‫‫کیٹیگری‬ :
01 August 2018 - 19:18
News ID: 436758
فونت
جو چیز انسان کے اندر غرور اور تکبر پیدا کرتی ہے وہ انسان کا اپنی قدر و منزلت سے غافل ہونا ہے ، اگر انسان نسب ، خلقت ، ثروت ، علم ، قدرت اور مقام و منزلت جیسی چیزوں کی بنیاد کو نہ سجمھے اور اس بات پر بھی توجہ نہ کرے کہ یہ تمام چیزیں اس کی ذات سے الگ یا وقتی یا فانی یا تباہ ہوجانے والی ہیں تو تکبر کا شکار ہوجاتا ہے ۔
تواضع

رسا نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، رهبر معظم انقلاب اسلامی حضرت آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے حال ہی میں اسلامی جمھوریہ ایرانی حکام اور دیگر منصب داروں سے ملاقات میں سوره مائده کی ۵۴ ویں آیت " أَذِلَّةٍ عَلَى الْمُؤْمِنينَ أَعِزَّةٍ عَلَى الْكافِرينَ " کے ضمن میں فرمایا: ہمیں بد طینت ، چالباز اور تہمت باز دشمن کے مقابل دوٹوک موقف اپنانا چاہئے اور اسی کے برخلاف عوام کے ساتھ تواضع ، محبت اور شفقت کے ساتھ پیش آنا چاہئے ، ہم اسے سلسلہ کی کچھ باتیں گذشتہ تحریر میں بیان کرچکے ہیں اور کچھ باتیں اس تحریر میں اشارہ کررہے ہیں ۔

تواضع کے حدود

اگر کوئی انسان یہ جاننا چاہتا ہوں کہ کون آدمی متواضع ہے تو اسے پہلے خود اپنے نفس پر غور کرنا چاہئے کہ آیا وہ تواضع کے معیار پر اترتا ہے یا نہیں ، حضرت امام رضا ـ علیه السلام ـ سے منقول تین روایت میں تواضع کے اس معیار کی جانب اشارہ کیا گیا ہے کہ جس میں نفسیاتی مسئلہ کو مورد بحث قرار دیا گیا ہے ، ان تینوں روایتوں کے راوی حسن بن جہم ہیں ، کہ جو درحقیقت ایک ہی کی روایت کی تین رپورٹ ہے ۔  

۱. «التَّوَاضُعُ أَنْ تُعْطِيَ النَّاسَ مَا تُحِبُّ أَنْ تُعْطَاهُ ؛ تواضع یہ ہے کہ لوگوں کو وہ چیز عطا کرو جس کی تم درخواست رکھتے ہو ( لوگوں سے اس طرح پیش آو جس طرح توقع رکھتے ہو کہ لوگ تم سے پیش آئیں ) ۔ » (الكافی، ج۲، ص۱۲۴).

۲. دوسری روایت میں ہے کہ  حسن بن جہم نے سوال کیا کہ « تواضع کی حد کیا ہے ؟» تو امام علیہ السلام نے فرمایا: «أَنْ تُعْطِيَ النَّاسَ مِنْ نَفْسِكَ مَا تُحِبُّ أَنْ يُعْطُوكَ مِثْلَهُ ؛ تواضع کی حد یہ ہے کہ تم لوگوں کو وہ عطا کرو جسے خود لینا پسند کرتے ہو» (الأمالي، ص۲۴۰) ۔ ۹۸۸/ ن ۹۷۸

جاری ہے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔

تبصرہ بھیجیں
‫برای‬ مہربانی اپنے تبصرے میں اردو میں لکھیں.
‫‫قوانین‬ ‫ملک‬ ‫و‬ ‫مذھب‬ ‫کے‬ ‫خالف‬ ‫اور‬ ‫قوم‬ ‫و‬ ‫اشخاص‬ ‫کی‬ ‫توہین‬ ‫پر‬ ‫مشتمل‬ ‫تبصرے‬ ‫نشر‬ ‫نہیں‬ ‫ہوں‬ ‫گے‬