رسا نیوز ایجنسی کے سیاسی بخش کے رپورٹر کی رپورٹ کے مطابق محرم کا مہینہ اور امام حسین علیہ السلام کی شہادت اور عزاداری کے ایام نزدیک ہونے پر صوبہ تہران کے افاضل ، مبلغین ، واعظ اور آئمہ جماعت نے دماوند کے حسینیہ احمدآباد میں حضرت آیت الله جوادی آملی سے ملاقات کی ۔
حضرت آیت الله جوادی آملی نے اس ملاقات میں امام حسین علیہ السلام کے قیام کے مختلف پہلو کو اچھے انداز میں بیان کرنے کے سلسلہ میں ہم نکات اور نصیحت بیان کی ۔
انہوں نے اپنی تقریر میں بیان کیا : امام حسین علیہ السلام کے قیام کے سلسلہ میں سیاسی ، حریت پسند ، انصاف پسند صرف ایک مقابلہ نہیں ہے یا مظلومانہ شہادت نہیں ہے ! یہ کربلا کے قیام کی سب سے چھوٹی پہلو ہے ۔
حوزہ علمہ قم میں درس خارج کے مشہور و معروف استاد نے بیان کیا : کربلا تحریک اور امام حسین علیہ السلام کے قیام کی عظمت کی شناخت کے لئے سخت تلاش و کوشش کی ضرورت ہے اور جو چیز کی صلاحیت ہر انسان کے اندر نہیں پاِ جاتی ہے ۔
حضرت آیت الله جوادی آملی نے وضاحت کی : قرآن کریم پیغمبروں کے سلسلہ میں دو کام انجام دیتا ہے پہلا یہ کہ پیغمبروں کی عظمت و منزلت اور ان کے ملکوتی ہونے کو بیان کرتا ہے اور اس کے بعد پیغبروں کے زمانہ کی سماجی تاریخ کو بیان کرتا ہے ۔
قرآن کریم کے مشہور و معروف مفسر نے سقیفہ کو واقعہ عاشوا کا مقدمہ جانا ہے اور بیان کیا : حضرت امیر(ع) نے فرمایا اگر ہمارے بھائی جعفر اور ہمارے چچا حمزہ زندہ ہوتے تو میں کبھی بھی سقیفہ پر خاموشی اختیار نہیں کرتا ، میں نے مجبوری میں خاموشی اختیار کی ہے لیکن اس سے پہلے کے میرا ہاتھ باندھتے دین کے ہاتھ بند کر دی گی تھی اور قرآن کریم کو اسیر کر لیا گیا ۔
انہوں نے وضاحت کی :ان لوگوں نے پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کے بعد پہلا کام انجام دیا تھا کہ قرآن کریم اور دین کو اسیر بنا لیا تھا تا کہ اس کو اپنے نفس پرستی کے مطابق تفسیر اور پیش کریں ۔ ان لوگوں کا مقصد معاویہ کے بیان کے مطابق پیغمبر کا نام مسلمانوں کے اذان سے مٹا دینا تھا ۔
آیت الله جوادی آملی نے بیان کیا : جیسا کہ بعد میں دیکھا گیا کہ کعبہ کی تخریب میں کوئی پچکچاہٹ نہیں کی اور کعبہ کو بھی نذر آتش کر دیا ، لہذا واقعہ عاشورا کے بعد امام سجاد علیہ السلام سے سوال کیا گیا کہ اس جنگ میں کون جیتا ؟ تو حضرت نے فرمایا دیکھو آذان میں کس کا نام لیا جا رہا ہے ؟ ہم لوگوں نے خود کو لٹا دیا اور دین کو زندہ کر دیا اس بنا پر ہمیں جیت حاصل ہوئی ہے ۔
حضرت آیت الله جوادی آملی نے بیان کیا : عام انسان کے خون میں اتنی قوت و صلاحیت نہیں تھی کہ قرآن کریم کو قید سے آزاد کر سکے ، یہاں پر وہ مقام ہے کہ امام حسین علیہ السلام نے اپنے خون کے ذریعہ اصل دین کو تباہی سے نجات دی ۔
انہوں نے امام حسین علیہ السلام کی ایک حدیث کی طرف اشارہ کرتے ہوئے بیان کیا : حضرت نے فرمایا جن لوگوں کی فکر میری طرح ہے وہ اس حکومت کو کبھی قبول نہیں کرے نگے اور نہ ہی بیعت کرے نگے ، فرمایا جو میری طرح فکر کرتے ہیں الی الابد یزید جیسوں کی بیعت نہیں کرے نگے ، یہ قول ابدی اور عالمی ہے ، جو لوگ اس طرح کی فکر کرتے ہیں وہ کبھی بھی امریکا اور اسرائیل کے ذریعہ سازش نہیں کرتے ہیں ، یہ اس زمانہ کا مسئلہ ہے ، یہ عاشورہ کا پیغام ہے اور انسان اس راستہ میں جتبا بھی عطا کرے کم ہے اور آپ حضرات اس مکتب کے میراثدار ہیں اور اس فکر کی حفاطت کریں ، اسے زندہ کریں اور لوگوں تک پہوچائیں کریں ۔