رسا نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، سی بی ایس ٹیلی ویژن کو انٹرویو دیتے ہوئے سابق امریکی وزیرخارجہ جان کیری نے یہ بات زور دے کر کہی کہ کسی بھی ملک نے ایران کی مانند ایٹمی معاہدے پر علمدرآمد نہیں کیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ معائنہ کاری اور جوابدھی کے حوالے سے یہ ایک سخت ترین معاہدہ ہے اور ایران نے اس پر پوری طرح سے عمل کیا ہے۔
اس سوال کے جواب میں کہ صدر ٹرمپ نے ایران کے ساتھ ہونے والے ایٹمی معاہدے کو برا معاہدہ قرار دیا ہے، جان کیری نے کہا کہ یہ کہہ دینے سے ایٹمی معاہدہ برا نہیں ہوجائے گا۔
سابق امریکی وزیر خارجہ کہا کہ امریکہ کے ایٹمی معاہدے سے نکل جانے کے باوجود روس، چین، فرانس، جرمنی اور برطانیہ سب مل کر اس معاہدے کو باقی رکھنے کی کوشش کر رہے ہیں۔قابل ذکر ہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے رواں برس آٹھ مئی کو ایران کے ساتھ ہونے والے بین الاقوامی ایٹمی معاہدے سے علیحدگی اور تہران کے خلاف پابندیاں دوبارہ عائد کرنے اعلان کیا تھا۔
امریکہ نے چار نومبر تک ایران کی تیل و گیس اور پیٹروکیمیکل مصنوعات کی برآمدات کو صفر تک پہنچانے کی بھی دھمکی دی ہے۔
دوسری جانب ہندوستان کے وزیر خزانہ ارون جیٹلی نے کہا ہے کہ ان کا ملک ایران کے خلاف امریکہ کی غیر قانونی پابندیوں کی پیروی نہیں کرے گا۔
نئی دہلی میں صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے انہوں نے کہا ہے کہ ہندوستان ایران کے خلاف امریکی پابندیوں کا مقابلہ کر نے کے لیے تیار ہے اور اس نے امریکی پابندیوں کے منفی اثرات سے بچنے کے لیے لازمی منصوبہ بندی کرلی ہے۔
اس سے پہلے ہندوستان کی آبزرور ریسرچ فاؤنڈیشن کلکتہ برانچ کے سربراہ اشوک دھار نے کہا تھا کہ نئی دہلی ایران کے خلاف واشنگٹن کی عائد کردہ پابندیوں پر عمل کرنے کا پابند نہیں۔
انہوں نے کہا کہ ایران کے بارے میں ہندوستان کی پالیسیاں پوری طرح آزاد ہیں اور ہماری خارجہ پالیسی امریکہ کی تابع نہیں ہے۔چین، روس اور ترکی سیمت دنیا کے بہت سے دوسرے ملکوں نے بھی امریکی صدر کے فیصلوں کی مخالفت کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ ایران کے خلاف ڈونلڈ ٹرمپ کی خواہشات پر عمل نہیں کریں گے۔ /۹۸۸/ ن۹۴۰