رسا نیوز ایجنسی کے رپورٹر کی رپورٹ کے مطابق، سرزمین ایران کے مشھور عالم دین اور حوزہ علمیہ امام رضا (ع) کے متولی آیت الله رشاد نے آج اپنے درس خارج فقہ کے آغاز پر حوزات علمیہ کے استقلال اور اسے حکومتوں و سیاسی نھضتوں سے مستقل ہونے کی تاکید کی اور کہا: حوزات علمیہ کی عزت، حیثیت، حریت اور استقلال اس کے مالی استقلال اور حکومتوں کے بجٹ سے بے نیاز ہونے میں پوشیدہ ہے۔
انہوں نے تاکید کی: حوزہ علمیہ اور اہل حوزہ کا نظارتی کردار ان کی گفتگو کے استقلال میں پوشیدہ ہے، ان کی گفتگو کا استقلال ان کے سیاسی استقلال میں پوشیدہ میں ہے اور ان کا سیاسی استقلال ان کے مالی استقلال میں پوشیدہ ہے۔
آیت الله رشاد نے بیان کیا: موجود دوران میں حوزات کے علمیہ مدیر، مدرسین، طلاب اور دیگر ملازمین سخت معیشتی مشکلات سے روبرو ہیں، ان کی اکثریت زیر خط فقر بلکہ خط فقر سے بہت زیادہ نیچے ہیں، مگر وہ حالات سے قناعت و شکر گزاری کے ذریعہ گزر رہے ہیں اور زبان پر کسی قسم کا شکوہ نہیں لا رہے ہیں۔
آیت الله رشاد کے بیان کا تفصیلی متن:
قال علی علیه السلام «الطَّمَعُ رِقٌّ مُؤَبَّدٌ» (نهج البلاغة: ص 501) «حرص و طمع ابدی غلامی کی جڑ ہے» جب انسان کسی چیز کی طمع رکھتا ہے تو گویا اپنی طمع اور لالچ کا اسیر ہے اور اس حوالہ سے کہ دوسرے اس کی لالچ کو پورا کرنے والے ہیں وہ افراد اس کے سید و سردار بن جاتے ہیں ، یہ رابطہ سیادت اور اسارت پر مبنی ہے، مقام ثبوت و مقام اثبات دونوں میں، نفسیاتی حوالے سے بھی اور سماجی حوالے سے بھی، حضرت امیرعلیه السلام نے ایک دوسرے مقام یوں فرمایا کہ «الإنسانُ عبیدُ الإحسان» انسان، احسانات کا غلام ہے، انسان جب تک دوسرے سے کوئی توقع رکھے ہوئے ہے اس کے مطالبات کے مقابل کوتاہ ہوجاتا ہو، قناعت و شکر گزاری عزت و استقلال کا باعث ہے، حضرت امیرعلیه السلام نے فرمایا کہ «عزَّ مَن قنع و ذلّ مَن طمع» « جس نے بھی قناعت کی وہ عزیز ہوگیا اور جس نے بھی طمع و لالچ کی و ذلیل و رسوا ہوگیا » اس طرح کی باتیں رسول خدا(ص) ، ائمه اطهار(ع) من جملہ حضرت امیرالمومنین علی(ع) کے کلام میں بہت زیادہ دیکھنے کو ملتی ہیں۔
سرزمین ایران کے مشھور عالم دین نے مزید کہا: ان باتوں اور کلام کے آئینے میں ہم حوزہ علمیہ اور حکومت وقت کے مالی تعلقات کہ جس کا ان دنوں بہت زیادہ چرچا ہے، پر گفتگو کریں گے اور روشنی ڈالیں گے، میری نگاہ میں حوزات علمیہ کی عزت، حیثیت، حریت اور استقلال اس کے مالی استقلال اور حکومتوں کے بجٹ سے بے نیاز ہونے میں پوشیدہ ہے، حوزہ علمیہ کی منزلت و مقام کے تحفظ میں حکومتوں کے بجٹ سے علیحدگی کے سوا کوئی اور راستہ نہیں ہے، اگر حوزہ علمیہ کا استقلال باقی نہ رہے تو یہ نورانی مرکز ھرگز نظارتی کردار ادا نہیں کرسکتا کیوں ان کا انداز گفتگو ان کے استقلال میں پوشیدہ ہے، ان کی گفتگو کا استقلال ان کے سیاسی استقلال میں پوشیدہ میں ہے اور ان کا سیاسی استقلال ان کے مالی استقلال میں پوشیدہ ہے۔
آیت الله رشاد نےاس بات کی تاکید کرتے ہوئے کہ حوزہ علمیہ نے انقلاب اسلامی کے بعد ملک کے عام اور سماجی امکانات و وسائل سے بہت کم استفادہ کیا ہے کہا: حکومت وقت سے پورے معین بجٹ کے نہ لینے کی ایک وجہ یہ ہے کہ حوزہ علمیہ کو خود پسند نہیں کہ وہ حکومت کے وسائل و رقومات سے استفادہ کرے۔/۹۸۸/ ن