ھندوستان حیدرآباد کے مشہور و معروف عالم دین حجت الاسلام سید مصطفی مھدی رضوی نے رسا نیوز ایجنسی کے رپورٹر سے گفتگو میں مظلوم کربلا امام حسین علیہ السلام اور ان کے با وفا اصحاب کی شہادت کی مناسبت سے تمام محبان و دوستداران اہل بیت علیہم السلام کی خدمت میں تعزیت پیش کرتے ہوئے قیام امام حسین علیہ السلام کے مقصد کی طرف اشارہ کرتے ہوئے بیان کیا : امام حسین علیہ السلام نے دین مبین اسلام محمدی ص کو زندہ کرنے اور انسانیت کو حیات عطا کرنے کے لئے قیام کیا ہے ۔
انہوں نے وضاحت کرتے ہوئے امام حسین علیہ السلام کے اس آفاقی جملہ کو بیان کیا جو انہوں نے اپنے بھائی کے نام سے ارسال کیا : امام حسین علیہ السلام نے اپنے بھائی محمد ابن حنفیہ کو خط میں اپنے قیام کا مقصد واضح طور پر بیان کر دیا کہ دنیا والوں تم جان لو میرے قیام کا مقصد کیا ہے إنّي لَمْ أخرُجْ أشِرًا و لا بَطِرًا و لا مُفسِدًا و لا ظالمًا، و إنّما خَرجْتُ لِطَلبِ الإصلاحِ في اُمّةِ جَدّي مُحمّدٍ صلّي الله عليه و آله؛ میں طغیانی و سرکشی و عداوت فساد کرنے یا ظلم کرنے کے لئے مدینہ سے نہیں نکلا ہوں میں فقط اور فقط اپنے نانا کی امت کے اصلاح کرنے کے لئے نکلا ہوں۔
ھندوستان کے مشہور و معروف عالم دین نے امام حسین علیہ السالم کے قیام کا مقصد سماج سے اسلام کے مٹائے گئے اصول کو زندہ کرنا جانا ہے اور بیان کیا : امام حسین علیہ السلام نے تباہ و نابود ہوئے سماج میں روح بھوکنے کے لئے اسے حیات دینے کے لئے اپنے تمام کنبہ کے ساتھ کربلا کے میدان کی طرف قدم بڑھایا ، امام علیہ السلام کا یہ قول ان کے مقصد قیام کے لئے واضح دلیل ہے کہ وا اُريدُ أن آمُرَ بالمَعروفِ و أنهَي عَنِ المُنكِر، و أسيرَ بسيرةِ جَدّي و سيرةِ أبي عليّ بنِ أبيطالبٍ عليه السّلام. میں امر بالمعروف و نہی عن المنکر کرنا چاہتا ہوں، میں اپنے نانا اور اپنے والد علی ابن ابی طالب کی سیرت پر عمل کرنا چاہتا ہوں ۔
انہوں نے وضاحت کرتے ہوئے کہا : جس معاشرے میں یزید جیسا بد کردار شخص خدا کے دین اسلام کا سربراہ بن جائے اور اسی اسلام کے احکامات کی خلاف ورزی کرے اور یہاں تک کہ اس آسمانی دین کے قانون کو اپنے مفاد و ہوس رانی کے لئے بدل دے اور پھر بھی مسلمان خاموشی سے اس کو خلیفہ مان لیں یعنی وہ معاشرہ مر چکا ہے وہ معاشرہ تباہ و برباد ہو چکا ہے اسے آب یاری کی ضرورت ہے جسے زندہ کرنے کے لئے امام حسین علیہ السلام نے خون دے کر سیراب و زندہ کیا ۔
حجت الاسلام سید مصطفی مھدی رضوی نے امام حسین علیہ السلام کے اس خط کی طرف اشارہ کیا جو بصرہ کے روسا کے لئے لکھا تھا بیان کیا : اسی طرح امام حسین علیہ السلام نے مکہ معظمہ سے بصرہ کے روسا کے لئے جو خط لکھا اس میں بھی آپ نے قیام کے مقصد کو واضح طور پر بیان کر دیا اور فرمایا کہ قَدْ بَعَثْتُ رَسُولی إِلَیْکُمْ بِهذَا الْکِتابِ، وَ أَنَا أَدْعُوکُمْ إِلى کِتابِ اللّهِ وَ سُنَّةِ نَبِیِّهِ(صلى الله علیه وآله)، فَاِنَّ السُنَّةَ قَدْ أُمیتَتْ، وَ إِنَّ الْبِدْعَةَ قَدْ أُحْیِیَتْ، وَ اِنْ تَسْمَعُوا قَوْلی وَ تُطیعُوا أَمْری اَهْدِکُمْ سَبیلَ الرَّشادِ، وَ السَّلامُ عَلَیْکُمْ وَ رَحْمَةُ اللّهِ»؛ میرا ارادہ یہ ہے کہ میں سنت کو زندہ کروں اور بدعتوں کو ختم کروں کیوں کہ سنتیں پامال ہو گئیں اور بدعتیں معاشرے میں زندہ ہو گئی ہیں میری دعوت قبول کروگے تو یہ سیدھا راستہ ہے یہی میرا راستہ ہے اور میں تم لوگوں کو صحیح راستہ کی طرف ہدایت کرونگا یعنی کہ میں وہی عظیم واجب انجام دونگا جو احیاء اسلام و احیاء سنت پیغمبر ہو۔
انہوں نے وضاحت کی : مجھے تعجب ہوتا ہے ان افراد پر کہ جب امام علیہ السلام نے واضح طور پر اپنے مقصد قیام کو مختلف صورت میں لوگوں تک پہوچا دیا پھر بھی آج امام حسین علیہ السلام کی قربانی کو سمجھ نہیں پاتے کبھی کہتے ہیں دو شہزادے کی درمیان جنگ ہے تو کبھی کہتے ہیں کہ خلیفہ وقت کے خلاف خروج ہے ، اصل بات تو یہ ہے کہ ان لوگوں کے قلب سے ایمان خروج کر چکا ہے ورنہ جو اسلامی تعلیمات و احکامات کی کھل کر خلاف ورزی کرے وہ خلیفہ کیا ؟ وہ تو اسلام سے خارج ہو جاتا ہے ۔ قیام امام علیہ السلام کو صرف بے ایمان و یزیدی کردار کا حامل ہی نہیں سمجھ پائے گا ۔
ھندوستان کے مشہور و معروف عالم دین نے تاکید کرتے ہوئے بیان کیا : امام حسین علیہ السلام دیگر مقامات پر خطوں کے ذریعہ بارہا اپنے قیام کے مقصد کو بتاتے ہوئے ہر طرح کی غلط سوچ اور باطل گمانی کی نفی کی ہے کہ میرا قیام حکومت اور سلطنت کے حصول کے لئے نہیں ہے بلکہ میرا قیام فقط اور فقط اصلاح امت ہے ۔
انہوں نے وضاحت کرتے ہوئے بیان کیا : لذا ہم آج جو ہر سال ماہ محرم میں امام حسین علیہ السلام کی عزاداری کرتے ہیں اور آپ گریہ و زاری کرتے ہیں اس کے لئے ضروری یہ ہے کہ ہم گریہ و زاری کے ساتھ ساتھ مقصد قیام امام حسین علیہ السلام کو بھی یاد رکھیں تا کہ امام حسین علیہ السلام کی سیرت کوعملی جامہ پہنا سکیں۔
ھندوستان کے مشہور و معروف عالم دین نے کہا : اگر ہم عزاداری کی حقیقت اور اس کے مقصد کو سمجھ کر عزاداری کرے نگے تو جو طاقت آج انقلاب اسلامی کی شکل میں ایران کے پاس ہے جو حزب اللہ کی شکل و صورت میں لبنان کے پاس ہے اور حشد الشعبی کی شکل و صورت میں عراق کے پاس کے ہے وہ در اصل ہمین کربلا سے ملی ہے کیوں کہ کربلا ایک ایسی درسگا ہے کہ جس سے ہم کو درس لینا ہے جیسا کہ خود انقلاب اسلامی ایران کے بانی امام خمینی رہ نے خود کہا تھا کہ آج جو کچھ بھی ہمارے پاس ہے وہ فقط اور فقط کربلا سے ہے ہم نے ہر چیز کربلا سے سیکھی ہے لہذا ہماری ذمہ داری ہے کہ عزاداری کرتے ہوئے مقصد امام حسین علیہ السلام کو یاد رکھا جائے ۔
حجت الاسلام سید مصطفی مھدی رضوی نے اپنی گفتگو کے اختمامی مراحل میں بیان کیا : آج بھی دنیا کے مختلف حصے میں یزیدی ظلم و جنایت کر رہے ہیں جس سے مقابلہ کے لئے حسینی ہونا ضروری ہے جب تک کہ ہم سیرہ امام حسین علیہ السلام پر عمل نہیں کرے نگے آج کے یزیدی طاقت سے مقابلہ میں کامیاب نہیں ہو پائے نگے اس لئے ہم لوگ ہمیشہ هیهات منا الذلة کو اپنی زندگی کا حصہ بنا لیں ۔