‫‫کیٹیگری‬ :
08 November 2018 - 20:30
News ID: 437608
فونت
حجت الاسلام راجہ ناصر عباس جعفری :
مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے سربراہ نے کہا کہ یمن کے مسئلے کو یمنی عوام کی خواہشات کے مطابق حل کیا جانا چاہیے ۔
حجت الاسلام راجہ ناصر عباس جعفری

رسا نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے سربراہ حجت الاسلام راجہ ناصر عباس جعفری نے وزیر اعظم عمران خان کے یمن جنگ میں ثالثی کے بیان پر میڈیا سیل سے جاری ردعمل میں کیا یمن پر ثالثی تمام فریقین کی شمولیت کے بغیر ممکن نہیں، یمن میں عوامی حکومت کی تشکیل ہے، جس میں حوثی مجاہدین بھی شامل ہے جبکہ اس کے برعکس سعودی عرب کی جانب سے اپنی منظور نظر حکومت جسے یمنی عوام نے مکمل مسترد کیا ہے کے بچاؤ کے لئے تین سال سے وہاں کے مظلوموں پر جنگ مسلط کر رکھی ہے۔

انہوں نے بیان کیا کہ یمنی عوام کی نسل کشی جاری ہے،ایسے میں پاکستان کو ایسی پالیسی اختیار کرنی چاہیے جس سے پاکستان کا اپنا تشخص متنازعہ حیثیت اختیار ناکر جائے، یمن کے مسئلے کو یمنی عوام کی خواہشات کے مطابق حل کیا جانا چاہیے،پاکستان کو یمنی عوام کی خواہشات کا احترام کرنا ہوگا، اس کے علاوہ کوئی بھی دوسرا راستہ مزید بحرانوں کا سبب بنے گا۔

 انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم عمران خان مشکلات میں گھرے غریب ملک یمن پر جاری جنگ کے خاتمے کے لئے اگر سنجیدہ ہیں تو اس کے لئے یمن جنگ سے جڑے تمام فریقین کی امن پیش رفت میں شمولیت ضروری ہے۔پاکستان اگر یمن کے معاملات میں ثالثی کے خواہاں ہےتو ہمیں چاہیئے کہ تمام فریقین کے درمیان ثالثی کریں جانبدارانہ کردار ادا کرکے پاکستان کی باوقار کردار کو مشکوک نہ بنایا جائے،یمن مسئلے پر سب سے اہم رائے خود یمنی عوام کی ہے جسے نظر انداز نہیں کیا جاسکتا۔

انہوں نے کہا کہ یمن جنگ کا حل یمنی عوام کی خواہشات کے مطابق ہونا چاہئے۔اگر یمن مسئلہ پر عالمی طاقتوں کا دبائو لیا گیا اور یمنی عوامی کی رائے سے مختلف فیصلے کئے گئے تو خطے میں مذید بحران پیدا ہو سکتا ہے۔ اس وقت یمن میں پر منصور الہادی کی حکومت برائے نام ہے یمن کے اکثریت حصے پر حوثیوں کی حکومت ہے۔ یمنی عوام جمہوریت چاہتی ہے اور آمرانہ نظام حکومت سے چھٹکارہ چاہتی تھی۔لیکن یمن میں غیر ملکی سیاسی مداخلت نے اس بحران کو جنم دیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ یمن کا مسئلہ جلد از جلد حل ہونا ناگزیر ہو چکا ہے۔ یمن میں ایک کروڑ چالیس لاکھ لوگ کو خوراک کی کمی کا سامنا ہے اگر اس مسئلہ کو جلد حل نا کیا گیا تو لوگ افریقی ممالک کے انسانی بحران کو بھول جائیں گے اور مہذب دنیا میں ایک مذید انسانی المیہ جنم لے سکتا ہے۔/۹۸۹/ف۹۴۰/

تبصرہ بھیجیں
‫برای‬ مہربانی اپنے تبصرے میں اردو میں لکھیں.
‫‫قوانین‬ ‫ملک‬ ‫و‬ ‫مذھب‬ ‫کے‬ ‫خالف‬ ‫اور‬ ‫قوم‬ ‫و‬ ‫اشخاص‬ ‫کی‬ ‫توہین‬ ‫پر‬ ‫مشتمل‬ ‫تبصرے‬ ‫نشر‬ ‫نہیں‬ ‫ہوں‬ ‫گے‬