیعی نے ایت میں موجود لفظ "جلباب" کی جانب اشارہ کیا اور کہا: قرآن کریم نے لمبے کپڑے پہننے کی تاکید کی ہے لہذا چھوٹا اور چپکا ہوا کپڑا پہنا قران کے خلاف ہے ۔

انہوں نے مزید کہا: معتقد ہوں ہے کہ بدحجابی کا مطلب بے دینی نہیں ہے ، مگر مومن خواتین اس بات پر توجہ رکھیں کہ قرآن، خدا اور رسول(ص) کی اطاعت پر مومن پر لازمی ہے ، لہذا حجاب اور پردے کو سیاسی کیوں کہ بنایا جا رہا ہے ، جبکہ بے دین افراد کا بھی قانون اور آئین کا پابند ہونا ضروری و لازمی ہے ۔/۹۸۸/ ن۹۷۰

 

Comments
Anonymous
India
۰۵ October ۲۰۱۹ - ۲۰:۳۵
آقا سید مھدی کا واقعہ مکمل نہیں ہے
0
0
تبصرہ بھیجیں
‫برای‬ مہربانی اپنے تبصرے میں اردو میں لکھیں.
‫‫قوانین‬ ‫ملک‬ ‫و‬ ‫مذھب‬ ‫کے‬ ‫خالف‬ ‫اور‬ ‫قوم‬ ‫و‬ ‫اشخاص‬ ‫کی‬ ‫توہین‬ ‫پر‬ ‫مشتمل‬ ‫تبصرے‬ ‫نشر‬ ‫نہیں‬ ‫ہوں‬ ‫گے‬