02 June 2020 - 23:36
News ID: 442866
فونت
حجت الاسلام سید روح ظفر رضوی :
ممبئی کے امام جمعہ نے بیان کیا : امام خمینی رہ نے سامراجیت سے مقابلہ احساسات کی وجہ سے نہیں بلکہ شرعی ذمہ داری کی بنا پر کی تھی ۔

امام خمینی (رہ) کی رحلت کی مناسبت سے رسا نیوز ایجنسی کے مرکزی دفتر میں ایک ویبنار « ہندوستان و پاکستان میں امام خمینی رہ کی عملی نمونہ کا اثر» کے عنوان سے منعقد کی گئی ، جس میں ممبئی کے امام جمعہ حجت الاسلام سید روح ظفر رضوی اور پاکستان کے تبصرہ نگار و محقق حجت الاسلام ڈاکٹر سید میثم ہمدانی نے شرکت و تبادل نظر پیش کیا۔

ممبئی کے امام جمعہ حجت الاسلام سید روح ظفر رضوی نے اس وبنار میں سب سے پہلے امام خمینی رہ کی رحلت کی مناسبت سے تمام شرکت کرنے والوں کی خدمت میں تعزیت پیش کرتے ہوئے بیان کیا : امام خمینی (رہ) آج بھی زندہ ہیں وہ اپنی فکر و عمل کی وجہ سے، ان کی سادہ زیستی نے ان کو حیات عطا کی، اپنی سادگی زندگی کو دنیا والوں کے لئے پیش کیا۔

انہوں نے سورہ مبارکہ فصلت کی تیسویں آیت کے ایک حصہ إِنَّ الَّذِينَ قَالُوا رَبُّنَا اللَّهُ ثُمَّ اسْتَقَامُوا کی تلاوت کرتے ہوئے امام خمینی رہ کو آیت مبارکہ کا مصداق کامل جانا ہے اور بیان کیا : امام خمینی رہ نے اپنے قوم و عمل سے بیان کیا ہے کہ خداوند عالم ہی ہمارا رب ہے خدا ہے اور اس پر ثابت قدم و باقی رہے ، آج دنیا می امام خمینی رہ کی تعلیمات عالم ہو رہی ہے تو وہ اس لئے کہ انہوں نے ہر کام خداوند عالم کے لئے کیا اپنی پوری زندگی خدا کی اطاعت میں گزار دی ۔

امام خمینی (رہ) کی سادہ زیستی نے سامراجیت کی آنکھوں سے نیند اڑا دی
 

ھندوستان کے مشہور عالم دین نے مادی امور سے دوری و خلوص کو کامیابی کی ضمانت جانا ہے اور بیان کیا : ہم کو اس وقت یہ دیکھنا چاہیئے کہ امام خمینی رہ جس طرح کی سادگی کے ساتھ زندگی گزار رہے تھے وہ  سادہ زندگی ہمارے یہاں پائی جا رہی ہے کہ نہیں پائی جا رہی ہے ۔

انہوں نے وضاحت کرتے ہوئے بیان کیا : اس سلسلہ میں دنیا بھر میں جو لوگ دینی امور کو انجام دے رہے ہیں دو طرح کے افراد پائے جا رہے ہیں خود ہمارے ملک ہندوستان میں بھی ایسا ہی ہے کچھ وہ ہیں جن کا دینی امور میں کام کرنے کی وجہ سے قوم میں اثر و رسوخ زیادہ ہے ان کے پاس مال و اسباب کی فراوانی ہے اور اس مال و دولت کی وجہ سے ان کے پاس سادہ زیستی جیسی چیزیں نہیں پائی جاتی ہیں ۔ اور امام خمینی رہ کو اسی چیز کا خطرہ محسوس ہو رہا تھا اس لئے وہ بار بار تاکید کرتے تھے کہ ہم لوگوں کو زاہدانہ زندگی گزارنی چاہیئے ، ہم کو تجمل گرائی کی طرف نہیں جانا ہے ہم کو دنیا سے لگاو نہیں لگانا ہے دنیا کو وسیلہ بنا کر دین مبین اسلام لوگوں تک پہوچانا ہے وہ لوگ جو قوم کے ایسے صاحبان حیثیت افراد سے منسلک ہو گئے ہیں اور اس کی وجہ سے سادہ و زاہدانہ زندگی چھوڑ دی ہے اس لئے وہ دین و قوم کو فائدہ پہوچانے کے بجائے نقصان پہوچا رہے ہیں ۔

حجت الاسلام سید روح ظفر رضوی نے اپنی گفتو کے سلسلہ کو جاری رکھتے ہوئے کہا : دوسرے قسم کے لوگ وہ ہیں جنہوں نے اپنی زندگی میں سادگی کو اختیاد کی ہے اور اس سادگی کے ذریعہ وہ دین کی خدمت کو انجام دینے میں مشغول ہیں اور ان کی سادگی کی وجہ سے اور مال دولت سے لگاو نہیں ہونے کی وجہ سے ان کے پاس وسایل و ذرایع کی کمی ہے کیوں کہ انہوں نے صاحبان دولت سے رشتہ نہیں جوڑا ہے اس وجہ سے وہ کام نہیں کر پا رہے ہیں لیکن ان کا مختصر و تھوڑا کام میں بھی اثر زیادہ ہے کیوں کہ وہ خلوص و خداوند عالم پر توکل کر کے کر رہے ہیں۔

امام خمینی (رہ) کی سادہ زیستی نے سامراجیت کی آنکھوں سے نیند اڑا دی
 

ممبئی کے امام جمعہ نے تبلیغ دین میں خلوص و توکل کو کامیابی کا راز جانا ہے اور بیان کیا : دوسرے قسم کے لوگ کی اس خلوص و سادگی کی وجہ سے لوگ ان سے زیادہ متاثر ہوتے ہیں اور وہ زیادہ دین کی خدمت میں کامیابی حاصل کر پاتے ہیں ۔ جن لوگوں نے دنیا سے رشتہ جوڑ لیا ہے ان کے پاس وسائل ہونے کے باوجود، ان کی تقاریر و کلیپ نشر کرنے کے باوجود اس حد تک کامیاب نہیں ہیں ۔

انہوں نے تاکید کرتے ہوئے بیان کیا : اگر ہم سادہ زندگی کو اختیار کرتے ہیں جس کی تاکیدات عملی و نقلی ہر دو صورت میں امام خمینی رہ نے کی ہے خاص کر مبلغین اسلام کے لئے تو دنیا کے کسی بھی گوشے و خطے میں ناکامی کا سامنا نہیں کرنا پڑے گا ۔ ہم اگر سادہ و آئمہ پسند زندگی گزارتے ہیں تو ہر مقام پر کامیابی حاصل ہوگی اور دین کی خدمت میں بھی قابل قدر نتیجہ حاصل ہوگا ۔

ھندوستان کے مشہور عالم دین نے قیادت و رہبریت کو کامیابی کے لئے ایک اہم جز جانا ہے اور بیان کیا : کسی بھی قوم کی ترقی و پیش رفت کا دارو مدار قوم کے رہبر پر ہے اگر سیاسی رہبر سیاست کے تمام اصولوں پر عمل کرے گا تو کامبابی حاصل ہوگی اسی طرح اگر کسی بھی قوم کا مذہبی رہبر دین و مذہب کے اصول پر مکمل عمل کرے گا تو یقینا قوم کی ترقی ہوگی لیکن افسوس اس کی بات ہے کہ مذہبی و دینی رہبر دین و مذہب کے تمام اصولوں پر عمل نہیں کرتے بلکہ صرف اپنے مفاد سے وابستہ اصول کو اپناتے ہیں جس کی وجہ سے آج بھی قوم میں اپنے رہبر کے سلسلہ میں اطمینان نہیں پایا جاتا ہے کیوں کہ دنیوی زرق و برق میں آسانی سے گرفتار ہو جاتے ہیں اور اپنے ہدف کو بھلا دیتے ہیں ۔

انہوں نے اس اشارہ کے ساتھ کہ ہم اس وقت دو محور پر گفتگو کر سکتے ہیں ایک ہندوستان و درسرا عالمی پیمانہ پر اگر صحیح سے دیکھا جائے تو ولایت فقیہ کے پیغام کو پہوجانے سے قاصر ہیں بیان کیا : افسوس کی بات ہے کہ ہندو پاک کے علماء نے نہ ابھی تک آئمہ امعصوم کی ولایت کو صحیح طریقہ سے لوگوں تک پہوچایا ہے اور نہ ہی اس ذیل میں ولایت فیہ اور اس نظام کے برکات سے لوگوں کو آشنا کرایا ہے ۔ یہ ایک عادلانہ نظام ہے کہ جس نے آج دنیا کو ایک ایسے مقام پر لا کر کھڑا کر دیا ہے کہ پوری دنیا میں سامراجیت و ظلم و استبداد کے خلاف قیام کیا جا رہا ہے ۔

امام خمینی (رہ) کی سادہ زیستی نے سامراجیت کی آنکھوں سے نیند اڑا دی
 

ممبئی کے امام جمعہ نے امام خمینی رہ نے دنیا کو دو محور میں تقسیم کیا بعض وہ افراد جو آزادانہ زندگی بسر کر رہے ہیں اور دنیا کے تمام وسائل و نعمات پر قبضہ کر رکھا ہے اور دوسرے وہ افراد جو مستضعف ہیں مظلوم ہیں جن کو غلام بنایا جا رہا ہے مختلف قسم کے قانون کے تحت ان کو محدود کیا جا رہا ہے ظاہرا وہ آزاد نظر آتے تھے مگر ان کے حکمرانون کے ذریعہ ایسے قانون بنایا جاتا تھا کہ وہ اس کے تحت غلامانہ زندگی بسر کریں، خداوند کریم کی طرف سے دی گئی ان کے حقوق و اختیار کو پامال کیا جا رہا ہے تو امام خمینی رہ نے اس سے مقابلہ کے لئے آواز اٹھائی اور ظالمین سے نجات کا و مقابلہ کا راستہ دنیا کے لوگوں کو دیکھایا ۔

حجت الاسلام سید روح ظفر رضوی نے بیان کیا : آج دنیا کے گوشہ و کنار میں امام خمینی رہ و امام خامنہ ای کی تعلیمات کے ذریعہ جو بیداری امت میں پائی جاتی ہے یہ امام خمینی رہ اور ان کے بر حق جانیشن مقام معظم رہبری آیت اللہ خامنہ ای مد ظلہ العالی کی تعالیم جو مکمل طور سے نظالم اہل بیت کی تعلیم ہے۔ محور اہل بیت علیہم السلام ہیں اس میں کسی ہر ظلم وجنایت نہیں ہے بلکہ ہر مظلوم کی حمایت ہے اگر ہندو پاک میں دیکھا جائے تو ہم لوگوں نے اس تعلمات کو عام کرنے میں کوتاہی کی ہے اس وجہ سے ممبر ایسے لوگوں کے ہاتھوں میں چکی گئی ہے جو اہل بیت علیہم السلام کی حقیقی تعلیمات سے بے خبر ہیں جب وہ اہل بیت کی تعلمیات کو نہیں سمجھ پا رہے ہیں تو ان سے حاصل کیا گیا انقلاب و تعلیمات انقلاب کو کیا سمجھ پائے نگے ۔

انہوں نے سیرہ امام خمینی رہ کی مسلسل تحریف کو دشمن کی سازش جانا ہے اور بیان کیا : فکر و سیرہ امام رہ کو تحریف کرنے والی دو گروہ پایا جاتا ہے ایک تو خود داخل ایران میں فعال ہیں اور دوسرے بیروان ایران میں سرگرم ہیں ، ایران کے اندر موجود گروہ اس لئے ایسا کر رہے ہیں کیوں کہ ان کی مالی و مادی منافع کو خطرہ ہو گیا ہے جب ان کی دنیا جائز طریقے سے حاصل ہو رہی ہے مگر محدود صورت وہ جس سے وہ کی ہوس و مادی بھوک ختم نہیں ہو پا رہی وہ چاہتے ہیں تمام سرمایہ ان کے اختیار میں ہو

ممبئی کے امام جمعہ نے اپنی گفتگو کے سلسلہ کو جاری رکھتے ہوئے کہا : سورہ مبارکہ مریم کی آیت ۵۹ أَضَاعُوا الصَّلَاةَ وَاتَّبَعُوا الشَّهَوَاتِ کی طرف اشارہ کرتے ہوئے وضاحت کی وہ مادی پرست اس آیت کے مصداق ہیں جو خواہشوں کی پیروی میں خود کو جھوک دیا، مادیت ومال کے حصول کے لئے امام خمینی کے نظریہ کو تحریف کر کے اپنے مفاد میں استفادہ کرنے کی کوشش کرنے لگے ۔

حجت الاسلام سید روح ظفر رضوی نے وضاحت کی : بیرون ایران میں جو لوگ تحریف کرنے میں مشغول ہیں وہ اس بنیاد پر انجام دے رہے ہیں کہ ان کو یہ خطرہ ہے کہ ان کا ظالمانہ نظام جس کے ذریعہ پوری دنیا کو غلام بنا رکھا ہے انہیں صرف اس نظام سے خطرہ ہے جو امام خمینی رہ نے پیش کیا ہے ۔

تبصرہ بھیجیں
‫برای‬ مہربانی اپنے تبصرے میں اردو میں لکھیں.
‫‫قوانین‬ ‫ملک‬ ‫و‬ ‫مذھب‬ ‫کے‬ ‫خالف‬ ‫اور‬ ‫قوم‬ ‫و‬ ‫اشخاص‬ ‫کی‬ ‫توہین‬ ‫پر‬ ‫مشتمل‬ ‫تبصرے‬ ‫نشر‬ ‫نہیں‬ ‫ہوں‬ ‫گے‬