‫‫کیٹیگری‬ :
27 April 2019 - 11:48
News ID: 440270
فونت
حجت الاسلام سید سبطین حیدر سبزواری:
ایس یو سی پنجاب کے صدر کا کہنا تھا کہ یہ کیسا اسلام اور حکومت ہے کہ جہاں بیگناہ مسلمانوں کی گردنیں کاٹ دی جاتی ہیں، سعودی جلادوں کے ہاتھوں شہید کئے گئے افراد میں 15 سالہ نوجوان بھی شامل ہے، جنہیں اپنے ہی ملک میں شہری حقوق سے محروم رکھا گیا ہے ۔

رسا نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، شیعہ علماء کونسل شمالی پنجاب کے صدر حجت الاسلام سید سبطین حیدر سبزواری نے لاہور میں علماء سے گفتگو میں سعودی عرب میں 37 شیعہ علماء، پروفیسرز اور نوجوانوں کے قتل کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ آل سعود کا ظالمانہ شاہی نظام نہیں چل سکتا۔

انہوں نے یہ کہتے ہوئِے کہ اقوام متحدہ، او آئی سی، یورپی یونین اور انسانی حقوق کی تنظیمیں کیوں خاموش ہیں۔ تمام شہداء کا قصور سعودی عرب حکومت کی یمن پر مسلط جنگ کیخلاف سوشل میڈیا پر اظہار مذمت تھا کہا: آل سعود کو بے گناہوں کے خون کا حساب دینا ہوگا، جنہوں نے سعودی عرب میں شیعہ ہونا جرم بنا دیا ہے سعودی عرب کے شیعہ اکثریتی صوبے دمام، احساء اور قطیف میں بنیادی انسانی جمہوری حقوق سے محروم عوام کی زندگی اجیرن بنا دی گئی ہے۔

حجت الاسلام سبزواری نے کہا: تمام شہداء کا تعلق جنوری 2016ء میں بے گناہ قتل کئے جانیوالے عظیم قائد شہید آیت اللہ باقر النمر کی تحریک اصلاح سے ہے، جو شاہی مظالم پر سراپا احتجاج تھے، جو سعودی عوام کے حقوق غصب کرکے روا رکھے ہوئے ہیں۔ ہم سمجھتے ہیں کہ ظلم کیساتھ حقیقت کو دبایا نہیں جاسکتا، سعودی حکمران اہل تشیع کیخلاف تعصبانہ اور ظالمانہ اقدامات جاری رکھے ہوئے ہیں، انہیں حساب دینا ہوگا۔

انہوں نے کہا کہ یہ کیسا اسلام اور حکومت ہے کہ جہاں بے گناہ مسلمانوں کی گردنیں کاٹ دی جاتی ہیں، سعودی جلادوں کے ہاتھوں شہید کئے گئے افراد میں 15 سالہ نوجوان بھی شامل ہے، جنہیں اپنے ہی ملک میں شہری حقوق سے محروم رکھا گیا ہے اور اسی جلادی سوچ کا اثر دوسرے ممالک میں سعودی عرب سے فکری ہم آہنگی رکھنے والی دہشت گرد تنظیمیں کولمبو میں 360 مسیحی عوام کو قتل کرنے کی ذمہ داری قبول کرتی ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ اسلام امن پسند مذہب ہے، جس کا قتل و غارت گری اور دہشتگردی سے کوئی تعلق نہیں۔ سعودی عرب دنیا میں عدم برداشت پیدا کر رہا ہے، 37 افراد کو قتل کرنا تشیع کو للکارنے کے مترادف ہے۔

علامہ سبطین سبزواری نے سعودی جلادوں کے ہاتھوں 37 افراد کی شہادت کی خبر پاکستان کے الیکٹرانک اور پرنٹ میڈیا سے غائب کرنے کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ ذرائع ابلاغ کی آزادی پر بھی سوالیہ نشان ہے۔؟ /۹۸۸/ ن

تبصرہ بھیجیں
‫برای‬ مہربانی اپنے تبصرے میں اردو میں لکھیں.
‫‫قوانین‬ ‫ملک‬ ‫و‬ ‫مذھب‬ ‫کے‬ ‫خالف‬ ‫اور‬ ‫قوم‬ ‫و‬ ‫اشخاص‬ ‫کی‬ ‫توہین‬ ‫پر‬ ‫مشتمل‬ ‫تبصرے‬ ‫نشر‬ ‫نہیں‬ ‫ہوں‬ ‫گے‬