‫‫کیٹیگری‬ :
22 August 2019 - 13:17
News ID: 441120
فونت
حجت الاسلام احمد مروی :
روضہ امام رضا علیہ السلام کے متولی نے کہا ہے کہ اسلامی معاشرے کے لئے غدیر کا پیغام عزت ، خود مختاری اور مودت پیغام ہے اور پیغمبر اسلام صل اللہ علیہ وآلہ وسلم نے غدیر خم میں صرف امیر المومنین علی (ع) کو متعارف نہیں کرایا بلکہ انھوں نے ہمیشہ کے لئے تاریخ بشریت کو امامت اور ولایت کی راہ دکھائی ہے ۔

رسا نیوز ایجنسی کی رہورٹ کے مطابق حجت الاسلام والمسلمین احمد مروی نے جشن عید غدیر خم میں جو مشہد کے بقیت اللہ ثقافتی کمپلیکس میں منعقد ہوا خطاب کرتے ہوئے کہا کہ صدر اسلام میں مشرکین اور منافقین پیغمبر اسلام صل اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ابتر ہونے اور ان کا کوئي جانشین نہ ہونے کا دو اہم مسئلہ اٹھایا کرتے تھے اور ان کا خیال تھا کہ رسول اکرم کے اس دنیا سے رخصت ہوجانے کے بعد اسلام بھی باقی نہیں رہے گا۔

انہوں نے کہا کہ آنحضرت (ص) کے بے اولاد ہونے کے مسئلے کا جواب خداوند عالم نے سورۂ کوثر سے دیا اور جانشین نہ ہونے کے مسئلے کا جواب غدیر کے ذریعے دیا۔

آستان قدس رضوی کے متولی نے اس بات کا ذکرکرتے ہوئے کہ غدیر میں جبرئیل تین بار رسول اکرم پر نازل ہوئے اور حضرت علی (ع) کو جانشین بنانے کا فرمان وحی کی صورت میں رسول (ص) تک پہنچایا کہا کہ غدیر کی اہمیت یہ ہے کہ اسلام کی جڑیں غدیر خم میں ہی مضبوط ہوئیں اور غدیر میں ہی دین اسلام کمزور ہونے یا نابود ہونے سے بچ گیا۔

آستان قدس رضوی کے متولی نے عید غدیر کو یوم امامت و ولایت قراردیا اور کہا کہ پیغمبر اسلام (ص) نے غدیر خم میں صرف حضرت ‏علی (ع) کو متعارف نہیں کرایا بلکہ امامت اور ولایت کو ہمیشہ کے لئے تاریخ انسانیت کے سامنے متعارف کرادیا۔

حجت الاسلام مروی نے اپنے خطاب میں کہا کہ غدیر میں اسلام کے دشمن ، دین الہی کی نابودی کی طرف سے مایوس اور نا امید ہوگئے، اس دن آیۂ" الیوم یاس الذین کفروا ۔۔۔۔" نازل ہوئی اور دین اسلام کے کامل ہونے اور قیامت تک اس کے باقی رہنے کی بشارت دے کر اس آيت نے کفار کی مایوسی اور نا امیدی کا اعلان کردیا

انہوں نے کہا کہ غدیر میں حضرت امیرالمؤمین (ع) کی شخصیت کو متعارف نہیں کرایا گیا، کیونکہ حضرت علی علیہ السلام کی شان میں نازل ہونے والی اس پہلے کی آیتوں میں جو مختلف غزوات اور جنگوں میں آپ کی شجاعت و بہادری کی تعریف میں نازل ہوئی تھیں جناب امیر کی شخصیت کو دنیا کے سامنے متعارف کرایا جاچکا تھا بنابریں غدیر میں پیغمبراسلام صل اللہ علیہ وآلہ وسلم نے حضرت علی علیہ السلام کی حکومت اور سلسلہ امامت و ولایت کو لوگوں کے سامنے متعارف کرایا۔

آستان قدس کے متولی نے غدیر کا ایک پیغام معاشرے میں اتحاد و يگانگت کو قراردیا اور کہا کہ اسلامی معاشرے میں ہمدلی ، مہربانی اور محبت وہ اسلامی احکامات ہيں جن پر آج کم توجہ دی جارہی ہے ۔

انہوں نے سوال کیا کہ اسلام نے کیوں غیبت کی اس قدر مذمت کی اور اس کو اپنے مرے ہوئے بھائی کا گوشت کھانے سے تشبیہ دی ؟ انہوں نے کہا کہ چونکہ غیبت معاشرے میں دوستی، بھائی چارے اور میل و محبت کو ختم کردیتی ہے اس لئے اس کی شدید مذمت کی گئي ہے۔

آستانۂ قدس رضوی کے متولی نے اس بات پر زور دیتے ہوئے کہ مسلمانوں کو «اَشِدّآءُ عَلَی الکُفّارِ رُحَمآءُ بَینَهُم» ہونا چاہیۓ کہا کہ مسلمان کے دل میں اگر بغض بھی ہو تو وہ کفار اور دشمنان اسلام سے ہونا چاہیۓ نہ کہ اپنے ہی بھائیوں اور دوستوں سے ۔ سماج میں لوگوں کے نظریات اور انداز فکر الگ الگ ہوتے ہیں لیکن اسے دشمنی اور تفرقے میں تبدیل نہیں ہونے دینا چاہئے ۔

انہوں نے کہا عوام تو متحد رہتے ہیں لیکن افسوس یہ ہے کہ بعض افسران اور حکام کے بیان کبھی کبھی ایسے ہوتے ہیں کہ انھیں اتحاد کی جانب توجہ دلانے کی ضرورت پڑجاتی ہے اور یہ عوام اور معاشرے کے لئے زہر ہے ۔
حجت الاسلام شیخ مروی نے ولایت فقیہ کو غدیر کا ہی تسلسل قراردیتے ہوئے کہا کہ امت اسلامیہ کی عزت غدیر اور ولایت کی راہ پر چلنے میں ہی مضمر ہے ۔

آستان قدس رضوی کے متولی نے کہا کہ اسلامی انقلاب سے پہلے برطانوی اور امریکی سفیر ایران میں وزیروں کا تعین کیا کرتے تھے اور ایران کے شاہ کو بھی حکم دیا کرتے تھے۔ کیا پیغمبر اسلام (ص) ایسا اسلامی معاشرہ چاہتے تھے؟ وہ معاشرہ جس میں کافر مسلمانوں پر حکومت کریں اور انہیں لوٹیں ؟

حجت الاسلام والمسلمین مروی نے مزید کہاکہ انقلاب سے پہلے امریکا اور برطانیہ نے اسلامی کیلنڈر کو بھی برداشت نہیں کیا اور ہجری شمسی کو شاہنشاہی سال میں تبدیل کردیا تھا، اگر یہ سلسلہ جاری رہتا تو اس ملک میں ایک مسجد بھی باقی نہ رہنے دیتے ، لیکن آج ایران کی عزت و شکوہ کو دیکھئے ، یہ اور بات ہے کہ ہمیں اس توفیق اور عزت و عظمت کو صحیح طور پر بیان کرنے کا سلیقہ نہیں ہے ۔

آستان قدس کے متولی نے کہا کہ اس برطانوی آئل ٹینکر کوروک لیا جانا جسےامریکی بحری جہاز اسکورٹ کررہے تھے کوئی معمولی کام نہیں تھا، اس واقعے نے برطانیہ کی ہیبت کا بت پاش پاش کردیا ، وہ برطانیہ جو انقلاب سے قبل ایران کے تمام مسائل میں دخل اندازی کرتا تھا۔

انہوں نے کہا کہ انتہائی پیشرفتہ اور ریڈار میں نظر نہ آنے والا امریکی ڈرون کہ جس کو بنانے پر دو سو ملین ڈالر خرچ ہوا تھا، اسے ہم نے اپنے ملک کی فضا میں مار گرایا ، یہ واقعہ کوئی معمولی واقعہ نہيں ہے ، پوری دنیا ایران کی اس فوجی طاقت کو دیکھ کر ششدر رہ گئی ہے ۔

آستان قدس رضوی کے متولی نے اپنے خطاب میں کہا کہ آج علاقے کے عرب ممالک ایران سے تعلقات برقرار کرنے میں ایک دوسرے پرسبقت لے جانے کی کوشش کررہے ہیں کیونکہ ان کی سمجھ میں آگیا ہے کہ ان کے علاقے میں ایران نام کی ایک سپر پاور موجود ہے اور امریکہ سے تعلقات انہیں تحفظ فراہم نہیں کرسکتے ۔

ان کا کہنا تھا کہ آج امریکی صدر کی خواہش ہے کہ ایران کے صدر سے ایک بار گفتگو کرلیں ، یہ ایسی حالت میں ہے کہ انقلاب سے پہلے امریکی صدر نہیں بلکہ امریکی سفیر ایران میں حکومت کرتا تھا۔

حجت الاسلام مروی نے کہا کہ امریکہ کے فوجی مشیر انقلاب سے پہلے ایرانی فوج کی فرماں روائی کیا کرتے تھے ، یہاں کے فوجی کمانڈروں کو حکم دیتے تھے اور ہم ہی سے بڑی بڑی تنخواہیں لیتے تھے ۔

انہوں نے اس بات پر تاکید کرتے ہوئے کہ غدیر کا پیغام امت مسلمہ کے لئے عزت ، شرف، خود مختاری ، آبرو، احترام اور شجاعت کا پیغام ہے کہا کہ غدیر چاہتی ہے کہ مسلمانوں کو ایک عظیم ، طاقتور ، خود مختار اور مستحکم و باعظمت معاشرے میں تبدیل کرے

تبصرہ بھیجیں
‫برای‬ مہربانی اپنے تبصرے میں اردو میں لکھیں.
‫‫قوانین‬ ‫ملک‬ ‫و‬ ‫مذھب‬ ‫کے‬ ‫خالف‬ ‫اور‬ ‫قوم‬ ‫و‬ ‫اشخاص‬ ‫کی‬ ‫توہین‬ ‫پر‬ ‫مشتمل‬ ‫تبصرے‬ ‫نشر‬ ‫نہیں‬ ‫ہوں‬ ‫گے‬