رسا نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، بین الاقوامی میڈیا رپورٹس کے مطابق مسلمان خاتون باہیا اماوی کا کہنا ہے کہ سالانہ بنیادوں پر معاہدے کی تجدید کے لیے آفر لیٹر دیا جاتا تھا جو کہ گزشتہ 9 سال سے ایک جیسا تھا تاہم اس سال دیے گئے آفر لیٹر کے متن میں تبدیلی کی گئی تھی۔
انہوں نے بتایا کہ رواں سال کے کنٹریکٹ میں اضافی نکات شامل کیے گئے جس میں اسرائیل کا بائیکاٹ نہ کرنے کا پابند کیا گیا اور حلفیہ طور پر معاہدے کے دورانیے میں اسرائیل کا معاشی یا کسی بھی طرح کا بائیکاٹ نہ کرنے کا وعدہ مانگا گیا تھا۔
اسرائیل سے وفاداری کا حلف نہ لینے پر ٹیچر کو نوکری سے نکال دیا گیا تاہم اسکول کے اس فیصلے کے خلاف متاثرہ خاتون نے قانونی چارہ جوئی کرتے ہوئے عدالت سے رجوع کرلیا ہے۔
خاتون نے فیصلے کو چیلنج کرتے ہوئے عدالت میں موقف اپنایا کہ نوکری سے برخاست کرنا آزادی اظہار رائے کے بنیادی حقوق کی خلاف ورزی ہے۔
یاد رہے کہ مسلمان خاتون باہیا اماوی گزشتہ 9 سال سے انڈیپنڈنٹ اسکول (پی آئی ایس ڈی) میں بطور استاد بچوں کی ’اسپیچ پیتھالوجسٹ‘ ذمہ داریاں احسن انداز میں نبھا رہی تھیں۔
واضح رہے کہ انسانی حقوق کی خلاف ورزی کا امریکہ میں یہ کوئی پہلا واقعہ نہیں ہے اس سے پہلے بھی اس قسم کے کئی واقعات رونما ہو چکے ہیں جس سے جمہوریت اور انسانی حقوق سے متعلق امریکہ کی دوغلی پالیسی سے پردہ اٹھ گیا ہے۔ /۹۸۸/ ن ۹۴۰