رسا نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، متحدہ مجلس عمل کے قائدین کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمان کا کہنا تھا کہ گزشتہ 6، 7 ماہ میں پاکستان کو جس طرح مسائلستان بنایا گیا ہے ہمارا متفقہ مؤقف ہے کہ ہم پاکستان کی نظریاتی شناخت کے لئے قومی سفر جاری رکھیں گے۔
مولانا فضل الرحما ن کا کہنا تھا کہ مدارس کا کنٹرول حاصل کرنے کی کوشش کی جارہی ہے، لیکن ہم ایسا نہیں ہونے دیں گے۔ انہوں نے کہا کہ نیشنل ایکشن پلان بدنیتی پر مبنی پلان ہے، دینی مدراس پر کنٹرول حاصل کرنے کی کوشش کی گئی تو اس کی مزاحمت کی جائے۔
سربراہ ایم ایم نے کہا کہ عورت ڈے پر سب کچھ بے نقاب ہوگیا ہے، ہم پورے ملک میں کارکنوں کو متحرک کریں گے تاکہ بے حیائی کو روکا جاسکے، کسی بھی قسم کی لبرازم کی اجازت نہیں دی جاسکتی۔
مولانا فضل الرحمان کا کہنا تھا کہ نیوزی لینڈ کے واقعہ کی مذمت کرتے ہیں، اقلیتی نمائندے نے متفقہ طور پر قومی یکجہتی کی بات کی ہے، لیکن ہمیں حکومتی حلقوں میں دنیا کی طرح کرب دکھائی نہیں دے رہا ۔
سربراہ ایم ایم اے کا مزید کہنا تھا کہ آئین کی اسلامی دفعات کا تحفظ ہمارا مسئلہ ہے، اسرائیل کو تسلیم کرنے کی باتوں پر بھی ہم نے غور کیا ہے، اسرائیل کو تسلیم کرنا فلسطین اور پاکستان کے خلاف ہے اور کشمیر کے مسئلے کو خراب کرنے کا باعث بن سکتا ہے۔ تمام صورتحال کے بعد ہم نے ملین مارچ کا سلسلہ جاری رکھنے پر اتفاق کیا ہے، اور اسلام آباد لاک ڈاؤن کا بھی منصوبہ ہے، جس کے بارے میں جلد آگاہ کریں گے ۔/۹۸۸/ ن