رسا نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، ایرانی ثقافتی مرکز کے مطابق تاتارستان علماء مرکز کے سربراہ «کمیل سامیگوللین» نے «روسی اسٹرٹیجک ویوز ۔
اسلامی دنیا» کی سالانی نشست جو باشقیرستان کے شہر «اوفا» میں منعقد کی گیی سے خطاب میں کہا: قرآن کے ترجمے پر کافی غور کیا، عربی اور روسی زبان پر کامل تسلط اور باریک شرعی احکامات سے آشنائی کا مرحلہ اہم تھا جبکہ زبان شناسی اور دیگر اہم مسائل سے واقفیت کا یکجا ہونا آسان نہ تھا اسی لیے ایک فرد کی بجائے ایک ٹیم سے کام لینے کا فیصلہ کیا گیا۔
انکا کہنا تھا: چالیس ماہرین اور مترجموں کی سات سالہ کاوش سے کام مکمل ہوا اور میرے خیال میں یہ بہترین اور منظم ترین ترجمہ ہے جو انجام دیا گیا ہے۔
سامیگوللین کا کہنا تھا کہ اس ترجمے میں ممکن ہے کہ غلطی رہ گیی ہو مگر اس پر پوری طرح تسلی سے کام ہوا ہے۔
انکا کہنا تھا کہ روسی زبان میں یہ بہترین ترجمہ ہے کیونکہ اس سے پہلے ترجموں پر مشرق شناس یا آرتھوڈکس پادریوں کے زریعے سے ترجمہ کیا گیا تھا۔/۹۸۸/ن