‫‫کیٹیگری‬ :
10 June 2018 - 17:14
News ID: 436231
فونت
حسن محی الدین :
لاہور کے شہر اعتکاف میں خطاب کرتے ہوئے تحریک منہاج القرآن کی سپریم کونسل کے چیئرمین کا کہنا تھا کہ مسجد محبت، امن، اجتماعیت اور بھائی چارے کو فروغ دینے کا مرکز ہے اور اگر کوئی امن کے اس مرکز کو نفرت اور انتہا پسندی کے فروغ کیلئے استعمال کرے تو اس کا راستہ روکنا ریاست کی ذمہ داری ہے۔
حسن محی الدین

رسا نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق تحریک منہاج القرآن کی سپریم کونسل کے چیئرمین ڈاکٹر حسن محی الدین نے شہر اعتکاف میں خطاب کرتے ہوئے کہا کہ جب تک تنگ نظری اور انتہا پسندی ہے دہشتگردی کے مکمل خاتمے کا دعویٰ محض خوش فہمی ہے، ریاست پاکستان کو سوچ اور نصاب سے انتہا پسندی ختم کرنے کے اقدامات کرنے ہونگے، آج بھی پاکستان اور عالم اسلام کا نمبر 1 مسئلہ انتہا پسندی، عدم برداشت اور دہشتگردی ہے۔

انہوں نے اپنے خطاب میں کہا کہ دہشتگردی کا مسئلہ ہمارا قومی مسئلہ ہے، اس سے عہدہ برآء ہونے کیلئے قوم کو یکجا ہو کر جدوجہد کرنی ہو گی، دینی و دنیاوی تعلیمی اداروں میں پڑھائے جانیوالے نصاب پر نظر ثانی ناگزیر ہے، اسے امن اور محبت کی فکر سے ہم آہنگ کرنا ہو گا، حضور نبی اکرم ۖ کے احکامات کی روشنی میں امن اور سلامتی والی حقیقی تعلیمات ہر مسلمان کو اپنے اندر پیدا کرنا ہونگی، دوسروں کو برداشت کرنے کی ہمت پیدا بڑھانی ہو گی۔

انہوں نے کہا کہ رواداری اور برداشت کی انسانی صفات گھر سے باہر اپنانے کیساتھ ساتھ انہیں گھر کے اندر بھی اپنانا ہوگا، اپنی ذات، گھر، خاندان، کاروبار ہر جگہ تحمل اور برداشت کا رویہ اپنائیں، افراد اور معاشرے کا تعلق جس بھی قوم، برادری، رنگ و نسل سے ہو اس کا احترام کیا جائے، ہر قسم کی لڑائی، فتنہ و فساد اور ظلم سے اپنے آپ کو دُور رکھیں، ایک صحتمند انسانی، اسلامی معاشرہ کی تشکیل کیلئے یہ صفات ہر شہری کو اپنے اندر پیدا کرنا ہونگی۔

انہوں نے کہا کہ قومی سطح پر بھی کچھ ایسے اقدامات ناگزیر ہیں جنہیں روبہ عمل لانے سے ہم انتہا پسندی سے نجات حاصل کر سکتے ہیں، کفر و شرک کے فتوے بند کرنا ریاست کی ذمہ داری ہے۔

انہوں نے کہا کہ مسجد محبت، امن، اجتماعیت اور بھائی چارے کو فروغ دینے کا مرکز ہے اور اگر کوئی امن کے اس مرکز کو نفرت اور انتہا پسندی کے فروغ کیلئے استعمال کرے تو اس کا راستہ روکنا ریاست کی ذمہ داری ہے۔/۹۸۹/ف۹۴۰/

تبصرہ بھیجیں
‫برای‬ مہربانی اپنے تبصرے میں اردو میں لکھیں.
‫‫قوانین‬ ‫ملک‬ ‫و‬ ‫مذھب‬ ‫کے‬ ‫خالف‬ ‫اور‬ ‫قوم‬ ‫و‬ ‫اشخاص‬ ‫کی‬ ‫توہین‬ ‫پر‬ ‫مشتمل‬ ‫تبصرے‬ ‫نشر‬ ‫نہیں‬ ‫ہوں‬ ‫گے‬