حوزہ علمیہ ھندوستان کے استاد و مشہور مفکر و مصنف حجت الاسلام سید تقی عباس رضوی نے رسا نیوز ایجنسی کے رپورٹر سے ایک گفتگو میں فخر کائنات ، باعث وجود ارض و سماء حضرت علی ابن ابی طالب علیہ السلام کی محبت کی طرف اشارہ کرتے ہوئے بیان کیا : امام علی علیہ السلام کی محبت و معرفت کے بغیر کسی بھی مسلمان کا ایمان مکمل نہیں، بلکہ انسانیت کا وجود بغیر ان کی عنایات کے ناقص و بے معنی ہے جس کے بغیر سازِ حیات کے سارے تار بیکار ہیں! ۔
انہوں نے ہندوستان کے ایک ناکارہ سیاسی لیڈر کی طرف سے مولا علی علیہ السلام کی شان میں گستاخی کی طرف اشارہ کرتے ہوئے بیان کیا : یوگی ادیتہ ناتھ کا بیان نہایت شرمناک اور متنازعہ ہے جس کی جتنی مذمت کی جائے بہت کم ہے ۔
تقی عباس رضوی نے امام علی علیہ السلام سے محبت کا جھوٹا دعوا کونے والوں کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا : سيدالأوصياء، إمام الأتقياء، عمودالاسلام، مصباح الدجى، منارالهدى، سيدالمسلمين ، إمام المتقين، ركن الإيمان ہرمؤمن کی جان، محافظ رسالت، شیرِ خدا، حیدر کرار حضرت علی ابن ابیطالبؑ کے نام پرعالمی سطح پرایک دوسرے کے مقدسات کی توہین کرنے والے صوفی، اخباری، ملنگی مزاج وہ نام نہاد ٹھیکدارجو ولایت و محبت علی کے نام پر لوگوں کی حرمت پامال کرتی لعنت وملامت کی آڈیو، ویڈیوز سوشل میڈیا پرپوسٹ کر کے آپسی بھائی چارہ کی فضا مسموم کرتے ہیں! وہ اب یوپی سی ایم کے اوچھے، گھٹیا اور متنازعہ بیان پرخاموش کیوں ہیں ؟!۔
انہوں نے اس موضوع پر شیعوں کے درمیان خرافات و اختلاف پھیلانے والوں کی خاموشی پر تنقید کرتے ہوئے کہا : کہاں گئے وہ فلک شگاف نعرے! اور کہاں گیا وہ جذبۂ محبت ؟! کیا ان کے پروں سے طاقت پرواز روٹھ چکی ہے ؟! کہاں ہیں وہ شعلہ مزاج مقررو خطیب اورکہاں گئے وہ سائقہ مزاج شعرا! جو اپنے بیان و کلام سے آسمان و زمین زیروزبرکرنے کا بہترین ہنر رکھتے ہیں ؟! کہاں گئے مسلمانوں کی سیاسی ، سماجی اور دینی فکر و عمل کی قوتوں کو بیدارکرنےوالے مسلمان رہبر و قائد اورمسلم قوم پرست سیاسی جماعتیں ۔۔۔! اور کہاں ہیں وہ وقف بورڈ کے سرپھرے چئیرمین کے بیانات پر صرف بیانات کو اپنا فرض اولین سمجھنے والے قوم کے نام نہاد ٹھیکدار!؟
تقی عباس رضوی نے وضاحت کی : کہاں ہیں وہ پاکبازعشق علیؑ کے جنون میں حرمت علیؑ پر قربان ہونے اورمرمٹنے والے اورخودستائی کےمرض میں مبتلا، جلسے، جلوس کی تصویریں، سیلفی اوراخباری تراشے پوسٹ کرکے لوگوں سے داد و تحسین بٹورنے والوں کی محبت اور مکتب عشق کے صوفیوں کا وہ فلک بوس غرور!؟ یہ کیسی خاموشی اور بے حسی کی فضا چھائی ہے علیؑ کے ملنگوں پر کہ ملک میں ولایت وامامت کی توہین ہوتی رہی اورنہ شیرخدا کے متوالوں کی روحیں بے تاب و بے چین ہوئیں اور نہ ہی ان کی جبین پرایک شکن تک ہی آئی! یہ سنجدیدہ طبیعت ، پروانہ کی شمع سے محبت کی ایک عجیب داستان ہے !! سماج سارا سو گیا ہے بے حسی کو اوڑھ کر ۔
انہوں نے یوگی ناتھ کے اس بیان کی شدید مذمت کرتے ہوئے تمام محبان اہل محبت سے اس کے خلاف سخت قدم اٹھانے کی تاکید کرتے ہوئے کہا : جانشین رسولؐ ، باب مدینۃ العلم حضرت علی المرتضیؑ حق کی کھلی کتاب، ہیں آپؑ کی محبت،ایمان اور آپؑ سے بغض،کفراورآپؑ کی سیرت و تعلیمات سے انحرافمنافقت ہے، جو عشقِ علیؑ میں دیانتدار نہیں وہ قوم و ملت کا بھی دیانتدار نہیں۔! اسلام دشمن عناصر کے اس بیان کے خلاف ردِ عمل ظاہر کرنا اسلام کے ہر دبستان فکر کی دینی اور شرعی ذمہ داری تھی اور یہی محبت علیؑ کا تقاضا بھی ہے۔ اسلام دائمی امن وسکون اورلازوال سلامتی کا مذہب ہے۔اس میں فرقہ پرستی کا کوئی !تصور نہیں ہے ۔
مشہور مفکر و مصنف نے بیان کیا : کسی مذہب یاکسی مذہبی عقیدے کی توہین اظہار رائے کی آزادی میں شامل نہیں! فخر الدین رازی اپنی تفسیر کبیر میں بسم اللہ کی تفسیر بیان کرتے ہوئے کہتے ہیں :جس نے اپنے دین میں حضرت علی ابن ابی طالب علیہ السلام کی اقتداء کی یقینا وہ ہدایت یافتہ ہے۔
انہوں نے مسیحی دانشور پولس سلامہ کے بیانات کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا : ہاں میں ایک مسیحی ہوں، وسعت نظر ہوں، تنگ نظر نہیں ہوں، میں خود تو مسیحی ہوں لیکن ایک ایسی شخصیت کے بارے میں بات کرنا چاہتا ہوں جس کے بارے میں تمام مسلمانوں کا کہنا ہے کہ خدا ان سے راضی ہے، پاکیزگی اس کے ساتھ ہے، شاید خدا بھی ان کا احترام کرے، مسیحی اپنے اجتماعات میں ان کو موضوع سخن قرار دیتے ہیں اور ان کے فرامین کو اپنے لیے نمونہ عمل سمجھتے ہیں، ان کی دینداری کی پیروی کرتے ہیں، آئینہ تاریخ نے پاک و پاکیزہ اور اپنے نفس کو سرکوب کرنے والی بعض نمایاں ہستیوں کی واضح تصویر کشی کی ہے، ان میں علیؑ کو سب سے برتری حاصل ہے
انہوں نے بیان کیا : یتیموں اور فقراء کی حالت زار دیکھ کر غم سے نڈھال ہوکر آپ کی حالت ہی غیر ہوجاتی تھی۔ اے علیؑ آپ کی شخصیت کا مقام ستاروں کے مدار سے بھی بلند و برتر ہے۔ یہ نور کی خاصیت ہے کہ پاک و پاکیزہ باقی رہتا ہے اور گرد و نواح کے گرد و غبار اسے داغدار اور آلودہ نہیں کرسکتے۔
حجت الاسلام سید تقی عباس رضوی نے کہا : وہ شخص جو شخصیت کے اعتبار سے آراستہ پیراستہ ہو وہ ہرگز فقیر نہیں ہوسکتا، آپ کی نجابت و شرافت دوسروں کے غم بانٹنے کے ذریعے پروان چڑھی تھی۔ دینداری اور ایمان کی حفاظت میں جام شہادت نوش کرنے والا مسکراہٹ اور رضامندی کے ساتھ درد و الم کو قبول کرتا ہے ۔/۹۸۹/ف۹۱۳/