ہندوستان کی معروف دینی اور علمی شخصیت حجت الاسلام تقی عباس رضوی نے رسا نیوز ایجنسی کے رپورٹر سے گفتگو کرتے ہوئے کہا : امریکی ریاست مینیسوٹا میں غیر مسلح سیاہ فام شخص کی پولیس اہلکار کے ہاتھوں ہلاکت اور پولیس اور مظاہرین کے درمیان تصادم کے پیش آنے والے واقعات کا یہ سلسلہ کوئی نیا نہیں بلکہ امریکہ جیسے ملک میں اس قسم کے نسلی تعصب اور مذہبی جنونیت کے بہت سے واردات وجود میں آئے ہیں جہاں گوروں نے کالوں پر ظلم و ستم کے پہاڑ توڑے ہیں ۔
انہوں نے وضاحت کرتے ہوئے کہا : فی الوقت جو ویڈیو اور فوٹوز سوشل میڈیا پر وائرل ہورہے ہیں اسے دیکھ امریکہ کے انسانی حقوق کے الاپنے والے راگ کی حقیقت کا پردہ فاش ہوجاتا ہے۔
تقی عباس رضوی کلکتوی نے بیان کیا: موجودہ دنیا کے سوپر پاور اور خود کو سب سے مہذب سمجھنے والے ملک؛ امریکہ کے نامساعد حالات کو دیکھ کر اس کے ظالمانہ اقدام کا اندازہ ہوتا ہے، امریکہ میں اٹھنے والی یہ صدائے احتجاج در حقیقت محض ٹرمپ جیسے ملعون شخص کے خلاف نہیں بلکہ نظام ظلم کے خلاف ہے.
انہوں نے کہا: امریکہ میں جہاں کرونا وائرس سے ہزاروں اور لاکھوں انسانوں کی جانیں لقمہ اجل بن گئی ہیں وہیں نفرت و تعصب اور نسل پرستی کے وائرس نے سینکڑوں افراد کو ہلاک کر اپنی حراست میں لے لیا ہے ۔
حجت الاسلام و المسلمین تقی عباس رضوی نے بیان کیا: 46 سالہ سیاہ فام جارج فلوئیڈ کی امریکی پولیس اہلکار کے ہاتھوں بے دردی سے ہلاکت کے بعد تقریباً گیارہ ریاستوں میں امریکی نظام ظلم و ستم اور نسلی تعصب کے خلاف مظاہرے جاری ہیں اور یہ مظاہرہ اس پُرتشدد واقعات کا آغاز بنا جہاں منیاپولس اہلکار کی حراست میں سیاہ فام شہری کی ہلاکت ہوئی تھی۔
انہوں نے کہا : خدا کا عجب کرشمہ ہے کہ اپنے ملک کو آنکھ مارنے والا اور مدت مدید سے ایران کو آنکھ دکھانے والا ٹڈی دل امریکہ آج خود اپنے ہی ملک میں ان نامساعد مسائل کا شکار ہوگیا ہے! جس پر اس غور فکر کرنے کی اشد ضرورت ہے۔
اہل بیت (ع) فاؤنڈیشن کے نائب صدر نے کہا : اس غیر اخلاقی، غیر انسانی اور دلخراش واقع سے ایرک گارنر کی یاد تازہ ہو گئی ہے جو کہ اس حالت میں سنہ 2014 میں پولیس کے ہاتھوں ہلاک ہو گئے تھے۔ ان کی ہلاکت سے پولیس کی بربریت کے خلاف احتجاج شروع ہوا تھا جس سے 'بلیک لائف میٹرز' (سیاہ فاموں کی زندگیاں بھی اہمیت رکھتی ہیں) نامی تحریک نے جنم لیا تھا۔
انہوں نے بیان کیا : اس واقعہ کی نہایت ہی افسوسناک ہے بین الاقوامی میڈیا اس پر خاموش تماشائی بنی اپنے آقاؤں کے تلوے چاٹ رہی ہے اگر سوشل نیٹ ورک سے دنیا منسلک اور مرتبط نہ ہوتی تو شاید امریکہ میں نسلی تعصب اور مذہبی جنونیت کی اس جھلک سے بے خبر رہتی اور دنیا میں اسے انسانی حقوق کے تحفظ کا جھوٹا دعوی کرنے والے امریکہ کی حقیقت کا پتہ بھی نہیں چل پاتا۔
ہندوستان کی مشہور و معروف علمی و دینی شخصیت نے کہا : وہ دن دور نہیں جب ساری دنیا کے لوگ امریکہ و اسرائیل اور اس کے تمام حلیف ظلم حکمرانوں کے ظلم و بربریت کے خلاف مل کر جدوجہد کریں گے اور فتح اسلام کی ہوگی.
انہوں نے رسا نیوز ایجنسی سے اپنی گفتگو کے آخری حصے میں کہا : سوشل میڈیا پر وائٹ ہاؤس کے سامنے علی خامنهای کا لگنے والا نعرہ، محض نعرہ ہی نہیں بلکہ اسلام اور ایران کی جیت کا ترانہ ہے اور دشمن کے قلب لشکر میں اسلامی ایران کے ہمدرد و وفادار سپاہیوں کے موجود ہونے کا ایک اعلان عام ہے جس پر امریکہ اور اس کے حواریوں کو عقل و ہوش کے ناخن لینے اور امن و انصاف سے رہنے کی ضرورت ہے ورنہ.... امریکہ و اسرائیل کے ہمراہ تمام بانیان ظلم و ستم کا وجود ہمیشہ کے لئے ختم ہو جائے گا ۔