رسا نیوز ایجنسی کے رپورٹر کی رپورٹ کے مطابق تہران کے امام جمعہ اور امام خمینی (ره) مدرسہ علمیہ کے سربراہ آیت الله کاظم صدیقی نے اپنے درس اخلاق میں مومن کی علامت کو بیان کرتے ہوئے کہا : مومن کی نشانیوں میں خداوند عالم اور رسول اکرم (ص) سے محبت کرنا و دل لگانا ہے اس طرح کہ ان کو قلبی یقین کے ساتھ ساتھ عملی عزم بھی ہو ۔
انہوں نے وضاحت کی : مومن آخر تک خداوند عالم اور اس کے ولی کے ساتھ بغیر سستی کے اپنے وعدہ پر قائم رہتا ہے اور اس سے پلٹتا نہیں ہے اسی وجہ سے یقین کا مسئلہ بہت ہی اہم ہے اور امام سجاد علیہ السلام نے جو نعمتین اپنے رب سے دعای مکارم الاخلاق میں درخواست کی ہے ان میں سے ایک یقین ہے ۔
تہران کے امام جمعہ نے بیان کیا : اس وقت ملک کے اقتصادی حالات جوہری معاہدے کے سلسلہ میں غیروں پر اعتماد کرنے اور خراب مینیجمینٹ کی وجہ سے بحرانی ہو گئی ہے جس کی وجہ سے عوام کو سختی کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے جو بعض لوگوں کے لئے امتحان ہے ۔
انہوں نے وضاحت کی : جو لوگ اپنے مال کو قیمت زیادہ ہونے کے انتظار میں بازار میں نہیں لا رہے ہیں اور جن لوگوں نے وعدہ کیا تھا قومی کرنسی کی اہمیت بڑھائی جائے گی کیا وہ خداوند عالم اور قیامت پر عقیدہ نہیں رکھتے ہیں ۔ جو لوگ بھی مظلوم و عوام کے حقوق کے سلسلہ میں بے توجہی و خیانت کرتے ہیں جان لیں کہ خداوند عالم کی لاٹھی میں آواز نہیں ہے ۔
آیت الله صدیقی نے خداوند عام کے راہ میں بذل و بخشش کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا : خداوند عالم کا حتمی و یقینی وعدہ ہے کہ اگر اس کے ساتھ معاملہ کرے نگے تو وہ ہمارے لئے اس کا کئی گنا اجر عطا کرے گا اور اس میں برکت عطا کرے گا ۔ اگر خداوند عالم کی رحمانیت و بخشندگی پر ایمان رکھتے ہیں تو ایسے حالات میں ایک دوسرے کے ساتھ سختی سے پیش نہیں آئیں ، کیوںکہ خداوند عالم ہمارے اس عمل کا اجر عطا کرے گا ۔
انہوں نے اپنی گفتگو کے سلسلہ کو جاری رکھتے ہوئے بیان کیا : خداوند عالم جو ہم لوگوں کو مال و دولت عطا کرتا ہے وہ ہم لوگوں سے چاہتا ہے کہ خداوند عالم کو قرض دینے کی نیت سے دوسروں کی خدمت مال و دولت عطا کریں اور ان کے ساتھ مہربان ہوں تا کہ خداوند عالم اس مال کو ہمارے لئے کئ گنا اجر عطا کرے ، یقین کی علامت میں سے ایک خداوند عام کے راہ میں عطا کرنا ہے ۔
تہران کے امام جمعہ نے بیان کیا : شک کرنا اور یقین سے دوری انسان کی آزادی خواہی کی وجہ سے ہے کیوں کہ انسان مسلسل تمایل رکھتا ہے کہ محدودیت نہ رکھتا ہو اسی وجہ سے حقایق ہر شک کرتا ہے اور اس کا انکار کرتا ہے ۔
انہوں نے اپنی گفتگو کے اختمامی مراحل میں اس بیان کے ساتھ کہ قیامت پروردگار کے رحم و کرم کا جلوہ ہے بیان کیا : جوانوں کو ہوشیار رہنا چاہیئے اپنے ہوا و ہوس کی پیروی نہ کریں تا کہ خود پر کنٹرول نہ ہو پائے اور جہاں بھی وہ لے جائے انسان چلا جائے ۔/۹۸۹/ف۹۷۱/