رسا نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق قائد ملت جعفریہ پاکستان علامہ سید ساجد علی نقوی کہتے ہیں عزاداری سید الشہد ملی وحدت کی عکاس ،مختلف حیلے بہانوں سے عزاداری سید الشہدا کے سلسلے میں رکاوٹیں کھڑی کی جارہی ہیں، عوام میں دوریاں بڑھانے کے حربے ملکی وحدت کےلئے بھی نیک شگون نہیں، عزاداری کو دیکھنے پر پابندی کیا شہری آزادیوں پر قدغن نہیں؟عزاداری سید الشہدا ہر فرد اپنے انداز میں منانے کا مکمل حق رکھتاہے، انتظامیہ کو ایسے ہتھکنڈے زیب نہیں دیتے، ریاست مدینہ کا نعرہ لگانے والے اس جانب سنجیدگی سے توجہ دیں ، جہاں شہری آزادیوں پر پابندی عائد کردی جائے وہاں مدنی ریاست کے نعرے بہت سے سوالات کو جنم دیتاہے، مقبوضہ کشمیر کے عزاداروں کی جرات کو سلام، ظالم کے سامنے ڈٹ جانا ہی درس کربلا ہے ۔
علامہ سید ساجد علی نقوی نے کہاکہ ماضی کی طرح موجودہ دور حکومت میں بھی مختلف حیلے بہانوں سے عزاداری سید ا لشہداءمیں رکاوٹیں کھڑی کی جارہی ہیں، عوام میں دوریاں بڑھانے کے حربے ملکی وحدت کےلئے بھی نیک شگون نہیں،یہ زیب دیتا ہے کہ ایک آزاد ملک میں سنگینوں کے سائے میں عزاداری منائی جائے؟جلوس عزا کے راستے میں قناتیںلگاگر عوام میں مسلکی تفریق کی لائن کھینچ دینا درست ہے؟امام عالی مقام ؑ کو خراج عقیدت ہر ذی شعور اپنے اندا ز میں پیش کرتاہے کوئی نوحہ پڑھ کر ، کوئی سبیل لگا کر ، کوئی علم و تعزیہ اٹھا کر ، ماتم کرتے ہوئے اور کوئی دورد پاک کے ورد کے ساتھ جلوس میں شریک ہوتاہے اور اسے دفعہ 144کی آڑ لگا کر زیارت کرنے سے منع کرنا یا روکنا عزاداری میں رخنہ اندازی کے مترادف ہے۔
انہوں نے کہا کہ سیکورٹی ادار ے اپنے فرائض ضرور انجام دیں مگر عوام کو عوام سے دور کرنے کی روش اختیار نہ کی جائے، عزاداری سید الشہدا ملی وحدت کی سب سے بڑی عکاس ہے ، عوام کو عوام سے کوئی خطرہ نہیں ہے ۔جن چند مٹھی بھر عناصر اور لے پالک انسانیت کے قاتلوں سے معاشرے کو خطرات ہیں انکی بیخ کنی کی جائے اس سلسلے میں ہمارا تعاون پہلے کی طرح اب بھی شامل حال رہے گا لیکن ایک جانب ریاست مدینہ کے ریاست نعرے لگانا اور دوسری جانب شہری آزادیوں پر قدغن لگانا یا حکمرانوں کی ناک کے نیچے عوام میں دوریاں پیدا کرنے کے حربے بہت سے سوالات کو جنم دیتا ہے ۔
مقبوضہ کشمیر میں مساجد میں باجماعت نماز اور عزاداری سید الشہداپر پابندی کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے قائد ملت جعفریہ پاکستان نے کہاکہ بھارتی فاشسٹ حکومت تمام حدیں پار کرچکی ہے، جس جرات مندی سے کشمیری نوجوانوں نے عزاداری سید الشہدا کے سلسلے میں تمام رکاوٹوں کو عبور کیا اور لبیک یا حسین ؑ کی صدائیں بلند کرتے ہوئے ظالم کے سامنے ڈٹ گئے دراصل یہی درس کربلا ہے