رسا ںیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، وفاق المدارس الشیعہ پاکستان کے نائب صدر علامہ سید نیاز حسین نقوی نے جامع علی مسجد جامعتہ المنتظر ماڈل ٹاون لاہور میں خطبہ جمعہ میں کہا ہے کہ اسلام آخری دین ہے، جسے اللہ تعالیٰ نے خاتم الانبیا حضرت محمد مصطفی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ذریعے انسانوں تک پہنچایا، قرآن و سنت سے ہٹ کر دین کی تشریح کرنیوالوں کی اصلاح کی ضرورت ہے، مکتب تشیع مضبوط ترین مسلک ہے، دوسرے مکاتب فکر کے برعکس ہم نے 300 سال تک دین براہِ راست معصومین سے لیا ہے، کورونا وائرس کے پھیلاو کے بعد حفاظتی تدابیر پر ضرور عمل کیا جانا چاہیے، اِسی ضمن میں صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے بھی فون کیا تھا۔ موجودہ صورتحال میں بعض ٹی وی چینلز پر وائرس کے ضمن میں ایران اور زائرین کا نامناسب انداز میں تذکرہ افسوسناک ہے، دنیا کے 160 ممالک میں شدت سے پھیلنے والے وائرس میں ایران و زائرین کا کیا تعلق ہے؟ بحمد اللہ پاکستان میں تاحال ایران سے آنیوالے کسی مریض کی اِس وجہ سے موت واقع نہیں ہوئی۔
انہوں نے کہا کہ سیاستدانوں اور ٹی وی چینلز کو آزمائش و مصیبت کی اس گھڑی میں غلط پروپیگنڈا سے اجتناب کرنا چاہیے۔
انہوں نے افسوس کا اظہار کیا کہ منبر حسینی سے بیان ہونیوالے مطالب کے بارے پہلے تو فقط کفر و شرک بیان کرنیوالوں کی اصلاح کی کوشش اور مذمت کی جاتی رہی ہے لیکن اب چند معروف علماءکی تقاریر پر بھی بزرگان دین نے تشویش کا اظہار کیا ہے۔ ایک معروف عالم دین نے گذشتہ دنوں صریحاً من گھڑت بات بیان کی ہے کہ نعوذ باللہ پیغمبر صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر نازل ہونے والی وحی، آیات، قرآن حضرت جبرائیل براہِ راست خدا سے نہیں بلکہ جناب ِ سیدہ طاطمہ ؑ کے واسطہ سے لاتے تھے، کیونکہ (ان کے بقول ) معراج کے موقع پر جبرائیل کو اللہ تک پہنچنے کی اجازت ہی نہیں ملی تھی۔ مذکورہ خطیب کا یہ بیان ہر گز قابلِ قبول نہیں، اِس طرح کی کوئی روایت کسی کتاب میں نہیں۔ اِس عالم نے پہلے بھی اِس سے ملتی جلتی چند ضعیف باتیں کی تھیں، جس پر ان کی اصلاح کی کوشش کی گئی مگر یہ تازہ بیان نہایت سنگین اور صریح طور پر غلط ہے۔
علامہ نیاز نقوی نے واضح کیا کہ جناب سیدہ فاطمہ الزہرا علیہاالسلام 5 بعثت کو پیدا ہوئیں جبکہ وحی و نزول ِ قرآن کا سلسلہ بعثت کے پہلے سال سے شروع ہو چکا تھا۔ ان کی پیدائش سے پہلے جبرائیل وحی کس سے لاتے تھے؟ غیر ذمہ دار مولانا مذکور کا بیان کردہ عقیدہ ہرگز تشیع کا نہیں۔ ہمارا مسلک مضبوط ترین مسلک ہے، دوسروں کے برعکس ہم نے 300 سال تک براہِ راست معصومین سے دین لیا ہے۔ اسی طرح امریکہ میں مقیم ایک عالم نے بھی ایک آیت کی غلط تفسیر کرتے ہوئے خدا کی جگہ مولا علی ؑ کو قرار دیا ہے۔ اِن اہل ِ علم کو اپنے رویوں اور خطابات کی اصلاح کرنا چاہیے۔ معتبر دینی مراکز سے حصول ِ علم اور لباسِ علماء زیبِ تن کرنے کے بعد اِس طرح کی نا درست باتیں قطعی طور پر نامناسب ہیں۔ اِسی طرح بعض لوگ کربلا میں بنو ہاشم کے بعض سرکردہ افراد حضرت محمد بن حنفیہ اور جناب ِ عبداللہ کی عدم شرکت کے حوالے سے بھی شبہات پیدا کرتے رہتے ہیں۔ یہ روّش بھی افسوسناک ہے۔
انہوں نے کہا کہ حضرت امام جعفر صادقؑ سے جب اسی طرح کا سوال کیا گیا تھا تو انہوں نے سختی سے منع فرمایا کہ آئندہ مجھ سے یہ سوال نہ کرنا۔ جناب ِ عبداللہ نے تو اپنے دونوں بیٹے امام حسین علیہ السلام کو پیش کیے تھے۔ تاریخ کے غیر واضح امور کا نادرست تجزیہ اور اِس کا بیان ذمہ دارانہ روّش نہیں۔
وفاق المدارس الشیعہ پاکستان کے سیکرٹری جنرل علامہ محمد افضل حیدری کرونا پر حفاظتی تدابیر اور زائرین کے ساتھ بدسلوکی پر خطاب کیا۔
انہوں نے کہا کہ زائرین کیساتھ روا رکھا جانیوالا سلوک افسوسناک ہے، یہ لوگ کرونا نہیں لائے بلکہ جس کو نزلہ زکام بھی ہو، اسے مشتبہ سمجھا جاتا ہے، مگر ابھی تک ایسا کوئی مصدقہ کیس سامنے نہیں آیا اس لئے میڈیا کو ذمہ دارانہ کردار ادا کرنا چاہیئے۔/۹۸۸/ن