‫‫کیٹیگری‬ :
22 September 2019 - 20:07
News ID: 441342
فونت
حجت الاسلام والمسلمین شیخ احمد مروی :
روضہ امام رضا علیہ السلام کے متولی نے کہا : حوزہ علمیہ کو جدید دور کے تقاضوں سے ہم آہنگ رہتے ہوئے زمان شناس اور وقت کی ضرورت کے مطابق اگے بڑھنا چاہئے۔

رسا نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق روضہ امام رضا علیہ السلام کے متولی حجت الاسلام والمسلمین شیخ احمد مروی نے حوزہ علمیہ خراسان کے نئے تعلیمی سال کے آغاز کے موقع پر مدرسہ علمیہ عالیہ نواب میں منعقدہ تقریب کو خطاب کرتے ہوئے کہا کہ طلبا اور علمائے دین کے فرائض میں سے ہے کہ وہ معاشرے کی رہنمائي کریں اور کوئی بھی کام اس سے زیادہ اہم نہیں ہے۔

انہوں نے وضاحت کرتے ہوئے کہا : اگر معاشرے کے لئے اس سے زیادہ کوئی اہم کام ہوتا تو اللہ تبارک وتعالی اسے پیغمبروں اور اولیائے الہی کے فرائض میں قرار نہ دیتا ۔

روضہ امام رضا علیہ السلام کے متولی نے اپنے خطاب میں کہا کہ علمائے دین ، لوگوں کی ہدایت و رہنمائي کے ذرائع و وسائل کے حصول کے لئے ایسے علوم سے متمسک رہے ہیں جو وحی الہی سے متصل ہیں۔

شیخ مروی نے حوزہ علمیہ اور علما کے وجود اور بقا کا راز تعلیمات وحی سے اتصال کو قراردیا اور کہا کہ ان الہی تعلیمات سے متصل ہونے کا یہ نتیجہ نکلا ہے کہ دن بہ دن علمی مدرسے، ترقی اور کمال کی جانب گامزن ہیں۔

 انہوں نے کہا : پہلوی بادشاہ رضا خان اور اس جیسے دیگر افراد اس سے کہيں زیادہ بے بس و حقیر ہيں کہ وہ اس جوش مارتے چشمے کو بند کرسکيں جو الہی تعلیمات سے متصل ہے۔

آستان قدس رضوی کے متولی نے اپنی تقریر میں اس بات کی اہمیت پر زور دیا کہ حوزہ علمیہ کو جدید دور کے تقاضوں سے ہم آہنگ رہتے ہوئے زمان شناس اور وقت کی ضرورت کے مطابق اگے بڑھنا چاہئے۔

انہوں نے وضاحت کرتے ہوئے کہا : پوری تاریخ میں علماء اور حوزہ ہائے علمیہ ہمیشہ وقت کے تقاضوں کے مطابق بلکہ اپنے زمانے سے آگے رہتے تھے اور سنجیدگی سے مسائل اور معاشرے کی اس دور کی ضرورتوں کو سمجھتے اور مسائل کو حل کرنے پر قادر تھے چںانچہ آج بھی علما اور دینی طلبا کی ذمے داری ہے کہ وہ اسی راہ پر گامزن رہیں۔

روضہ امام رضا علیہ السلام کے متولی نے اپنے خطاب میں کہا کہ ممتاز علماء کبھی بھی کسی سوال کو تشنۂ جواب نہیں چھوڑتے تھے ۔

شیخ مروی نے کہا : اگر کوئی عالم دین اپنے زمانے کے مسائل اور حالات سے آگاہ نہ ہو اور اسے یہ پتہ نہ ہو کہ اس کے معاشرے کو کن خطرات کا سامنا ہے تو اسے معاشرے کے لئے مفید ہرگز نہيں کہا جاسکتا ۔

انہوں نے یہ بھی کہا : اگر کوئی عالم دین کسی شبہے کے اظہار پر حیرت کا اظہار کرے تو سمجھ لینا چاہئے کہ وہ وقت کے تقاضوں سے نا آشنا اور عصر حاضر کے مسائل سے بے خبر ہے۔ ایک عالم دین اس وقت عالم زمان کہلائے گا جب وہ اپنے معاشرے میں پیدا ہونے والے شبہات اور ممکنہ خطرات کو پہلے سے درک کرلے

شیخ مروی نے اپنی تقریر میں اسلامی انقلاب کو کامیاب بنانے میں علما کے کردار کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا : اگر علما، بصیرت آمیز اور متحد انداز میں اس تحریک میں شامل نہ ہوتے تو یہ انقلاب کبھی بھی کامیاب نہیں ہوسکتا تھا، وہ عنصر جس نے عوام کے عظیم اجتماع کو تحرک بخشا اور 2500 سالہ شہنشاہی حکومت کی سرنگونی کا باعث بنا، وہ علما پرعوام کا اعتماد تھا اور اس اعتماد کی بدستور حفاظت کی جانی چاہئے۔

روضہ امام رضا علیہ السلام کے متولی نے کہا : اسلامی انقلاب کو کامیاب بنانے کے پیچھے علما پر عوام کا وہ ایک ہزار سالہ اعتماد کار فرما تھا جو مختلف سیاسی اور سماجی میدانوں میں علما اور فقہا کی قربانیوں اور فداکاریوں کی بدولت عوام میں پیدا ہوا تھا اور آج بھی ہمارے علما اپنے عوام کے مسائل اور دین و انقلاب کو درپیش چیلنجوں سے لاتعلق نہيں رہ سکتے

انہوں نے کہا : عوام کا شعور اور بصیرت ہی دراصل اسلامی ایران کے خلاف سامراجی طاقتوں کی سازشوں کی شکست کی اصل وجہ ہے۔

روضہ امام رضا علیہ السلام کے متولی نے کہا : اتنی پابندیاں، دھمکیاں اور رکاوٹیں جو دشمن نے ایران کے سامنے کھڑی کررکھی ہیں ، اگر کسی اور ملک کے خلاف کھڑی کی گئی ہوتیں تو یہ سامراجی طاقتیں چند مہینے میں ہی اپنے مقاصد حاصل کرلیتیں، لیکن اسلامی ایران کے سلسلے میں ان ان پابندیوں اور دباؤ کا کوئي نتیجہ نہيں نکلا کیونکہ ایران کے عوام باشعور اوربابصیرت ہیں۔

حجت الاسلام مروی نے معاشرے میں علم و آگہی کو عام کرنے اور بصیرت و دانائی کوفروغ دینے میں، اہل دین کے کردار کو بے حد اہم قرار دیا اور کہا : وہی لوگ فتنوں کا خاتمہ اور اپنی سربلندی کے ساتھ استقامت کا مظاہرہ کرسکتے ہيں جنھیں اپنی قومی عزت و وقار کا اندازہ ہوتا ہے اور جو دشمنوں کی سازشوں سے باخبر رہتے ہیں اور عوام میں اس طرح کی بصیرت اور شعور وآگہی نیز امید و حوصلہ پیدا کرنا علما کی اہم ذمہ داری ہے۔

انہوں نے وضاحت کرتے ہوئے کہا : لوگوں کو یہ ضرور بتایا جائے کہ کل ہم کہاں تھے اور آج ہم عزت و سربلندی کے کس اعلی مقام پر کھڑے ہيں۔

آستان قدس رضوی کے متولی نے کہا : ایک وہ دن تھا کہ جب ہماری قوم کی قسمت دوسروں کے ہاتھوں میں تھی، محمد رضا پہلوی خود کوبادشاہ اعلان کرنے کی اجازت انگلستان کے سفیر سے لیتاتھا ، لیکن آج ہم برطانوی بحری جہاز کو پکڑلیتے ہيں اور فضائی حدود کی خلاف ورزی کرنے والے امریکی ڈرون کو مارگراتے ہيں۔

انہوں نے کہا : امریکا اور برطانیہ سوچ بھی نہيں سکتے تھے کہ وہ ایران کی مقتدر قوم کی طاقت و عظمت کے مقابلے میں اس طرح ذلیل و خوار ہوں گے اور یہ سب اس مقدس اسلامی انقلاب اوراسلامی نظام حکومت کی برکت سے ممکن ہوا ہے۔

شیخ مروی نے شام کی قانونی حکومت کو گرانے کے لئے سامراجی طاقتوں کی سازشوں ، کوششوں اور ریشہ دوانیوں کا ذکرکرتے ہوئے کہا : شام میں داعش کو وجود میں لانے اور شام کی حکومت کو گرانے کے لئے سامراجی طاقتوں نے اربوں ڈالر خرچ کئے اور داعش گروہ بھی دمشق میں ایوان صدر کے بالکل قریب، دو سو میٹر کے فاصلے تک پہنچ گیا تھا لیکن رہبرانقلاب اسلامی نے اپنی بصیرت اور تیز بیں نگاہوں کی بدولت دشمنوں کی سازشوں کو جن کا مقصد شام میں استقامتی محاذ کو نابود کرنا ، عراق پر قبضہ کرنا اور سرانجام ایران پر حملہ کرنا تھا بھانپ لیا اور حکم دیا کہ اس فتنے کو فوری طور پر ختم کردیا جائے۔

انہوں نے کہا : سامراجی طاقتوں کو اپنے تمام تر وسائل و ذرائع اور سازشوں اور کوششوں کے باوجود شام میں استقامتی محاذ کے مقابلے میں شکست کا سامنا کرنا پڑا۔

انھوں نے کہا : ایران میں اسلامی انقلاب کی کامیابی کے بعد، اس ملک کے غیور جوانوں نے اپنی استعداد اور مقامی توانائیوں کا استعمال نیز اللہ تعالی پر بھروسہ اور اپنے آپ پر اعتماد کرتے ہوئے، مختلف علمی اور صنعتی میدانوں میں عظیم پیشرفت کی اور ترقی کی منازل طے کی ہیں اور یہ سب اس انقلاب کی برکتوں میں سے ایک ہے۔

انھوں نے کہا : اگرچہ سختیاں اور مشکلات بھی راہ میں حائل ہیں، لیکن ایک ایسی دنیا میں جہاں سامراجی طاقتیں پوری دنیا پراپنا تسلط جمانے کی کوشش کررہی ہیں عزت وسربلندی اور خود مختاری و خود کفالت کے حصول کے لئے قربانیاں تو بہرحال دینا ہوں گی۔

آستان قدس رضوی کے متولی نے اپنی تقریر کے ایک اور حصے میں سعودی عرب کے تیل کی تنصیبات پر یمنی فوج اورعوامی رضاکارفورس کے حملے کا ذکر کرتے ہوئے کہا : اس حملے سے عرب رجعت پسند حکام اور مغربی سامراج کے دلوں میں خوف و ہراس کی لہر دوڑ گئی ہے۔

انہوں نے کہا : سعودی عرب جو انواع واقسام کے امریکی ہتھیاروں اور میزائلی سسٹم سے لیس ہے اس کی سب سے اہم آئیل تنصیبات کو یمن جیسے غریب ملک کے ڈرون طیاروں سے حملہ کا نشانہ بنایا جاتا ہے اور آل سعود کو اتنا بڑا دھچکا لگتا ہے اور اس پورے واقعے کے بعد ان کی سمجھ میں یہ بات آگئي کہ اگر ایران جیسے طاقتور ملک سے وہ جنگ کریں گے تو پھر علاقے میں کسی کے پاس تیل باقی ہی نہیں بچے۔

شیخ احمد مروی نے کہا : ہمیں اتنی قوت اور طاقت رکھنی ہوگی تاکہ سامراجی طاقتیں یہ سمجھ لیں کہ ایرانی عوام سے دھونس و دھمکی کی زبان میں بات نہيں کی جاسکتی ان کا کہنا تھا کہ ایک امریکی تجزیہ نگار نے سعودی عرب پر یمن کے ڈرون حملے کے بعد کہا : "اب ہمیں یہ بات تسلیم کرلینا ہوگی کہ ایران اس علاقے کی سب سے بڑی طاقت ہے اور ایران کوئی معمولی ملک نہیں ہے اور ہمیں یہ جان لینا چاہئے کہ ہم ایک بڑی طاقت کے روبرو ہیں ، اس لئے ہمیں اس سے زبان سنبھال کر بات کرنا چاہئے"۔

روضہ امام رضا علیہ السلام کے متولی نے کہا : ہمیں چاہئے کہ ہم لوگوں کو اسلامی ایران کی عزت، اقتدار اور سربلندی کے حقائق سے آگاہ اور انھیں تابناک مستقبل کے تئيں پرامید بنائيں اور انشاءاللہ الہی قوت کے سہارے اور ایک بیدار، آگاہ اور شجاع رہبر انقلاب اسلامی کی قیادت و سرپرستی میں ہم اس مرحلے کو بھی عزت اور سربلندی کے ساتھ عبورکرلیں گے اور یہ پرچم انقلاب اسلامی اور پرچم شیعیت روز بروز سربلند ہوتاجائے گا۔

تبصرہ بھیجیں
‫برای‬ مہربانی اپنے تبصرے میں اردو میں لکھیں.
‫‫قوانین‬ ‫ملک‬ ‫و‬ ‫مذھب‬ ‫کے‬ ‫خالف‬ ‫اور‬ ‫قوم‬ ‫و‬ ‫اشخاص‬ ‫کی‬ ‫توہین‬ ‫پر‬ ‫مشتمل‬ ‫تبصرے‬ ‫نشر‬ ‫نہیں‬ ‫ہوں‬ ‫گے‬