امام خمینی (رہ) کی رحلت کی مناسبت سے رسا نیوز ایجنسی کے مرکزی دفتر میں ایک ویبنار « ہندوستان و پاکستان میں امام خمینی رہ کی عملی نمونہ کا اثر» کے عنوان سے منعقد کی گئی ، جس میں ممبئی کے امام جمعہ حجت الاسلام سید روح ظفر رضوی اور پاکستان کے تبصرہ نگار و محقق حجت الاسلام ڈاکٹر سید میثم ہمدانی نے شرکت و تبادل نظر پیش کیا۔
پاکستان کے تبصرہ نگار و محقق حجت الاسلام ڈاکٹر سید میثم ہمدانی نے بیان کیا : امام خمینی رہ کی زندگی کے اہم اصول میں ایک سادہ زیستی ہے سادہ زندگی بسر کرنے کا یہ معنی نہیں ہے کہ انسان فقیر و مفلس ہو اور اس کے باس کچھ نہیں ہو بلکہ سب کچھ ہونے کے بعد وہ سادگی کو اختیار کرے ، امام خمینی رہ کے پاس کس چیز کی کمی نہیں تھی یا اگر وہ چاہتے تو اس وقت دنیا کی ہر طرح کے امکانات و وسایل حاصل کر سکتے تھے مگر ان کا نظریہ کاملا اسلامی و اہل بیتی (ع) تھا کہ متوسط طبقہ سے بھی نیچے کی زندگی بسر کی جائے اور ضروت مندوں و محتاجوں کی مشکلات دور کی جائے ۔
حجت الاسلام ڈاکٹر سید میثم ہمدانی نے اس اشارہ کے ساتھ کہ ہندوستان و پاکستان میں نظام اہل بیت اطہار و نظام ولایت فقیہ کے برکات صحیح سے لوگوں تک پہوچانے کی ضرورت ہے بیان کیا : اسلام جتنا پاک اور زلال مذہب ہے اس کے باوجود انسان کی زیادہ تر افراد اس سے صحیح اشنا نہیں ہیں اس کی پیری نہیں کر رہے ہیں اس کا مطلب یہ نہیں ہے کہ اسلام میں کسی طرح کی کمی پائی جاری ہے بلکہ اسلام تو ہر لحاظ سے کامل ہے لیکن لوگوں نے غفلت کی نیند میں خودکو ڈوبا دیا ہے اور گمراہی کو اپنا لیا ہے ، یہاں مسلمانوں کی ذمہ داری تھی کہ اپنے عمل سے اسلام کو لوگوں تک پہوچایا جائے مگر ایسا نہیں کیا گیا بلکہ خود مسلمان اسلام کے تمام اصولوں پر عمل نہیں کرتے! اسی طرح ہم انقلابی و فکر امام خمینی رہ کے پہروکار کی ذمہ داری تھی اس کو لوگوں تک پہوچائیں مگر ہم نے اپنے وظیفہ پر عمل نہیں کیا۔
انہوں نے تاکید کرتے ہوئے کہا: رہبر معظم کی سادگی کا اندازہ ایسے لگایا جا سکتا ہے کہ جب وہ برسی امام خمینی رہ پر مرقد امام رہ پر جاتے ہیں تو وہاں کے زرق و برق و قیمتی فرش پر نہ بیٹھ کر اپنے ساتھ سادہ سی قالین لے جاتے ہیں اور اس پر بیٹھتے ہیں اور تقریر کرتے ہیں ۔ ان گھر پہ جو لگ جاتے ہیں اور گئے وہ یہ نقل کرتے ہیں کہ آیت اللہ خامنہ ای کے گھر پر جو قالین بچھی ہوئی ہے وہ ان کے شادی وقت جو لی تھی آج تک وہی برانی قالین استعمال کرتے ہیں حالانکہ اس وقت اس قالین کی کوئی اہمیت نہیں ہے بلکہ ان کی سادہ زیستی اجازت نہیں دیتی ہے کہ دوسری قیمت یا نئی قالین خریدی جا سکے جس معاشرے میں آج بھی بعض لوگوں محتاج و ضرورت مند ہیں ۔
حجت الاسلام سید میثم ہمدانی نے اس اشارہ کے ساتھ کہ امام خمینی رہ کی سیرت کو تحریف کرنے میں سامراجی طاقت کا کردار نمایا ہے بیان کیا : امام خمینی رہ کی سیرت و اقوال کو تحریف کرنے والے وہ افراد ہیں جن کو امام خمینی رہ کی سیرت اور ان کے انقلاب سے خطرہ محسوس کر رہے ہیں ، جب ایران میں انقلاب اسلامی کامیاب ہوا تو اس زمانہ کی متکبر و استبدادی حکمران جس میں برطانیہ و امریکا ۔۔۔ سر فہرست ہے نے کہا کہ ایک بار ایسی چوک ہو گئی ہم لوگوں کو اندازہ نہیں ہو سکا کہ ایران میں کیا ہو ترہا ہے اور اس کا نتیجہ کیا ہونے والا ہے لیکن اب ایسی چوک نہیں ہونے دے نگے وہ یہ سمجھ رہے تھے کہ یہ تحریک کچھ دن کے بعد خود بخود کمزور ہو جائے گی مگر اس کو نہیں معلوم تھا اس تحریک کو چلانے والا وہ ہے جس نے خود کو خداوند عالم کے سامنے تسلیم کر دیا ہے اور اپنی پوری امید خداوند کریم کے منشا کے زیر نظر پروان چڑھائی ہے ۔