خبرگان کونسل کے نمایندے حجت الاسلام والمسلمین حاج ابوالقاسم نے رسا نیوز ایجنسی کے سیاسی بخش کے رپورٹر سے گفتگو میں فتنہ کے دور میں کوئی پیمانہ یا معیار نہ ہونے پر عقب ماندگی کا شکار ہو جانا جانا ہے اور بیان کیا : امتحان کا ایک زمانہ ایک خاص ایام ہے کہ جن میں حق و باطل ایک دوسرے کے ساتھ ملے ہوئے ہیں اور فضا غبار آلودہ ہو جاتا ہے اور ہم لوگ اس کو فتنہ کے عنوان سے جانتے ہیں اور اگر کوئی ایسے حالات میں معیار و شاخص و قطب نما سے دور ہو جاتا هئ تو انحراف و تزلزل اور عقب ماندگی کا شکار ہو جا>ئ گا ۔
انہوں نے اس بیان کے ساتھ کہ ایسے حالات میں راستہ تلاش کرنے کے لئے کئی معیار پائے جاتے ہیں کہ اس میں سب سے بہتر و افضل ولی فقیہ ہے بیان کیا : اگر کوئی شخص فتنہ کے وقت اپنا ہاتھ ولی فقیہ کے ہاتھ سے جدا کر لے اور ولی فقیہ کے مقابلہ میں آ جائے یا اس سے پیچھے رہ جائے تو اس کا انجام انحراف ہوگا ۔
حجت الاسلام والمسلمین حاج ابوالقاسم نے ولی کے حکم پر عمل کو فتنہ سے رہائی کا راستہ جانا ہے اور وضاحت کی : اگو کوئی ایسے حالات میں اپنی زبان و آنکھ کو ولی فقیہ کے ساتھ کر لے اور اپنے کان کو ان کے فرمان پر قرار دے تو وہ آسانی سے راستہ مشخص کر سکتا ہے ۔