‫‫کیٹیگری‬ :
23 January 2019 - 11:25
News ID: 439589
فونت
آیت الله صدیقی :
تہران کے امام جمعہ نے اس بیان کے ساتھ کہ حضرت زهرا (س) کی شخصیت الهی و آسمانی اور ملکوتی ہے کہا : اہل بیت علیہم السلام کا وجود ہر طرح کی برائی و گندگی کو دور کر دیتی ہے ۔

رسا نیوز ایجنسی کے رپورٹر کی رپورٹ کے مطابق تہران کے امام جمعہ آیت الله کاظم صدیقی نے امام رضا علیہ السلام کے روضہ مبارک مشہد المقدس میں منعقدہ مجلس ایام فاطمیہ میں آیت تطہیر کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہ فرمایا «اِنَّما یُرِیدُ اللَّهُ لِیُذْهِبَ عَنْکُمُ الرِّجْسَ اَهْلَ الْبَیْتِ وَ یُطَهِّرَکُمْ تَطْهِیراً» بیان کیا : آیت تطہیر میں کلمیہ انما کی بنا پر یہ ایت اہل بیت علیہم السلام سے مخصوص ہے اور دوسرے انبیاء و ملائکہ اور اولیاء خدا کوئی بھی اس مقام و مرتبہ پر فائز نہیں ہیں ۔

انہوں نے تطہیر کے مختلف اقسام کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا : تطہیر کی دو قسم پائی جائی ہے ایک قسم دفع کرنا اور ایک قسم رفع کرنا ہے کہ اہل بیت علیہم السلام دفع کرنے والے ہیں اور خداوند عالم ہر طرح کی برائی و نجاست کو ان عظیم ہستی سے دور رکھا ہے اور ان شخصیت کو شروع سے اپنے جوار میں رکھا ہے ۔

تہران کے امام جمعہ نے رفعی تطہیر کی وضاحت میں اس آیت شریفہ کی طرف اشارہ کرتے ہوئے جس میں فرمایا ہے «قُلْ یَا عِبَادِیَ الَّذِینَ أَسْرَفُوا عَلَى أَنفُسِهِمْ لَا تَقْنَطُوا مِن رَّحْمَةِ اللَّهِ إِنَّ اللَّهَ یَغْفِرُ الذُّنُوبَ جَمِیعًا إِنَّهُ هُوَ الْغَفُورُ الرَّحِیمُ»، کہا : انسان نے کسی بھی گناہ کبیرہ کو انجام دیا ہے تو اس کو اپنے کئے گئے گناہ کے سلسلہ میں توبہ کرنا چاہیئے اور خداوند عالم کی بخشش سے نا امید نہیں ہونا چاہیئے کیوں کہ اس آیت شریفہ میں خداوند عالم نے جن لوگوں نے اپنی زندگی میں مناسب موقع کو کھو دیا اور اپنی عمر کو برباد و اسراف کر دیا اور خداوند عالم کی خدمت میں پناہ حاصل کی تو فرماتے ہیں کہ ہم صفات حسنی اللہ کے مجموعہ کے ساتھ اپنے بندے کو قبول کرتے ہیں ۔

انہوں نے عاشورہ کے روز حر کا امام حسین علیہ السلام کی خدمت میں آنے کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا : شجرہ طیبہ امام حسین علیہ السلام نے حر کو اپنے طرف جذب کر کے حسینی شیرین میوہ میں بدل دیا ، یہ رفعی طہارت ہے کہ برائی تھی جس کو توبہ کے ذریعہ ختم کر دیا ، حسینی شفاعت کی واسع رحمت اس طرح کی برائی کو ختم کر دیتی ہے ۔  

آیت الله صدیقی نے پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی قدرت اور دوسروں کے لئے ان کے احترام کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا : ہمارے بعض حکام ہہت کمزور و سستی موقف اپنا رہے ہیں اور دشمن بھی ہم لوگوں پر سختی و دباو بنا رہا ہے اور ہم لوگوں پر الزام لگا رہا ہے حالانکہ انقلاب اسلامی کے بانی کے زمانہ میں اس حد تک قدرت و طاقت تھی کی کسی بھی قدرت و ملک کی ہمت نہیں تھی کہ کسی طرح کی دھمکی دے سکے ۔

انہوں نے حکام کو عوام سے صداقت سے پیش آنے کی تاکید کرتے ہوئے کہا : جھوٹ بولنے کی عادت نہ ڈالیں اور پاک و سالم زندگی کریں اور غربت و فقر اور مشکلات کی زندگی جو حکام کی غلط پالیسی و غلط مینیج مینٹ کی وجہ سے روبرو ہو رہے ہیں اس پر صبر کریں کیوں کہ ہم لوگوں کے ساتھ امام زمانہ عج اور شہدا ہیں کہ جو رحمت کے اسباب ہیں اگر سکون و اطمیان کے ساتھ خداوند عالم کی طرف قدم بڑھائیں تو خداوند کریم رزق کے دروازہ کو کھول دے گا ۔/۹۸۹/ف۹۷۰/

تبصرہ بھیجیں
‫برای‬ مہربانی اپنے تبصرے میں اردو میں لکھیں.
‫‫قوانین‬ ‫ملک‬ ‫و‬ ‫مذھب‬ ‫کے‬ ‫خالف‬ ‫اور‬ ‫قوم‬ ‫و‬ ‫اشخاص‬ ‫کی‬ ‫توہین‬ ‫پر‬ ‫مشتمل‬ ‫تبصرے‬ ‫نشر‬ ‫نہیں‬ ‫ہوں‬ ‫گے‬